Showing posts with label Ashfaq Ahmad Baba Sahba. Show all posts
Showing posts with label Ashfaq Ahmad Baba Sahba. Show all posts

Monday, June 24, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Andarooni Husn


جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا باہر کا جسم خوبصورت ہو جاذبِ نظر ہو ، اس طرح کوشش اس بات کی بھی ہونی چاہیے کہ آپ کا اندر بھی خوبصورت اور اجلا ہو ۔

Yeh Bi Muhabbat Kehlati Hay...!!


جب بیوی خاوند کیلئے چائے بنائے تو تھوڑی سی پہلے خود چکھ کر دیکھتی ہے میٹھا کیسا ہے، زیادہ گرم تو نہیں۔ ماں مٹھائی کا سب سے اچھا ٹکڑا اپنے بیٹے کو اُٹھا کر دیتی ہے۔ دوست آپ کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑتا ہے کہیں آپ پھسلن میں توازن نا کھو بیٹھیں۔ آپ کا بھائی آپ کو فون کر کے پوچھتا ہے بھائی خیریت سے منزل پر پہنچ گئے ہو ناں! محبت محض اسی چیز کا ہی نام نہیں ہے کہ جوان لڑکی اور لڑکا، ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے شہر کی سڑکوں پر چل رہے ہوں۔ محبت ایک دوسرے کے اہتمام کا نام ہے، محبت دل کی دھڑکنوں میں کسی کو محسوس کرنے کا نام ہے

Sunday, June 23, 2013

Ashfaq Ahmed In Baba Sahba : Thotha Pan


میں نے اکثر محسوس کیا ہے کہ کسی کی تھوڑی سی نکتہ چینی بھی آپ کو اپنی بے عزتی محسوس ہوتی ہے ۔ آپ جل بھن جاتے ہیں اور بس کھولنے لگتے ہیں کہ میرے نام اور میرے کام پر ایسی نکتی چینی ! اگر آپ ایک غبارے پر پاؤں رکھ دیں تو کیا ہوتا ہے ایک زوردار دھماکا ہوتا ہے اور غبارا پھٹ جاتا ہے ۔ یہی حال خالی خالی اور تھوتھے انسانوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔

Ashfaq Ahmed Safar-dar-Safar : Saaman


مرد کو اپنے ذاتی استعمال کے سامان میں بڑی دلچسپی ہوتی ہے ۔ عورتوں کو دوسروں کو دکھانے کے سامان میں آنند آتا ہے ۔ جب تک عورت مرد کا سامان رہتی ہے وہ اس پر جان چھڑکے جاتا ہے اس کے لئے حلال ہوتا رہتا ہے۔ جب وہ آزاد اور خودمختار ہو جاتی ہے تو مرد اس کی ایک آزاد اور خود مختار فرد کی حیثیت سے عزت کرنے لگتا ہے ۔ اور دونوں کے درمیان اُلفت کے بجائے باہمی تعظیم کا جذبہ کار فرما ہو جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Hushkismat


میں نے کہا کہ " تمہاری عمر کافی ہے اور بال بھی سفید ہو چکے ہیں ، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم باقی لوگوں کی نسبت خوش خوش ہو تمہارے چہرے سے نہیں لگتا کہ تم زندگی سے مایوس ہو ۔ کیا یہ مصنوعی ہے " ۔ وہ بولا " صاحب جی ! ہنس کر یا رو کر زندگی تو گذارنی ہے اگر روئیں گے تب بھی گذرے گی اور ہنسیں گے تب بھی اگر اس نے اپنی مرضی سے ہی گذرنا ہے تو رونا کس بات کا " ۔ خواتین و حضرات ! اس کی بات سن کر مجھے لگا کہ یہ میرے سمیت ان لاکھوں لوگوں سے زیادہ خوش قسمت ہے جو سب کچھ ملتے ہوئے بھی کچھ نہ ملنے کا روگ لیے بیٹھے ہوتے ہیں ۔

