Monday, October 22, 2012

Ashfaq Ahmad in Baba Sahba

کالج کے زمانے میں سینیما کی کھڑکی کے سامنے قطار میں کھڑے ہو کر  جب ہم تین چار دوست ٹکٹ خریدنے جاتے تھے  تو اکثر ہم میں سے کسی نہ کسی کے بوٹ کے تسمے ڈھیلے ہو جاتے تھے اور وہ قطار سے نکل کر ایک طرف ہو کر تسمے باندھنے لگ جاتا تھا ۔  دوسرے دوست اس کا ٹکٹ خرید لیتے تھے  اور یہ جتاتے نہیں تھے کہ تم کنجوس ہو ، بے زر ہو ،  یا غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہو ۔  بس ایسے ہی عزت رہ جاتی تھی ، یا رکھ لی جاتی تھی ۔ 

اسی طرح جب کوئی شخص  اچانک غصے  میں آ جائے تو آپ کو یہی سوچنا چاہیے  کہ اس شخص کے تسمے اچانک کھل گئے ہیں ۔ اور اسکے اندر ، اس کے کھیسے میں ، جیب میں کوئی کمی واقع ہو گئی ہے  ۔ وہ جھک کر اپنے پاؤں کی طرف دیکھنے لگا ہے ۔  اس کی ساری توجہ اپنے آپ پر مرکوز ہو گئی ہے ۔ 

محبت میں تونگری حاصل کرنے کے لیے اور انکساری  کے ملک التجار بننے کے لیے آپ کو دوسروں کے ساتھ  برداشت کے ساتھ رہنا چاہیے ۔

 اشفاق احمد بابا صاحبا  صفحہ 513 

No comments:

Post a Comment