Showing posts with label Urdu Story. Show all posts
Showing posts with label Urdu Story. Show all posts

Wednesday, October 17, 2012

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Eman

دیکھو مجھے نظر تو نہیں آتا مگر میرا ایمان ہے  کہ اس کمرے میں ریڈیو کی لہریں بھری پڑیں ہیں ۔ ٹی وی کی لہریں ناچ رہی ہیں اور میں ریڈیو پر یا ٹی وی پر اپنی پسند کا سگنل پکڑ سکتا ہوں  ۔ اسی طرح سے میرا ایمان ہے کہ یہاں خدا کی آواز اور خدا کے احکام  موجود ہیں  اور میں اپنی ذات کے ریڈیو پر ان سگنلوں کو پکڑ سکتا ہوں لیکن اس کے لیے مجھے اپنی ذات کو ٹیون کرنا پڑیگا ۔ 

اور ایمان کیا ہے ؟ خدا کی مرضی کو اپنی مرضی بنانا 
ایک اختیار  ہے  ، پسند ہے ۔ کوئی مباحثہ یا مکالمہ نہیں ۔ یہ ایک فیصلہ ہے مباحثہ نہیں ہے ۔  یہ ایک کمٹمنٹ  ہے کوئی زبردستی نہیں ہے ۔  یہ تمہارے دل کے خزانوں کو بھرتا ہے اور تمہیں مالا مال کرتا  رہتا ہے ۔ 

اشفاق احمد  بابا صاحبا  صفحہ 540 





Friday, October 12, 2012

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Bad Dua

فرض کیجیے  راشدہ کو روحی سے کوئی تکلیف پہنچی ہے اور اس کا دل دکھ سے بھر گیا تو اس نے روحی سے بدلہ لینے کے لیے اسے بددعائیں دیں  اور اس  کا برا چاہا تا کہ اس کے ذہن کو کچھ تو سکون پہنچے - اب جب راشدہ نے روحی کا برا چاہا اسے بد دعائیں دیں تو پتہ چلا کہ راشدہ بد دعا کے اور برائی کے اسٹور میں رہائش پذیر ہے  ، جہاں سے اس کو بد دعا کی کھلی سپلائی  مل رہی ہے اور مفت مل رہی ہے ۔
اب جب بھی راشدہ بددعا کے پیکٹ تیار کرتی ہے تو اس کے گھر میں بھی ایک فیکٹری کھل جاتی ہے  ، جہاں سپلائی کے لیے مال تیار ہو رہا ہے ۔
اب راشدہ اپنی ہی  خواہش سے اپنی ہی سزا ہے ۔

اشفاق احمد  بابا صاحبا  صفحہ 506

Wednesday, October 10, 2012

Ashfaq Ahmad Baba Sahba

جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے اس کو ایک کسوٹی پر گھس کر ضرور دیکھا کرو  - ایک پرکھ ضرور قائم رکھو کہ  یہ سب کچھ اور آئندہ کے حصول کا سب کچھ کیا موت آپ کو ان سے جدا نہیں کر دے گی - یہ دولت یہ جائیداد یہ بینک بیلنس جو اب آپ کی ملکیت میں ہیں ، کیا ذرا سی موت ان کے درمیان حائل ہونے سے یہ ساری چیزیں آپ سے جدا نہیں ہو جائیں گی - یہ عزت یہ شہرت ، یہ ناموری ، یہ سیاسی اقتدار  ، یہ طاقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ساری چیزیں  ایک موت کی ہلکی سی آمد سے آپ سے الگ نہیں ہو جائیں گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسی لیے صوفی کہا کرتے ہیں کہ ان سب چیزوں کے سامنے پہلے ہی مر جاؤ - خود موت کو اختیار کر لو - یہ سب چلی جانے والی چیزیں ہیں - اور پیشتر اس کے کہ یہ آپ سے بیوفائی کریں ، آپ خود ان سے منہ موڑ کر ان کو ٹھوٹھ دکھا دو ، اور اس چیز کو اختیار  کر لو جو لافانی ہے ، جو امر ہے ، جو سمادہی ہے ۔

