Showing posts with label Developed. Show all posts
Showing posts with label Developed. Show all posts

Tuesday, September 8, 2015

Eye Drop developed ..

Eye Drop

10 years ago to identify the eye drops developed glaucoma

10 years ago to identify the eye drops developed glaucoma
لندن: ماہرین نے اندھیرے میں چمکنے والا ایک آئی ڈراپ بنایا ہے جو آنکھ میں جا کر بھی دکھائی دیتا ہے اور اس سے سبز موتیا کی کئی سال پہلے نشاندہی کرکے ہزاروں لاکھوں افراد کو اندھا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
لندن میں ویسٹرن آئی اسپتال کے مریضوں پر اس کی آزمائش شروع ہوگئی ہے، چمکنے والا مائع آنکھ میں جاکر یہ ظاہر کرتا ہے کہ آنکھوں کے خلیات کس رفتار سے ختم ہورہے ہیں اور اس طرح کم ازکم 10 سال قبل گلوکوما یا سبز موتیا کی شناخت ممکن ہوجاتی ہے اس کے علاوہ یہ پارکنسن اور الزائیمر جیسے مرض سے بھی خبردار کرسکتا ہے۔ صرف پاکستان میں ہی کم ازکم 15 لاکھ افراد سبزموتیا کے شکار ہیں اور ان میں سے آدھے اپنی بینائی کھوچکے ہیں اس لیے اگر یہ مرض بروقت شناخت ہوجائے تو اس سے بینائی کو بچایا جاسکتا ہے۔
آنکھوں میں مائع خارج کرنے والی نالیاں بند ہوجاتی ہیں اور مائع دھیرے دھیرے آنکھوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے پھر ان کا پریشر بڑھنے سے آنکھوں میں موجود روشنی کو برقی سگنل میں بدلنے والے اعصاب تباہ ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور مریض نابینا ہوجاتا ہے۔  فی الحال آنکھوں پر ہوا کا تیز جھونکا ڈال کر اس کا پریشر نوٹ کرکے آنکھوں میں سبز موتیا کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ آنکھوں میں مائع جمع ہونے سے روکنے کے لیے بعض ڈراپس ڈالے جاتے ہیں تاہم اس نئے ڈراپس سے نہ صرف سبز موتیا بلکہ دیگر دماغی امراض کا بھی قبل از وقت پتا لگانا ممکن ہوسکے گا۔

Eye Protect

Tuesday, August 11, 2015

Japanese engineer has developed innovative Walking Car ..

خریداری کے لیے بازار پہنچنے کے بعد سب سے پہلے جس مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ہے اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل کو مناسب جگہ پارک کرنا تاہم ایک جاپانی انجینئیر نے ایک ایسی کار ایجاد کی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف پارکنگ کے مسئلے سے جان چھوٹ جائے گی بلکہ آپ کا پیٹرول کا خرچہ بھی نہیں ہوگا۔
جاپان کے نوجوان انجینیئرکونیکو سیتو نے حال ہی میں تیار کی گئی اس دلچسپ ایجاد کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جسے واک کار کا نام دیا گیا ہے، صرف 3 کلوگرام وزنی اس گاڑی کی خاصیت یہ ہے کہ اسے پارک کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی اور اسے باآسانی دستی بیگ میں رکھا جاسکتا ہے اسی وجہ سے اسے بیگ کے اندر موجود دنیا کی پہلی کار بھی کہا گیا ہے۔
بجلی سے چلنے والی اس واک کارکو چارج کرنے کے لیے 3 گھنٹے کی مدت درکار ہوتی ہے جس میں یہ 12 کلومیٹر کا سفر 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طے کرسکتی ہے بظاہر نازک اور ہلکی پھلکی نظر آنے والی اس واک کار کی مضبوطی کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اس پر کھڑے ہونے کے لیے المونیم کا بورڈ لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ تقریباً 120 کلو گرام وزن برداشت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ  وہیل چیئر پر بیٹھے کسی بھی شخص کو باآسانی دھکا لگانے کی بھی اہل ہے۔
کونیکو کے مطابق واک کار کو چلانا بھی انتہائی آسان ہے اور جس سمت جانا ہوتا ہے اس کے لیے اس جانب تھوڑا سا دباؤ ڈالنا ہوتا ہے جس کے بعد وہ اسی جانب روانہ ہوجاتی ہے،یہ باسہولت واک کارآئندہ سال فروخت کے لیے پیش کی جائے گی جس کی قیمت 800 امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہوگی۔

Saturday, August 8, 2015

Developed a microchip to identify asthma and TB ..

پینسلوانیہ: امریکی سائنسدانوں نے ٹی بی اور دمے کی شناخت کرنے کے لیے ایک کم خرچ مائیکروچپ تیار کی ہے جو ممکنہ مریض کے تھوک اور بلغم کے ذریعے مرض کا پتا لگا سکتی ہے۔
اس چپ کو امریکی یونیورسٹی نے قلب، پھیپھڑوں اور خون کے انسٹی ٹیوٹ (این ایچ ایل بی آئی) کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کیا ہے اس میں تھوک کو چند مائعات کے ساتھ ملا کر اس پر الٹراساؤنڈ ڈالی جاتی ہے اس سے قبل دمے اور ٹی بی کے مریضوں کے تھوک اور بلغم کو کئی مشینوں اور ہاتھوں سے گزارا جاتا ہے جس سے اس میں موجود جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا تھااس چپ کے لیے تھوک اور بلغم کی بہت تھوڑی مقدار درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے کسی خاص تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی یہاں تک کہ خود مریض بھی اس چپ کو استعمال کرسکتا ہے لیکن اب کم خرچ چپ کے ذریعے انسانی مائعات کی تفتیش سے جراثیم پھیلنے کے خطرات بھی کم ہوجائیں گے اور کام پورا ہونے کے بعد اسے فوری ٹھکانے لگانا ممکن ہوگا۔
چپ کے موجدین میں سے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دمے کے مختلف مریضوں پر مختلف دوائیں آزمائی جاتی تھیں لیکن اس ایجاد سے کسی مریض کا خاص مرض دیکھتے ہوئے اس کے لیے مخصوص دوا تیار کی جاسکے گی جب کہ اس پر  ایک ڈالر (101 پاکستانی روپے ) سے بھی کم لاگت آتی ہے۔