عالمی صہیونی تحریک اور پاکستان ۔۔۔۔۔۔ جب اللہ نے یہودیوں پر ذلت مسلط کی تو وہ پوری دنیا میں در بدر ہوگئے ۔۔۔ انکا کوئی ملک نہ رہا ۔۔۔۔ تالمود وغیرہ میں انکو نصیحت کی گئی ہے کہ اب تم کبھی اکھٹے نہ ہونا اگر ہوگئے تو دنیا سے فنا ہو جاو گے۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلے دو ہزار سال سے یہی صورت حال رہی لیکن پھر ان میں ایک فرقہ پیدا ہوا جس نے کوئی پرانی دستاویزات اور نقشے فراہم کیے اور ان سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ہم دوبارہ وہ ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے جو حضرت موسی {ٰع} اور عروج کے دور میں بنائی تھی تو خدا وند خود زمین پر آکر ہماری عالمی بادشاہت قائم کر دے گا اسی کو یہ آنے والا مسیحا کہتے ہیں اور دیوار گریہ کے پاس رو رو کر اس کی آمد کو قریب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں اس میں پورا فلسطین ، اردن ، سیریا، لبنان، شام ، عراق ، مصر ، ایران کے کچھ علاقے اور مدینہ تک سعودی عرب کا علاقہ شامل ہے اسی کو یہ گریٹر اسرائیل کہتے ہیں آپ نوٹ کیجیے کہ دنیا کی ہر ملک کی سرحدیں ہیں لیکن اسرائیل دنیا کی واحد ریاست ہے جسکی سرحدیں نہیں ہیں اور یہ روزانہ بڑھتا رہتا ہے ( القاعدہ کی مدد سے ان ممالک کی دفاعی طاقتوں کو توڑنا شروع کیا جا چکا ہے )
یہ عقیدہ رکھنے والے یہودی بہت تھوڑے ہیں اور باقی یہودی انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک بنا کر ہمارے دین میں نئی بات نکالی ہے اور ان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف عسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہودیوں نے حضرت عیسی{ع} کو مصلوب کیا جسکی وجہ سے وہ ان سے شدید نفرت کرتے ہیں اور پچھلے دو ہزار سال سے یہ یہودیوں سے برابر اسکا خوفناک انتقام لیتے رہے اور یہودیوں کو قتل کرنا کار ثواب سجھتے رہے اسکی کافی لمبی تاریخ ہے ۔۔۔۔پھر یہودیوں نے ان پر محنت کی اور ان میں ایک فرقہ پیدا کیا جن کو یہ بتایا گیا کہ جب تک عیسی{ٰع} تشریف نہیں لاتے اس وقت تک عیسائیوں کی پوری دنیا میں عالمی حکومت قائم نہیں ہو سکتی اور عیسی{ع} تب ہی تشریف لائیں گے جب دجال کا ظہور ہوگا اور دجال کا ظہور تب ہی ہوگا جب گریٹر اسرائیل بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عیسائیوں کا صہیونی فرقہ ہے جس سے باقی عیسائی نفرت کرتے ہیں اور انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے یہودیوں سے دوستی کر کے دین میں نئی بات نکالی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہودی صہیونیوں نے بینکنگ سسٹم اور جوئے یا اسٹاک ایکسچیج کے ذریعے پوری دنیا کی دولت کو کنٹرول کر لیا پھر اس دولت کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول کر کے تقریباً تمام بڑی مغربی طاقتوں پر اپنی خفیہ حکومت قائم کر لی اور ان کے حکمران عیسائی صہیونی بنا دئیے گئے جن میں بش اور اوباما بھی شامل ہیں جو انکی مرضی کے خلاف کوئی حرکت نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ صہیونی تحریک پوری دنیا میں فساد کی اصل جڑ ہے اور انکا مقصد گریٹر اسرائیل کو قائم کر کے اپنے مسیحا کی آمد کی راہ ہموار کرنا ہے انکے اس مسیحا کو ہم دجال کے نام سے جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اپنا سارا کام تقریبا کر چکے ہیں صرف ایک رکاوٹ باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کونسی ؟؟؟
مملکت خدادا پاکستان کا وجود ، ہمارا نیوکلیر میزائل پروگرام۔۔۔۔۔۔ انہیں یہ یقین ہے کہ مدینہ تک ان کے بڑھتے ہوئے قدم ایک نیوکلیر پاکستان ہی روک سکتا ہے پاکستان کے معاملے میں ہمیشہ ان سے شدید غلطیاں ہوئی ہیں اور اب انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ بہت جلد یہ اپنا آخر پتا کھیلیں گے جو انڈیا اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ہوگا۔۔۔۔۔ اس کی وضاحت انشاءاللہ پھر کرونگا فلحال پاکستان کے بارے میں انکا نقطہ نظر بتانے کے لیے دو تراشے شامل کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
1967 میں عرب اسرائیل جنگ میں کچھ خفیہ طور پر اور کچھ ظاہرً پاکستان کے ہاتھوں شدید زک کھانے کے بعد اسائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریان نے پیرس کی ساربون یونیورسٹی میں ممتاز یہودیوں کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
"بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح بھی پاکستان کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔ پاکستان درحقیقت ہمارا اصلی اور حقیقی نظریاتی جواب ہے۔پاکستان کا ذہنی و فکری سرمایہ اور جنگی و عسکری قوت و کیفیت آگے چل کر کسی بھی وقت ہمارے لیے باعث مصیبت بن سکتی ہے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے ۔بھارت سے دوستی ہمارے لیے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہئیے جو ہندو پاکستان اور اس میں رہنے وا لے مسلمانوں کے خلاف رکھتا ہے ۔ یہ تاریخی دشمنی ہمارے لیے زبردست سرمایہ ہے۔لیکن ہماری حکمت عملی ایسی ہونی چاہئیے کہ ہم بین الاقوامی دائروں کے ذریعے ہی بھارت کے ساتھ اپنا ربط و ضبط رکھیں"۔۔۔۔۔۔ {یروشلم پوسٹ 9 اگست 1967}
یہی بات ایک دوسرے پیرائے میں امریکی کونسلز فار انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام چھپنی والی کتاب " مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت " میں کہی گئی ہے اور اس میں پاک افواج کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اس میں لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "پاکستان کی مسلح افواج نظریہ پاکستان ، اس کے اتحاد و سالمیت اور استحکام کی ضامن بنی ہوئی ہیں ۔ جبکہ ملک کی سول ایڈمنسٹریشن بلکل مغرب زدہ ہے اور نظریہ پاکستان پر یقین نہیں رکھتی"۔۔۔۔ اس کتاب کا مصنف عالمی شہریت یافتہ یہودی پروفیسر سی جی پروئینز ہے جس نے بڑی کاوش سے مستند حوالوں کو یکجا کیا تا کہ یہودی اصل ہدف کو پہچان سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ پاکستان کے حوالے سے اس مصنف کی تحقیق بلکل درست ہے ذرا جائزہ لیجیے کہ نظریہ پاکستان پر آجکل کتنی کمندیں ڈالی جا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان ایک غیر معمولی ملک ہے اللہ کا ایک راز ہے اور اس سے اللہ نے بہت اہم کام لینا ہے ۔۔۔۔ اسکو سمجھیں ۔۔۔۔۔ پاکستان، نظریہ پاکستان اور پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کے خلاف جو بھی بولے وہ نہ اسلام کا خیر خواہ ہو سکتا ہے نہ مسلمان کا۔۔۔۔۔۔
پچھلے دو ہزار سال سے یہی صورت حال رہی لیکن پھر ان میں ایک فرقہ پیدا ہوا جس نے کوئی پرانی دستاویزات اور نقشے فراہم کیے اور ان سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ہم دوبارہ وہ ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے جو حضرت موسی {ٰع} اور عروج کے دور میں بنائی تھی تو خدا وند خود زمین پر آکر ہماری عالمی بادشاہت قائم کر دے گا اسی کو یہ آنے والا مسیحا کہتے ہیں اور دیوار گریہ کے پاس رو رو کر اس کی آمد کو قریب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں اس میں پورا فلسطین ، اردن ، سیریا، لبنان، شام ، عراق ، مصر ، ایران کے کچھ علاقے اور مدینہ تک سعودی عرب کا علاقہ شامل ہے اسی کو یہ گریٹر اسرائیل کہتے ہیں آپ نوٹ کیجیے کہ دنیا کی ہر ملک کی سرحدیں ہیں لیکن اسرائیل دنیا کی واحد ریاست ہے جسکی سرحدیں نہیں ہیں اور یہ روزانہ بڑھتا رہتا ہے ( القاعدہ کی مدد سے ان ممالک کی دفاعی طاقتوں کو توڑنا شروع کیا جا چکا ہے )
یہ عقیدہ رکھنے والے یہودی بہت تھوڑے ہیں اور باقی یہودی انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک بنا کر ہمارے دین میں نئی بات نکالی ہے اور ان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف عسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہودیوں نے حضرت عیسی{ع} کو مصلوب کیا جسکی وجہ سے وہ ان سے شدید نفرت کرتے ہیں اور پچھلے دو ہزار سال سے یہ یہودیوں سے برابر اسکا خوفناک انتقام لیتے رہے اور یہودیوں کو قتل کرنا کار ثواب سجھتے رہے اسکی کافی لمبی تاریخ ہے ۔۔۔۔