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 485

Ashfaq Ahmad Zavia 1 : Diay say Dia

مجھے یاد آگیا ، حضرت شیخ مجدد الف ثانی - وہ بہت سخت اصولی بزرگ تھے ، لیکن یہ بات میں ان کی کبھی نہین بھولتا - انہوں نے فرمایا ، جو شخص تجھ سے مانگتا ہے اس کو دے ، کیا یہ تیری انا کے لیے کم ہے کہ کسی نے اپنا دست سوال تیرے آگے دراز کیا - بڑے آدمی کی کیا بات ہے - اس سلسلے میں ایک حدیث بھی ہے ، اور وہی سرچشمہ ہے ، پھر فرماتے ہیں ، اور عجیب و غریب انہوں نے یہ بات کی ہے کہ جو حق دار ہے اس کو بھی دے اور جو نا حق کا مانگنے والا ہے اس کو بھی دے - تا کہ تجھے جو نا حق کا مل رہا ہے وہ ملنا بند نہ ہو جائے - دیکھیں ناں ، ہم کو کیا ناحق کا مل رہا ہے - اس کی ساری مہربانیاں ہیں کرم ہے ، اور ہمیں اس کا شعور نہیں ہے کہ ہمیں کہاں کہاں نا حق مل رہا ہے 

اشفاق احمد زاویہ 1  دیے سے دیا  صفحہ 51

Ashfaq Ahmad Baba Sahba

جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے اس کو ایک کسوٹی پر گھس کر ضرور دیکھا کرو  - ایک پرکھ ضرور قائم رکھو کہ  یہ سب کچھ اور آئندہ کے حصول کا سب کچھ کیا موت آپ کو ان سے جدا نہیں کر دے گی - یہ دولت یہ جائیداد یہ بینک بیلنس جو اب آپ کی ملکیت میں ہیں ، کیا ذرا سی موت ان کے درمیان حائل ہونے سے یہ ساری چیزیں آپ سے جدا نہیں ہو جائیں گی - یہ عزت یہ شہرت ، یہ ناموری ، یہ سیاسی اقتدار  ، یہ طاقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ساری چیزیں  ایک موت کی ہلکی سی آمد سے آپ سے الگ نہیں ہو جائیں گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسی لیے صوفی کہا کرتے ہیں کہ ان سب چیزوں کے سامنے پہلے ہی مر جاؤ - خود موت کو اختیار کر لو - یہ سب چلی جانے والی چیزیں ہیں - اور پیشتر اس کے کہ یہ آپ سے بیوفائی کریں ، آپ خود ان سے منہ موڑ کر ان کو ٹھوٹھ دکھا دو ، اور اس چیز کو اختیار  کر لو جو لافانی ہے ، جو امر ہے ، جو سمادہی ہے ۔

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 485

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Sahib-al-Saif

لذتیں وقتی اور ہنگامی ہوتی ہیں  لیکن مسرتیں ،  شادمانیاں مستقل ہوتی ہیں -  لذتوں کا جسم سے تعلق ہوتا ہے  اور خوشیوں کا روح سے ۔ شادمانی نفس اور وجود سے ہٹ کر ہوتی ہے - یہ نفس سے جنگ کا دوسرا نام  ہوتا ہے - نفس سے جنگ روح کو خوشی عطا کرتی ہے جبکہ خواہشات کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے جسمانی لذتیں میسر آتی ہیں ، روح کو بالیدگی نہیں ملتی - ۔

اشفاق احمد زاویہ 3  صاحب السیف  صفحہ 272 

Ashfaq Ahmad Zavia 4 : Ilm, Fehm aur Hosh

دنیا میں اس سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں   ، کہ انسان وہ بننے کی کوشش میں مبتلا رہے جو کہ وہ نہیں ہے  - گو اس خواہش اور اس آرزو کی کوئی حد نہیں ہے، ہم لوگ کوشش کر کے اور زور لگا کے اپنے مقصد کو پہنچ ہی جاتے ہیں اور بالآخر وہ نظر آنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو کہ نہیں ہوتے -  اپنے آپ کو پہچانو اور خود کو جانو اور دیکھو کہ تم اصل میں کیا ہو - اپنی فطرت اور اپنی اصل کے مطابق رہنا ہی  اس دنیا میں جنت ہے ۔