Thursday, June 20, 2013

Ashfaq Ahmad In Manchalay Ka Soda


محبت وہ شخص کر سکتا ہے جو اندر سے خوش ہو ۔ مطمئن ہو اور پر باش ہو ۔ محبت کوئی سہ رنگا پوسٹر نہیں کہ کمرے میں لگا لیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سونے کا تمغہ نہیں کہ سینے پر سجا لیا ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔پگڑی نہیں کہ خوب کلف لگا کر باندھ لی اور بازار میں آگئے طرہ چھورڑ کر ۔ محبت تو روح ہے ۔ ۔ ۔ آپ کے اندر کا اندر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کی جان کی جان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ محبت کا دروازہ صرف ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اپنی ایگو اور اپنے نفس سے جان چھڑا لیتے ہیں ۔

Wednesday, June 19, 2013

Ashfaq Ahmed In baba Sahiba : Saans


اللہ کے فضل کی صورت بھی عجیب ہے ۔ وہ مجھے سخت گرمی میں بھگا کر ، ہنکا کر اور پسینہ پسینہ کر کے اپنا کرم کرتا ہے ۔ سخت سردی میں منجمد کر کے مجھ پر اپنا فضل کرتا ہے ۔ مجھے کھانے کو دے کر بھی مہربانی کرتا ہے اور بھوکا رکھ کر بھی عنایات کرتا ہے ۔ بیماری میں مجھے نحیف و نزار بھی کرتا ہے اور بے زری میں مجھے پریشان بھی رکھتا ہے لیکن ان ساری چیزوں کو اپنا کر میں مسکرا کر اپنا چہرہ اوپر اٹھاتا ہوں تو وہ میری شہہ رگ کے پاس اسی سانس کا حصہ ہوتا ہے جو میں روشنی حاصل کرنے کے لیے اندر کھینچتا ہوں اور اور جو میں زندگی حاصل کرنے کے لیے باہر نکالتا ہوں ۔

Tuesday, June 18, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahbia


خدا کی عبادت ، خدا کے بارے میں سوچ اور خدا کے بارے میں مجلس آرائی ہم کو خدا تک نہیں پہنچاتی ۔ خدا تک پہنچنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خاموشی ۔ جب ہم خاموش ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور ہمارا دل ترشنا سے بھر جاتا ہے پھر اس کے فضل برسنے کا موقعہ ہوتا ہے پھر وجود کے آسمان پر اس کے بادل آتے ہیں اور عطا کی بارش ہوتی ہے ۔ پھر پتہ چلتا ہے کہ اصول اور ضابطے سے بڑھ کر اس کے فضل کا کمال ہے ۔

Monday, June 17, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Ahtajaj


اللہ کی عطا ہر حال میں اور ہر صورت میں علم اور حکمت سے ہوتی ہے ۔ تنگ وہ کرتا ہے جو خود تنگ ہو ۔ جس کی ذات میں یہ حقیقت رچ بس جائے کہ اللہ تعالیٰ احتیاج سے پاک ہے اور اس کی ہر بات میں علم و حکمت ہے اس کا مخلوق سے جھگڑا ختم ہو جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Sahara


میں نے یہ دیکھا ہے کہ جو لوگ اللہ کے ساتھ دوستی لگا لیتے ہیں ، وہ بڑے مزے میں رہتے ہیں ۔ اور وہ بڑے چالاک لوگ ہوتے ہیں ۔ ہم کو انہوں نے بتایا ہوتا ہے ہم ادھر اپنے دوستوں کے ساتھ دوستی رکھیں اور وہ خود بیچ میں سے نکل کر اللہ کو دوست بنا لیتے ہیں ۔ ان کے اوپر کوئی تکلیف ، کوئی بوجھ ، کوئی پہاڑ نہیں گرتا ۔ سارے حالات ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے میرے آپ کے ہیں ، لیکن ان لوگوں کو ایک سہارا ہوتا ہے ۔ ایک ایسی مدد حاصل ہوتی ہے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچتی ۔

Wednesday, June 12, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Bher Bakrian


