Showing posts with label Technology. Show all posts
Showing posts with label Technology. Show all posts

Monday, September 7, 2015

IPhone's innovative technology ..

IPHONE

Wrecks scattered around the iPhone has to cyuntun

Wrecks scattered around the iPhone has to cyuntun
جدید ٹیکنالوجی کیڑے مکوڑوں کو بھی اپنے اشاروں پر کس طرح چلنے پر مجبور کررہی ہے اس کا ایک مظاہرہ نظر آیا ائی فون کے رنگ ٹون کے دوران جب آئی فون کے گرد بکھرے حرکت کرتے ہوئے چیونٹے اچانک رنگ ٹون بجتے ہیں آئی فون کے گرد جمع ہو کر ایک دائر کی شکل میں گھومنے لگے۔
سوشل میڈیا پر ڈالی گئی اس ویڈیو میں آئی فون زمین پر پڑا ہے اور اس کے ارد گرد چیونٹے بکھرے ہوئے انداز میں ادھر سے ادھر حرکت میں مصروف ہیں کہ اچانک آئی فون پر رنگ ٹون بجنا شروع ہوجاتی ہے اور جیسے ہی یہ ٹون بجنے لگتی ہے تو یہ چیونٹے آئی فون کے گرد جمع ہو کر ایک دائرے کی شکل میں گھومنا شروع کردیتے ہیں اور جب تک رنگ ٹون بجتی ہے وہ مسلسل اس آئی فون کے گرد طواف کرتے رہتے ہیں۔
اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے والی وائرل ویڈیو لیب کا کہنا ہے کہ چیونٹوں کا طرز عمل ان کمنگ کال کی الکیٹرو میگنیٹک ویوز کی وجہ سے ہے۔ یونیورسٹی آف نیو انگلینڈ کے پروفیسر نیگل انڈیریو کا کہنا ہے کہ چیونٹے مقناطیسی صلاحیت کے زیر اثر کسی خاص آواز پر کشش کرتے ہیں، چیونٹوں کے اینٹینا پر مقناطیسی ریسیپٹرز لگے ہوتے ہیں اس لیے جب وہ لمبے سفر پر نکلتے ہیں تو مقناطیسی کیوز کا استعمال کرتے ہوئے شمال، جنوب، مشرق یا مغرب کی جانب سفر کرتے ہیں۔
ایک اور تھیوری کے مطابق یہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ چیونٹے کسی بھی خاص چیز کے گرد اکثر گھومتے ہیں اور یہ کوئی خاص بات نہیں بلکہ ان کی فطرت میں شامل ہے۔ سوشل انسیکٹس اسپیشلسٹ سائمن روبنس کا کہنا ہے کہ اس طرح کی حرکت چیونٹوں کے رابطے کے نظام کا ناگزیر حصہ ہے اور اسی لیے فون کی شکل چیونٹوں کو اس طرح حرکت پر مجبور کر رہی ہے۔

IPhone's Technology

Monday, August 17, 2015

Celebrity secret hidden in pick selfie ..

سنگاپور: جس طرح کسی انسان کی تحریر، مصافحہ اور یہاں تک کے ای میل لکھنے کا اندازانسان کے بارے میں اہم انکشاف کرسکتا ہے بالکل اسی طرح سیلفی لینے کا انداز بھی آپ کی بہت سی اندرونی باتوں کو آشکار کرتا ہے۔
اس ضمن میں سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی نے ایک سروے کرکے اسے برطانوی نفسیاتی یونیورسٹی کے تحقیقی جرنل میں شائع کرایا ہے۔ اس کے لیے چین میں ٹویٹر جیسی ایک مشہور ویب سائٹ سینا وائبو سے 123 سیلفیاں لی گئیں اور ہر ایک سے اس کی شخصیت کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔
پھر تصاویر میں 13 پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں چہرے پر تاثرات، کیمرے پر دیکھنے کے انداز اور تصویر کے مقام کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد تجربے کے دوسرے حصے میں 107 چینی طالب علموں کی تصاویر اور ان کی شخصیت پر سوالنامہ پوچھا گیا۔ اس کے بعد سیلفی اسٹائل اور شخصیت کے بارے میں تعلقات کا انکشاف ہوا ہے۔
دوستانہ طبعیت اور بات ماننے والے افراد سیلفی چہرے کے نیچے سے لیتے ہیں۔ جبکہ پرخلوص شعور رکھنے والے افراد سیلفی لیتے وقت قدرے وسیع پس منظر کو بھی تصویر میں شامل کرتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ زندگی میں نت نئے تجربات کرسکتے ہیں وہ مثبت تاثرات کا اظہار کرتے ہیں ۔ خوف اور اضطراب رکھنے والے افراد سیلفی لیتے وقت اپنا منہ چونچ جیسا بناتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ ایک چھوٹا سا مطالعہ ہےجو صرف ایک ملک پر کیا گیا ہے اور اسے عالمی سطح پر لاگو نہیں کیا جاسکتا لیکن سب ایک بات پر متفق ہے کہ جس طرح آئینہ سچ بولتا ہے اسی طرح سیلفی بھی شخصیت کے کئی اہم پہلو ظاہر کرتی ہے۔

Sunday, August 16, 2015

Three-D printer in the US made the first drug approved ..

Three-D printer Drugs

US made the first drug approved ..

Three-D printer Drugs US made the first drug approved
میساچیوسیٹس: امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے تھری ڈی (تھری ڈائمنشنل) پرنٹر سے تیار ہونے والی دنیا کی پہلی دوا کو باضابطہ طور پر منظور کرلیا ہے۔
اس دوا کانام اسپریٹم ہے جو پانی میں گھل جانے والی ایک گولی ہے جسے مرگی کے مریضوں کے دورے روکنے میں استمال کیا جاتا ہے، اسے بنانے والی کمپنی نے زپ ڈوز ٹیکنالوجی استعمال کی ہے جو حقیقتاً میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے وضع کی تھی۔ اس میں تھری ڈی پرنٹر دوا کو تہوں میں جمع کرکے تیار کرتا ہے اور اگر دوا میں تھوڑا سا بھی پانی ملادیا جائے تو فوراً گھل جاتی ہے جس سے دوا کھانے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے دوا کی خاص مقدار والی گولیاں تیار کی جاسکتی ہیں خواہ وہ 10 ملی گرام کی ہوں یا 1000 ملی گرام یعنی مریض کی ضرورت کے تحت گولیاں تیار کی جاسکتی ہیں اور مشین دوا کی مقدار کا خاص خیال رکھتی ہے۔
اسے اپریشیا کمپنی نے تیار کیا ہے جس کے مطابق دماغی امراض کی دواؤں کی تیاری میں ایک انقلاب آجائے گا اور تھری ڈی مشینوں کی فراہمی اگلے سال سے شروع ہوجائے گی، اس سے قبل ایک بچے میں سانس کی متاثرہ نالی کو تھری ڈی پرنٹر سے تیار کرکے لگایا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق تھری ڈی پرنٹنگ مشینوں سے صنعت، تجارت اور طب میں انقلاب آسکتا ہے کیونکہ لوگ اس سے اپنی ضروری اشیا گھر بیٹھے تیار کرسکیں گے۔