پھر یہودیوں نے ان پر محنت کی اور ان میں ایک فرقہ پیدا کیا جن کو یہ بتایا گیا کہ جب تک عیسی{ٰع} تشریف نہیں لاتے اس وقت تک عیسائیوں کی پوری دنیا میں عالمی حکومت قائم نہیں ہو سکتی اور عیسی{ع} تب ہی تشریف لائیں گے جب دجال کا ظہور ہوگا اور دجال کا ظہور تب ہی ہوگا جب گریٹر اسرائیل بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عیسائیوں کا صہیونی فرقہ ہے جس سے باقی عیسائی نفرت کرتے ہیں اور انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے یہودیوں سے دوستی کر کے دین میں نئی بات نکالی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہودی صہیونیوں نے بینکنگ سسٹم اور جوئے یا اسٹاک ایکسچیج کے ذریعے پوری دنیا کی دولت کو کنٹرول کر لیا پھر اس دولت کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول کر کے تقریباً تمام بڑی مغربی طاقتوں پر اپنی خفیہ حکومت قائم کر لی اور ان کے حکمران عیسائی صہیونی بنا دئیے گئے جن میں بش اور اوباما بھی شامل ہیں جو انکی مرضی کے خلاف کوئی حرکت نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ صہیونی تحریک پوری دنیا میں فساد کی اصل جڑ ہے اور انکا مقصد گریٹر اسرائیل کو قائم کر کے اپنے مسیحا کی آمد کی راہ ہموار کرنا ہے انکے اس مسیحا کو ہم دجال کے نام سے جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اپنا سارا کام تقریبا کر چکے ہیں صرف ایک رکاوٹ باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کونسی ؟؟؟
مملکت خدادا پاکستان کا وجود ، ہمارا نیوکلیر میزائل پروگرام۔۔۔۔۔۔ انہیں یہ یقین ہے کہ مدینہ تک ان کے بڑھتے ہوئے قدم ایک نیوکلیر پاکستان ہی روک سکتا ہے پاکستان کے معاملے میں ہمیشہ ان سے شدید غلطیاں ہوئی ہیں اور اب انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ بہت جلد یہ اپنا آخر پتا کھیلیں گے جو انڈیا اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ہوگا۔۔۔۔۔ اس کی وضاحت انشاءاللہ پھر کرونگا فلحال پاکستان کے بارے میں انکا نقطہ نظر بتانے کے لیے دو تراشے شامل کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
1967 میں عرب اسرائیل جنگ میں کچھ خفیہ طور پر اور کچھ ظاہرً پاکستان کے ہاتھوں شدید زک کھانے کے بعد اسائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریان نے پیرس کی ساربون یونیورسٹی میں ممتاز یہودیوں کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
"بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح بھی پاکستان کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔ پاکستان درحقیقت ہمارا اصلی اور حقیقی نظریاتی جواب ہے۔پاکستان کا ذہنی و فکری سرمایہ اور جنگی و عسکری قوت و کیفیت آگے چل کر کسی بھی وقت ہمارے لیے باعث مصیبت بن سکتی ہے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے ۔بھارت سے دوستی ہمارے لیے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہئیے جو ہندو پاکستان اور اس میں رہنے وا لے مسلمانوں کے خلاف رکھتا ہے ۔ یہ تاریخی دشمنی ہمارے لیے زبردست سرمایہ ہے۔لیکن ہماری حکمت عملی ایسی ہونی چاہئیے کہ ہم بین الاقوامی دائروں کے ذریعے ہی بھارت کے ساتھ اپنا ربط و ضبط رکھیں"۔۔۔۔۔۔ {یروشلم پوسٹ 9 اگست 1967}
یہی بات ایک دوسرے پیرائے میں امریکی کونسلز فار انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام چھپنی والی کتاب " مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت " میں کہی گئی ہے اور اس میں پاک افواج کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اس میں لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "پاکستان کی مسلح افواج نظریہ پاکستان ، اس کے اتحاد و سالمیت اور استحکام کی ضامن بنی ہوئی ہیں ۔ جبکہ ملک کی سول ایڈمنسٹریشن بلکل مغرب زدہ ہے اور نظریہ پاکستان پر یقین نہیں رکھتی"۔۔۔۔ اس کتاب کا مصنف عالمی شہریت یافتہ یہودی پروفیسر سی جی پروئینز ہے جس نے بڑی کاوش سے مستند حوالوں کو یکجا کیا تا کہ یہودی اصل ہدف کو پہچان سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ پاکستان کے حوالے سے اس مصنف کی تحقیق بلکل درست ہے ذرا جائزہ لیجیے کہ نظریہ پاکستان پر آجکل کتنی کمندیں ڈالی جا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان ایک غیر معمولی ملک ہے اللہ کا ایک راز ہے اور اس سے اللہ نے بہت اہم کام لینا ہے ۔۔۔۔ اسکو سمجھیں ۔۔۔۔۔ پاکستان، نظریہ پاکستان اور پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کے خلاف جو بھی بولے وہ نہ اسلام کا خیر خواہ ہو سکتا ہے نہ مسلمان کا۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment