Sunday, February 26, 2012

Ashfaq Ahmad (Ahtram-e-Admiat)


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

میرے پیارے ملک میں جو مجھے جان سے زیادہ عزیز ہے ، لوگ ایک دوسرے کا احترام نہیں کر رہے ، اور ان کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہو رہا کہ دوسرے لوگ جو ہیں ان کے اندر بھی جذبات ہیں ، وہ بھی کچھ ہیں - کامپٹیشن میں اور مسابقت ، اور مقابلے سے آپ کو روکا گیا ہے اور تقویٰ ، نیکی اچھائی کے لئے آپ کو ابھارا گیا ہے کہ ہاں یہاں جتنا ایک دوسرے کا مقابلہ کر سکتے ہو کرو - راز اس میں یہ ہے کہ تقویٰ میں ، اچھائی میں ، نیکی میں جب آپ اپنے مد مخالف سے مقابلہ کریں گے تو ہمیں نیچے ہو کر دیکھنا پڑیگا ، جوں جوں آپ نیچے ہونگے ، جتنی آپ عاجزی کریں گے ، جتنا آپ جھکیں گے ، اتنے آپ تقویٰ میں اونچے ہونگے - جتنا تکبر کریں گے ، جتنا اونچائی میں جائیں گے ، جتنا آپ شیخی بگھارین گے ، جتنا آپ اپنے آپ کو انا عطا کریں گے ، اتنا ہی آپ کا مسئلہ جو ہے وہ ایک مختلف ردھم اختیار کرتا چلا جائے گا - ہاں آپ ضرور کامپٹیشن کریں - میں کامپیٹشن سے منع نہیں کرتا میرا دین کامپٹیشن سے منع نہیں کرتا ، لیکن صرف تقویٰ کی حد تک لازم ہے ، اخلاقی زندگی بسر کرنے کی نیکی اختیار کریں - 
تقویٰ جس میں وہ کامپیٹشن ہو جس سے دوسرے کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو تو وہ آپ کا طرہ امتیاز نہیں ہونا چاہئے کسی بھی صورت میں کسی بھی حال میں 
ہم سے غلطی یہ ہوتی ہے کہ کہ ہم سوچے سمجھے بغیر پہلے تو کچھ بات منہ سے نکال دیتے ہیں ، اور پھر اپنے تکبر میں اضافے کے لئے اس چیز کو طرہ امتیاز بنا لیتے ہیں جو آپ کے کمال کی وجہ سے نہیں ہوتا - بچوں کے نمبر آجانا ، آپ کا خوش شکل ہونا ، آپ کا چہرہ اچھا ہونا ، آپ کی رنگت گوری ہونا ، یہ محض عطا خداوندی ہے - اس کو تم اپنی تلوار بنا کر گردنیں نہ اتارتے رہو خدا نخواستہ اگر ایسا وقت آگیا کہ صرف آپ ہی کی ذات اس کرہ عرض پہ رہنے لگی تو آپ یا آپ کے بچے کو زندگی گزارنی بڑی مشکل ہو جائے گی 

از اشفاق احمد زاویہ ١ احترام آدمیت صفحہ ٢٣٠ ، ٢٣١

No comments:

Post a Comment