اشفاق احمد زاویہ 3 علم فہم اور ہوش صفحہ 292

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Gunah

یہ سچ نہیں ہے کہ مولوی نے ڈرا ڈرا کر  لوگوں کو خوفزدہ کر کے  گناہ کی طرف دھکیل دیا -  اور ان کے اندر جرم کا اور قصور کا تصور پیدا کر دیا - اور اس تصور سے خود فائدہ اٹھا کر ان کا لیڈر بن کر بیٹھ گیا ۔
یہ بات نہیں گناہ کا تصور انساں کے اندر میں ہے - انسان کے اندرونی توازن میں جب بے وزنی پیدا ہو جاتی ہے - جب اس کے اندر عزت نفس کی کمی واقع ہو جاتی ہے - خدا سے بیگانگی پیدا ہوتی ہے ، علیحدگی پیدا ہوتی ہے تو وہ گناہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔
مولوی کے خوف دلائے بغیر ، اس کے جھڑکے سہے بغیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 یہ ( گناہ ) انسانی ضمیر کے تانے بانے اور اسی کی تار و پود کا ایک حصہ ہے - گناہ مذہب  نے ایجاد نہیں کیا یہ اس نے دریافت کیا ہے - اور اس کے اثرات کا انسان کے وجود پر جس جس طرح کا بوجھ پڑتا ہے ، اس کا مطالعہ کیا ہے ، اور ساتھ ہی ساتھ جس کے خلاف گناہ کیا ہے اس کا مشاہدہ کیا ہے ۔ 

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 501

Tuesday, October 9, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program

جو شے آپ کو خوفزدہ کر رہی ہے اگر آپ بہت دیر تک اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہو جائیں  تو تھوڑی دیر بعد وہ خوفزدہ ہو کر بھاگ جائیگی ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا  صفحہ  503

Saturday, October 6, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program

ایک روز ہم ڈیرے پر بیٹھے ہوئے تھے  - میں نے اپنے بابا جی سے پوچھا کہ  "جناب دنیا  اتنی خراب کیوں ہو گئی ہے - اس  قدر مادہ پرست کیوں کر ہو گئی ہے " ؟
بابا جی نے جواب دیا   " دنیا بہت اچھی ہے  - جب ہم اس پر تنگ نظری سے نظر ڈالتے ہیں تو یہ ہمیں تنگ نطر دکھائی دیتی ہے  - جب ہم اس پر کمینگی سے نظر دوڑاتے ہیں  تو یہ ہمیں کمینی نظر آتی ہے - جب اسے خود غرضی سے دیکھتے ہیں تو خود غرض ہو جاتی ہے -  لیکن جب اس پر کھلے دل روشن آنکھ اور محبت بھری نگاہ  سے نظر دوڑاتے ہیں تو پھر اسی دنیا میں کیسے پیارے پیارے لوگ نظر آنے لگتے ہیں  "۔

اشفاق احمد  زاویہ 3 خدا سے زیادہ جراثیموں کا خوف صفحہ 227

Thursday, October 4, 2012

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Gulami

مائیکل اینجلو ویٹی کن گرجے کی چھت پینٹ کر رہا تھا - تو ایک سایہ بار بار اس کو تنگ کرتا تھا اور اس کے نقوش کی راہ میں حائل ہوتا تھا - مائیکل اینجلو جھلا اٹھا اور بڑ بڑانے لگا  - لیکن جب اس نے غور کیا تو وہ سایہ اسی کے وجود کا سایہ تھا  جو اس کے اورتصویر  کے درمیان حائل تھا - اس نے بتی کو ایک کٹورے میں اس انداز سے رکھا کہ اس کی روشنی سیدھی تصویر پر پڑے -  پھر اس نے تصویر کشی کا عمل سکون سے شروع کر دیا - کیونکہ اس کا اپنا سایہ راہ میں حائل نہیں ہو رہا تھا
ایک بات ہمیشہ یاد رکھو اور اس کو سونے کے حروف میں لکھ کر اپنے سامنے لٹکا لو کہ تم ان لوگوں کے غلام ہو جن کی تم تصدیق کے اور موافقت کے تعریف کے خواہاں ہو -  تم جلد ہی محسوس کر لو گے کہ تمہاری جنگ لوگوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن کی کج روی کی مابین ہے -  ذہن کو درست کر لو ، پھر سب ٹھیک ہے 

