فرض کیجیے راشدہ کو روحی سے کوئی تکلیف پہنچی ہے اور اس کا دل دکھ سے بھر گیا تو اس نے روحی سے بدلہ لینے کے لیے اسے بددعائیں دیں اور اس کا برا چاہا تا کہ اس کے ذہن کو کچھ تو سکون پہنچے - اب جب راشدہ نے روحی کا برا چاہا اسے بد دعائیں دیں تو پتہ چلا کہ راشدہ بد دعا کے اور برائی کے اسٹور میں رہائش پذیر ہے ، جہاں سے اس کو بد دعا کی کھلی سپلائی مل رہی ہے اور مفت مل رہی ہے ۔
اب جب بھی راشدہ بددعا کے پیکٹ تیار کرتی ہے تو اس کے گھر میں بھی ایک فیکٹری کھل جاتی ہے ، جہاں سپلائی کے لیے مال تیار ہو رہا ہے ۔
اب راشدہ اپنی ہی خواہش سے اپنی ہی سزا ہے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 506
No comments:
Post a Comment