اگلے زمانے میں سکے کی جگہ بھیڑ بکریاں اور مویشی دولت کی نشانی تھے ۔ جس کے پاس زیادہ مال ہوتا وہی مالدار کہلاتا تھا ۔ مگر اس میں ایک بات کا خیال رکھا جاتا تھا کہ کسی بھی شخص کے ڈھور ڈنگر اور مال مویشی سردار کے مال سے زیادہ نہ ہوں ۔ آج کے دور میں تجارتی ادارے مال مویشی کی جگہ سکے سے کام لیتے ہیں ۔ ادارے کے کارندوں کو اچھے اچھے القاب اور ڈیزگنیشن دی جاتی ہیں ۔ لیکن اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان کو سکوں کی صورت میں زیادہ معاوضہ نہ دیا جائے کیونکہ زیادہ معاوضہ صرف مالکان ادارہ کا حق ہے اور ان کے کوئی کام نہ کرنے کے باوجود ہوتا ہے۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Ghumand Aur Takabur


حضور بڑے گناہ کیے ۔ بڑے عیب کمائے ، بڑی بربادیاں کیں ، لیکن اب رحمتوں کے دروازے کھل گئے ۔ اب پاکی ہی پاکی ہے ۔ صفائی ہی صفائی ہے ۔ سارے گناہ چھوڑ دیے ۔ سارے جھوٹ ، اپرادھ ۔ پاپ کناس دفع کر دیے ۔ ساری بدی برائی چھوڑ دی ، سارے گناہ جھاڑ دیے ۔ بابا جی نے بڑی محبت سے کہا ! جہاں اتنا زور لگا کر بدی برائی چھوڑ دی ہے ، اب یہ نیکی بھی چھوڑ دو اور آزاد ہو جاؤ۔ اس نئے گھمنڈ سے تو وہ پرانے والا تکبر ہی اچھا تھا ۔

Ashfaq Ahmad : Ilm Aur Shafqat


پرانے زمانے میں جب علم اتنا عام نہیں تھا تو جس بابے کے پاس علم ہوتا تھا تو اس کے پاس شفقت بھی ہوتی تھی۔ محبت بھی ہوتی تھی ، آپ کے مشکل سوالوں کے جواب بھی ہوتے تھے ۔ اور اگر جواب نہیں آتا تھا تو اس کے پاس وہ تھپکی ہوتی تھی جس سے سارے دکھ اور درد دور ہو جاتے تھے ۔ لیکن اب اس طرح سے نہیں ہوتا ۔ اب ڈاکٹر صاحب کے پاس جواز یہ ہے ہم اس علم کو جانتے ہیں جس کی آپ کے بدن کو ضرورت ہے جس علم کی آپ کی روح اور جذبات و احساسات کو ضرورت ہے وہ ہمارے پاس نہیں ۔

Tuesday, June 11, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Charcha


مجھے کسی کے بتانے پر اللہ کا یہ پیغام ضرور مل گیا تھا کہ خدا کہتا ہے " تم میرا ذکر کرو ، میں تمہارا ذکر کروں گا "۔ چنانچہ میں جب تخلیے کے عالم میں ذکر میں مشغول ہوتا تو مجھے صاف پتہ چل جاتا کہ اس وقت اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے میرا ذکر کر رہا ہے ۔ اور میرے بابت کچھ ضروری باتیں کر رہا ہے ۔ اور میرے ذکر کی وجہ سے عرشِ معلیٰ پہ میرا چرچا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Wajood


جب آپ کسی شخص پہ نکتہ چینی کرنا چھوڑ دیتے ہیں ، اس پر تنقید کرنا چھوڑ دیتے ہیں ، اس میں نقص نکالنا چھوڑ دیتے ہیں تو وہ آدمی سارے کا سارا آپ کی سمجھ میں آنے لگتا ہے ۔ اور ایکسرے کی طرح اس کا اندر اور باہر کا وجود آپ کی نظروں کے سامنے آ جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Waqt (Time)


اسی اثناء میں ، میں نے درس دینے والی خاتون کا عجیب اعلان سنا ۔ وہ بیبی اندر کہہ رہیں تھیں کہ " اے پیاری بچیو اور بہنو ! اگر تم اپنی بیٹی سے بات کر رہی ہو یا اپنے خاوند سے مخاطب ہو یا اپنی ماں کی بات سن رہی ہو اور ٹیلیفون کی گھنٹی بجے تو ٹیلیفون پر توجہ نہ دو ۔ کیونکہ وہ زیادہ اہم ہے جس کو آپ اپنا وقت دے رہی ہو ۔ چاہے کتنی ہی دیر وہ گھنٹی کیوں نہ بجتی رہے کوئی اور آئے گا اور سن لے گا "۔ یہ بات میرے لیے نئی تھی اور میں نے اپنے حلقہ احباب لوگوں یا دوستوں سے ایسی بات نہیں سنی تھی ۔

Ashfaq Ahman In Baba Sahba : Kitaabi Baat


جس بات سے تم کو فائدہ پہنچ رہا ہو وہی دوسروں کو بتاؤ ۔ ( کتابی بات نہ کرو ) اتنا کھاؤ جس سے پیٹ میں ہوا پیدا نہ ہو ۔ اتنا سوؤ جس سے جسمانی اور ذہنی تازگی برقرار رہے ۔ اتنا بولو کہ سامعین اس کو سنبھال سکیں اور گرانے نہ لگیں ۔ کم علموں کے پاس اتنا بیٹھو جتنا وہ آپ کے ساتھ سنجیدہ رہ سکتے ہیں ۔

Monday, June 10, 2013

Ashfaq Ahmad In zavia 3 : Qurbat


خواتین و حضرات ! جس کو خدا کی قربت یا ساتھ نصیب ہوتا ہے ۔ وہ چاہے زندگی کے کسی معاملے میں ہی ہو ، صرف "روحانیت یا عبادت " میں زندگی نہیں ہے ۔ جب چلتے چلتے ، گاتے پھرتے ، یہ احساس ہو کہ خدا میرے ساتھ ہے تو اس کے بڑے فائدے ہیں ۔ مادی بھی نفسیاتی بھی ۔ بدنی بھی اور روحانی بھی ۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو خدا کو تھوڑا سا بھی نیگلیکٹ کر دیتا ہے وہ کمزور ہو جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In zavia 3 : Muhtaji


ایک چھوٹا بچہ جب رات کو سوتے ہوئے ڈر جاتا ہے اور جب اس کی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے تو وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر یوں سکون سے اور ماں کے سینے سے چمٹ کر سوجاتا ہے جیسے ایک فوجی محاذِ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مورچے میں خود کو محفوظ پاتا ہے ۔ آپ نے نیشنل جیوگرافک چینل پر کینگرو کے بچے کو کسی انجانے ڈر سے بھاگ کر اپنی ماں کی مخصوص تھیلی ، جو قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہے، اس میں دبکتے ہوئے دیکھا ہوگا ۔ وہ نظارہ بڑا ہی قابلِ دید ہوتا ہے ۔ بلی جب اپنی معصوم سے ان کھلی آنکھوں والے بچے کو اپنی باچھوں میں اٹھا کر لے جا رہی ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ مامتا کیا ہوتی ہے ۔ اس نے اپنے منہ میں اپنے بچے کو گردن سے دبوچا ہوتا ہے لیکن وہ بچہ کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہا ہوتا بلکہ کمفرٹ فیل کر رہا ہوتا ہے ۔ ماں کی اس پناہ گاہ کی تعریف کے لیے زبان ان لفظوں کی محتاج ہے جو اس کی عکاسی کر پائیں ۔ لیکن یہ ممکن نہیں ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2


جب تک عبادت میں سیلیبریشن نہیں ہوگی ، جشن کا سماں نہیں ہوگا جیسے وہ بابا کہتا ہے " تیرے عشق نچایا کر کے تھیا تھیا " چاہے سچ مچ نہ ناچیں لیکن اندر سے اس کا وجود اور روح " تھیا تھیا " کر رہی ہو ۔ جب تک تھیا تھیا نہیں کرے گا بات نہیں بنے گی ۔ اس طرح سے نہیں کہ نماز کو لپیٹ کر " " چار سنتاں ، فیر چار فرض ، دو سنتاں ، دو نفل فیر تین وتر " چلو جی رات گذری فکر اترا ۔ نہیں جی ! یہ تو عبادت نہیں ۔ ہم تو ایسی ہی عبادت کرتے ہیں اس لیے تال میل نہیں ہوتا ۔