اشفاق احمد  بابا صاحبا صفحہ 550

Ashfaq Ahmad In Zavia Program : M.A Pass Bili

ایک روز میں جمعہ پڑہنے جا رہا تھا - راستے میں ایک چھوٹا سا کتا ریہڑے کی زد میں آگیا - اور اسے بہت زیادہ چوٹ آگئی وہ جب گھبرا کر گھوما تو تو دوسری طرف سے آنے والی جیپ اس کو لگی ، وہ بالکل مرنے کے قریب پہنچ گیا اسکول کے دو بچے یونیفارم میں آرہے تھے - وہ اس کے پاس بیٹھ گئے - میں بھی ان کے قریب کھڑا ہو گیا - حالانکہ جمعے کا وقت ہو گیا تھا  ان بچوں نے اس زخمی پلے کو اٹھا کر گھاس پر رکھا - اور اس کی طرف دیکھنے لگے - ایک بچے نے جب اس کو تھپتپایا تو اس نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کر لیں وہاں ایک فقیر تھا - اس نے کہا  واہ ، واہ ، واہ ! سارے منظر کو دیکھ کر بڑا خوش ہوا  ، جب کہ ہم کچھ آبدیدہ اور نم دیدہ تھے اس فقیر نے کہا ، اب یہ اس سرحد کو چھوڑ کر دوسری سرحد کی طرف چلا گیا - وہ کہنے لگا کہ موت یہ نہیں تھی کہ  اس کتے نے آنکھیں  بند کر لیں ، اور یہ مر گیا اس کی موت اس وقت واقع ہوئی تھی جب یہ زخمی ہوا تھا ، اور لوگ اس کے قریب سڑک کراس کر رہے تھے اور کوئی رکا نہیں تھا  - پھر اس نے سندھی کا ایک دوہڑا پڑہا - اس کا مجھے بھی نہیں پتہ  کہ کیا مطلب تھا - اور وہ آگے چلا گیا - وہ کوئی پیسے مانگنے والا  نہیں تھا - پتہ نہیں کون تھا اور وہاں کیوں آیا تھا ؟
وہ سپردگی جو اس اسکول کے بچے نے بڑی دل کی گہرائی سے اس پلے کو عطا کی ، ویسے ہی سپردگی ہم جیسے پلوں 
 -کو خدا کی طرف سے بڑی محبت اور بڑی شفقت سے اور بڑے رحم اور بڑے کرم کے ساتھ عطا ہوتی ہے 
 لیکن یہ ہے کہ اسے  موصول کیسے کیا جائے  ؟

اشفاق احمد زاویہ 2  ایم - اے  پاس بلی صفحہ 61 

Thursday, September 27, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program : Eeman

