ایک مرتبہ چند بڑے لوگوں کے ہمراہ میں ایک کشتی میں بیٹھا ہوا تھا . ایک کشتی ہمارے سامنے ڈوب گئی دو بھائی بھنور میں پھنس گئے ،سرداروں میں سے ایک نے ملاح سے کہا ان دونوں کو پکڑ کر یعنی بھنور سے نکال . میں ہر ایک کے عوض پچاس دینار سرخ ( سونے کا ہوتا ہے ) دونگا . ملاح پانی میں گھسا اور ایک کو نکال لایا اور دوسرا ہلاک ہو گیا . سعدی فر ماتے ہیں کہ میرے منہ سے نکلا کہ اسکی عمر باقی نہیں رہی تھی .اسی وجہ سے ملاح تو نے اس کے نکالنے میں دیر لگادی اور دوسرے کے نکالنے میں جلدی کی .
ملاح ہنسا اور کہا ! جو آپ نے فر مایا وہ یقنی بات ہے لیکن ایک سبب اور بھی ہے میں نے کہا وہ کیا ہے ؟
ملاح کہنے لگا کہ میری دلی رغبت اس ایک کے نکالنے میں زیادہ تھی اسلئے کہ ایک وقت میں جنگل میں رہ گیا تھا اس نے مجھے اونٹ پر بٹھا لیا تھا .دوسرے کے ہاتھ سے بچپن کے زمانہ میں احقر نے کو ڑے کھائے تھے .
یہ سن کر میں نے کہا اللہ تعالیٰ نے سچ فر مایا ہے کہ جس نے نیک عمل کیا اپنے نفس کے فائدہ کیلئے ،اور جس نے برا عمل کیا اپنے اوپر یعنی اس کا نقصان اسی کو پہنچے گا .
حکایت سعدی از گلستان
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Wednesday, October 24, 2012
Hikayt : Shaikh Saedi Az Gulstaan
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment