Friday, February 24, 2012

Mushtaq Yousfi (Charag Talay say Iqtibas)


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

سن عیسوی سے کہیں زیادہ مشکل ان تاریخوں کو یاد رکھنا ہے جن کے بعد میں قبل مسیح آتا ہے - 
اس لئے کہ یہاں مؤرخین گردش ایام کے پیچھے کی طرف دوڑاتے ہیں - ان کو سمجھنے اور سمجھانے کے لئے ذہنی " شیس آسن " کرنا پڑتا ہے - جو اتنا ہی دشوار ہے جتنا الٹے پہاڑے سنانا ، اس کو طالب علموں کی خوش قسمت کہیے کہ تاریخ قبل میلاد مسیح نسبتن مختصر اور ادھوری ہے - 
اگرچہ مؤرخین کوشاں ہیں کہ جدید تحقیق سے بے زبان بچوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیں -
بھولے بھالے بچوں کو جب بتایا جاتا ہے کہ روم کی داغ بیل ٧٥٣ قبل مسیح میں پڑی تو وہ ننھے منے ہاتھ اٹھا کر سوال کرتے ہیں کہ اس زمانے کے لوگوں کو کیسے پتا چل گیا کہ حضرت عیسا علیہ سلام کے پیدا ہونے میں ٧٥٣ سال باقی ہیں ؟ 
ان کو سمجھ میں یہ بھی نہیں آتا کہ ٧٥٣ ق - م کو ساتویں صدی شمار کریں یا آٹھویں ؟ 
عقل مند استاد ان جاہلانہ سوالات کا جواب اموماً خاموشی سے دیتے ہیں ، آگے چل کر جب یہی بچے پڑھتے ہیں کہ سکندر ٣٥٠ ق- م میں پیدا ہوا اور ٣٢٣ ق - م میں فوت ہوا ، تو وہ اسے کتابت کی غلطی سمجھتے ہوئے استاد سے پوچھتے ہیں کہ یہ بادشاہ پیدا ہونے سے پہلے کس طرح مرا ؟ 
استاد جواب دیتا ہے کہ پیارے بچو ! اگلے وقتوں میں ظالم بادشاہ اسی طرح مرا کرتے تھے - 

از مشتاق یوسفی چراغ تلے سے اقتباس

No comments:

Post a Comment