میرے ایک استاد اونگارتی تھے - مین نے ان سے پوچھا کہ سر  " ایمان کیا ہوتا ہے " ؟
انہوں نے جواب دیا کہ  ایمان خدا کے کہے پر عمل کرتے جانے اور کوئی سوال نہ کرنے کا نام ہے - یہ ایمان کی ایک ایسی تعریف تھی جو دل کو لگتی تھی
-اٹلی میں ایک بار ہمارے ہوٹل میں آگ لگ گئی اور ایک بچہ تیسری منزل پر رہ گیا 
شعلے بڑے خوفناک قسم کے تھے - اس بچے کا باپ  نیچے زمین پر کھڑا بڑا بیقرار اور پریشان تھا - اس لڑکے کو کھڑکی    میں دیکھ کر اس کے باپ نے کہا  چھلانگ مار بیٹا
-"اس لڑکے نے کہا کہ  " بابا کیسے چھلانگ ماروں مجھے تو تم نظر ہی نہیں آ رہے 
(اب وہاں روشنی اس کی آنکھوں کو چندھیا رہی تھی )
اس کے باپ نے کہا  کہ تو چاہے جہاں بھی چھلانگ مار ، تیرا باپ تیرے نیچے ہے ، تو مجھے نہیں دیکھ رہا میں تو تمہیں دیکھ رہا ہوں ناں
-"اسی طرح اللہ تعالیٰ  فرماتے ہیں کہ " تم مجھے نہیں دیکھ رہے - میں تو تمہیں دیکھ رہا ہوں نا
اعتماد کی دنیا میں اترنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی شہ رگ کی بیٹھک اور شہ رگ کی ڈرائنگ روم کا کسی نہ کسی طرح آہستگی سے دروازہ کھولیں - اس کی چٹخنی اتاریں اور اس شہ رگ کی بیٹھک میں داخل ہو جائیں جہاں اللہ پہلے سے موجود ہے 
اللہ آپ کو خوش رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے  آمین 

اشفاق احمد زاویہ 3 شہ رگ کا ڈرائنگ روم  صفحہ 198 

Wednesday, September 26, 2012

Peer-e-Kamil : Ahsaan

شکر ادا نہ کرنا بھی ایک بیماری ہوتی ہے ایسی بیماری جو ہمارے دلوں کو روز بروز کشادگی سے تنگی کی طرف لے جاتی ہے ۔ جو ہماری زبان پر شکوہ کے علاوہ اور کچھ آنے ہی نہیں دیتی ۔اگر ہمیں الله کا شکر ادا کرنے کی عادت نہ ہو تو ہمیں انسانوں کا شکریہ ادا کرنے کی بھی عادت نہیں پڑتی
اگر ہمیں خالق کے احسانوں کو یاد رکھنے کی عادت نہ ہو تو ہم کسی مخلوق کا احسان بھی یاد رکھنے کی عادت نہیں سیکھ سکتے

"پیر کامل" : عمیرہ احمد
 

Tuesday, September 25, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program, Bandagi..

بندگی کی شرط یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کا ہو جائے - پھر اللہ تعالیٰ بندے کا ہو جاتا ہے  - جس کی بندگی کرنا چاہتا ہے اس کا  بندہ ہو جائے تو بندگی ہے ورنہ نیک عادت ہے  - نیک عادت کو خطرہ ہر مقام پر موجود رہتا ہے - جس طرح بکرہ حلال ہے-  تکبیر ہو جائے تو طیب ہوجاتا ہے - جھٹکا ہو جائے تو ناپاک ہو جاتا ہے -  ۔

Sunday, September 23, 2012

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba..

بندگی کی شرط یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کا ہو جائے - پھر اللہ تعالیٰ بندے کا ہو جاتا ہے  - جس کی بندگی کرنا چاہتا ہے اس کا  بندہ ہو جائے تو بندگی ہے ورنہ نیک عادت ہے  - نیک عادت کو خطرہ ہر مقام پر موجود رہتا ہے - جس طرح بکرہ حلال ہے-  تکبیر ہو جائے تو طیب ہوجاتا ہے - جھٹکا ہو جائے تو ناپاک ہو جاتا ہے -  ۔

اشفاق احمد بابا صاحبا  صفحہ 633

Saturday, September 22, 2012

Namaz Perhni Zaroori Hay ?

"میڈم مجھے ایک بات پوچھنا ہے؟"

"جی ضرور پوچھئے."

وہ میم۔ مجھ سے نماز پڑھی نہیں جاتی' تو خیر ہے؟"

"ہاں کیوں نہیں خیر ہے۔ اٹس اوکے' اگر آپ نہیں پڑھ سکتیں تو۔"

محمل کو لگا' منوں بوجھ اس کے کاندھوں سے اتر گیا ہو. وہ ایک دم کسی قید سے آزاد ہوئی تھی۔

"وہی تو میم! میں باقی نیکیاں کر لوں' قرآن پڑھ لوں' ٹھیک ہے نا' نماز پڑھنا بہت ضروری تو نہیں ہے؟"

"نہیں، اتنا ضروری تو نہیں ہے. اگر آپ نہیں پڑھنا چاہتیں تو نہ پڑھیں."

"میم! کوئی فرق تو نہیں پڑے گا نا ؟"

"قطعا فرق نہیں پڑے گا. یہ بلکل آپ کی اپنی مرضی پہ ہے۔"

"اوہ…..اوکے۔" وہ بے حد آسودہ سی مسکرائی۔ مگر میڈم مصباح کی بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔

"یقین کریں محمل! کوئی فرق نہیں پڑے گا اسے۔

آپ بیشک نماز نہ پڑھیں' بے شک سجدہ نہ کریں۔

جو ہستیاں اس کے پاس ہیں' وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتیں۔ اگر آپ کر لیں، اسے کیا فرق پڑے گا'

اس آسمان کا بالشت بھر بھی حصہ خالی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدہ نہ کر رہا ہو۔ اور فرشتہ جانتی ہیں' کتنا بڑا ہو سکتا ہے؟ جب اس پہاڑی پر رسول صلی الله علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے پکارنے پہ پلٹ کر دیکھا تھا' تو جبرائیل علیہ السلام کا قد زمین سے آسمان تک تھا۔ اور ان کے پیچھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو آسمان نظر نہیں آرہا تھا. ایسے ہوتے ہیں فرشتے۔ 70 ہزار فرشتے کعبہ کا طواف کرتے ہیں' یہ تعداد عام سی لگتی ہے۔ مگر جانتی ہو' یہ جو 70 ہزار فرشتے روز طواف کرتے ہیں' ان کی باری پھر قیامت تک نہیں آئے گی۔ اس رب کے پاس اتنی لاتعداد ہستیاں ہیں عبادت کرنے کے لئے' آپ نماز نہ بھی پڑھیں تو اسے کیا فرق پڑے گا؟"

میڈم مصباح جا چکی تھیں اور وہ دھواں دھواں چہرے کے ساتھ کتابیں سینے سے لگائے ساکت سی کھڑی تھی. اس کو لگا' وہ اب نماز کبھی نہیں چھوڑ سکے گی۔


(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "مصحف" سے)

Sunday, September 16, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program...


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

Ashfaq Ahmad In Zavia Program...

یہ ٹھیک ہے کہ تم ایک گلاب نہیں بن سکتے، مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم ایک کانٹا بن جاؤ۔
 یہاں ایک راز کی بات ہے، اور وہ میں تمھیں بتا ہی دیتا ہوں کہ جو شخص کانٹا نہیں بنتا، وہ بالآخر گلاب بن جاتا ہے۔

 زاویہ: 3، "علم فہم اور ہوش"، صفحہ 295 سے اقتباس

Ashfaq Ahmad In Zavia Program...

ڈیروں پر ایک مدت گزارنے کے بعد مین اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھ میں کسی کو اپنا مرشد سمجھ لینی کی ہمت نہیں ہے
- مغربی تعلیم  نے مجھے خود سر ، خود اعتماد اور خود کار بنا دیا تھا
میرے لیے دوسرے کا مشورہ رائے اور سمجھاؤ نہ صرف دخل اندازی تھی بلکہ مکمل آزادی گنوانے کے مترادف تھی ، میں   دنیاوی علوم میں تو استاد کی دستگیری برداشت کر سکتا تھا لیکن اقلیم قلب میں کسی رہنما ہادی یا کسی گائیڈ کا متکلف نہ ہو سکتا تھا- میں نے اللہ کے لیے اپنی ہاٹ لائین ایجاد کر رکھی تھیاعلیٰ تعلیم نے مجھ سے ماننے کی صلاحیت چھین لی تھی
کچھ سال صوفی ازم کی کتابین اور سائنسی دنیا کی تلہٹ کرنے میں گذر گئے دو راستوں کا مسافر ہو گیا اور اپنی انا کو سمت -نما بنا کر علم نافع کی تلاش میں لگا رہا لیکن علم حاصل کرنے کا طریقہ غالباً یہ نہ تھا

از اشفاق احمد  بابا صاحبا صفحہ 386