السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
Ashfaq Ahman in Zavia : Mot Ki Haqeekat
میں 1948 میں پڑھتا تھا گورنمنٹ کالج میں - تو کالج میں ممتاز مفتی آیا مجھے کلاس کے باھر بلا کر کہنے لگا فارغ ہو؟
میں نے کہا کالج سے فارغ ہونا کوئی ایسی بات نہیں - اس نے کہا ذرا چلتے ھیں مجھے ایک بزرگ کی خبر لینی ھے ان کی طبیعت خراب ھے -
وہ بزرگ کافی تکلیف میں نظر آتے تھے سامنے ان کے بہو اور بیٹا کھڑے تھے - بہو بڑی زار و قطار رو رہی تھی -
تو ممتاز مفتی نے جا کر کہا ، میں ممتاز ھوں - انہوں نے کہا ، ہاں ہاں میں نے پہچانا ھے - ممتاز مفتی کہنے لگے ، آپ کی طبیعت کیسی ہے - کہنے لگے ، میرے گردوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے - یہ مکمل طور پر فیل ہو گئے ھیں ،اور میرا لیور جو ہےاس کا 1/4 حصہ کام کرتا تھا اب وہ بھی کام نھیں کرتا - ہاں سانس جو میری ہے وہ ٹھیک ھے - ہاں دل بھی ٹھیک ھے - لنگز کے اندر جو ریشہ ھے ، وہ منجمند ہوتا جا رہا ہے -
از روئے شریعت (مجھے الفاظ ان کے یاد ھیں) یہ حکم ہے کہ جو تم سے کوئی احوال پوچھے تو جزئیات کے ساتھ بیان کردو -
یہ میں نے جزئیات کے ساتھ آپ کو بیان کر دیا ویسے میری کیفیت اللہ کے فضل سے اچھی ہے - واقعی میں ٹھیک ھوں ،جو کچھ گذر رہا ھے ، میں اس پر راضی ہوں ، لیکن چونکہ حکم ھے بتا دو تہ میں نے بیان کر دیا - تو وہ بہو جو کھڑی تھی - بیچاری نرم دل کی لڑکی ، وہ رونے لگی - وہ کہنے لگے گھبرایا مت کرو میں ٹھیک ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر انہوں نے ذرا سا اونچا ہو کر وہ جو ڈہو ھوتی ھے ، اس کا سہارا لے کر کارنس کے اوپر رکھی ہوئی اپنی پگڑی کو ہاتھ سے اٹھا لیا اور اٹھا کر اس پگڑ کو سر پر رکھ لیا اور سب کو ایسے دیکھنے لگے تو میں بھی کھڑا تھا - ممتاز مفتی کی طرف ہاتھ بڑہا کر کہنے لگے ، اچھا جی السلام اعلیکم ، السلام اعلیکم - سب سے ہاتھ ملایا دوستوں سے، میں بھی شامل تھا ان میں - تو کہا اچھا جی صاحبزادے السلام اعلیکم -
اور پھر ڈھو لگائی ، اور پگڑی بندھی ہوئی ویسے کے ویسے آنکھیں بند کر لیں اور خوشی کےساتھ برضائٓے ذات چلے گئے - بلکل کوئی جھگڑا نھیں کوئی کچھ نھیں - تو چونکہ میں متجسس نوجوان تھا - میں نے کہا ، یہ پگڑی ان کے ایسے پھنسی ھوئی ھے - اتار دیں تو جو ان کے دوست تھے کہنے لگے نہیں نہیں -
میں نے کہا جی یہ پگڑی مجھے سمجھ نہیں آئی -
کہنے لگے ، یہ موت کی تقدیس کے طور پر اس کی عزت افزائی کے لیے-
ننگے سر برا لگتا ہے اب وہ آرہی ہے تو اچھا نہیں لگتا ، اس لیے مشکل سے اٹھا کر انھوں نے سر پر رکھ لی ہے -
از اشفاق احمد زاویہ ١ موت کی حقیقت ١٤١
Ashfaq Ahman in Zavia : Mot Ki Haqeekat
No comments:
Post a Comment