کالج کے زمانے میں سینیما کی کھڑکی کے سامنے قطار میں کھڑے ہو کر جب ہم تین چار دوست ٹکٹ خریدنے جاتے تھے تو اکثر ہم میں سے کسی نہ کسی کے بوٹ کے تسمے ڈھیلے ہو جاتے تھے اور وہ قطار سے نکل کر ایک طرف ہو کر تسمے باندھنے لگ جاتا تھا ۔ دوسرے دوست اس کا ٹکٹ خرید لیتے تھے اور یہ جتاتے نہیں تھے کہ تم کنجوس ہو ، بے زر ہو ، یا غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہو ۔ بس ایسے ہی عزت رہ جاتی تھی ، یا رکھ لی جاتی تھی ۔
اسی طرح جب کوئی شخص اچانک غصے میں آ جائے تو آپ کو یہی سوچنا چاہیے کہ اس شخص کے تسمے اچانک کھل گئے ہیں ۔ اور اسکے اندر ، اس کے کھیسے میں ، جیب میں کوئی کمی واقع ہو گئی ہے ۔ وہ جھک کر اپنے پاؤں کی طرف دیکھنے لگا ہے ۔ اس کی ساری توجہ اپنے آپ پر مرکوز ہو گئی ہے ۔
محبت میں تونگری حاصل کرنے کے لیے اور انکساری کے ملک التجار بننے کے لیے آپ کو دوسروں کے ساتھ برداشت کے ساتھ رہنا چاہیے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 513
No comments:
Post a Comment