ایک ریاکار شخص جو صرف دنیا کو دکھانےکے لئیے نیکیاں کرتا تھا، ایک دن بادشاہ کا مہمان ہوا۔ اس نے بادشاہ پر اپنی بزُرگی کا رعب ڈالنے کے لئیے بلکل تھوڑا کھانا کھایا لیکن نماز میں کافی وقت کگایا۔جب یہ شخص بادشاہ سے رخصت ہو کر اپنے گھر آیا تو آتے ہی کھانا طلب کیا۔ اسکے بیٹے نے کہا ،کیا آپ بادشاہ کے ساتھ کھانا کھا کے نہیں آئے؟ اس نے کہا، وہاں میں نے اس خیال سے کم کھایا تھا کہ بادشاہ کو میری پرہیزگاری کا
اعتبار ہو آ جائے اور اسکے دل میں میری عزت زیادہ ہو۔
بیٹے نے کہا، پھر تو آپ نماز بھی دوبارہ پڑھیں کیونکہ وہ بھی آپ نے بادشاہ کو خوش کرنے کے لئیے ہی پڑھی تھی۔
( گلستان سعدی اردو ترجمہ )
ہم لوگ بھی کوئی نیکی کرتے وقت اپنی نیت ٹٹول لیا کریں کہ ہم یہ نیکی کس کے لیے کر رہے ہیں اگر تو صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو تو الحمدللہ کہیں اور اگر کسی کو دکھانے کے لیے ، کسی کو خوش کرنے کے لیے، کسی کے خوف کی وجہ سے یا شہرت حاصل کرنے کے لیے ہو تو پھر اپنا محاسبہ کر لیں کیونکہ ایسی نیکی نہ صرف رد کر دی جائے گی بلکہ قیامت والے دن پکڑ کا باعث بھی بنے گی
اللہ ہم سب کو اخلاص نصیب کرے آمین
No comments:
Post a Comment