Sunday, February 26, 2012

پینگوئن (Penguin)


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة


انٹارکٹک قطبی علاقہ جہاں پینگوئن رہتا ہے، وہاں بعض اوقات درجہ حرارت منفی چالیس ڈگری ہوتا ہے۔ اس جانور کے جسم پر چربی کی موٹی تہ ہوتی ہے تا کہ یہ یخ بستہ کر دینے والے ماحول میں زندہ رہ سکے۔ اس کے علاوہ اس کا نظامِ ہضم بھی بے حد تیز ہوتا ہے تا کہ خوراک کو تیزی سے ہضم کر سکے۔ ان دو خصوصیات کی موجودگی میں پینگوئن کے جسم کا درجہ حرارت مثبت چالیس ڈگری ہوتا ہے اور اسی لئے وہ سردی کی پرواہ نہیں کرتے۔
پینگوئن قطبی موسم سرما میں انڈے سیتا ہے۔ مزید یہ کہ انڈے سینے کا کام مادہ پینگوئن نہیں بلکہ نر پینگوئن کرتا ہے۔ یخ بستہ کر دینے والی سردی کے علاوہ جس میں درجہ حرارت منفی چالیس تک گر جاتا ہے، پینگوئن جوڑے کو سال کے اس حصے میں گلیشیروں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پورے موسمِ سرما میں گلیشیر بتدریج بڑھتے جاتے ہیں جس سے انڈے سینے کے مقام اور ساحل کے درمیاں فاصلہ بڑھ جاتا ہے یہی وہ قریب ترین علاقہ ہوتا ہے جہاں پینگوئن کے لئے خوراک دستیاب ہوتی ہے یہ فاصلہ بعض اوقات 100 کلومیٹر تک ہو جاتا ہے۔
مادہ پینگوئن صرف ایک انڈہ دیتی ہے پھر انڈے سینے کا کام اپنے نر ساتھی پر چھوڑ دیتی ہے اور سمندر کی طرف واپس لوٹ جاتی ہے۔ انڈے سینے کے چار مہینوں کے دوران نر پینگوئن کو شدید قطبی طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی بعض اوقات رفتار 100 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے چونکہ اس نے انڈے کی حفاظت کرنی ہوتی ہے اس لئے اس کے پاس شکار کا کوئی موقع نہیں ہوتا۔ ہر صورت میں قریب ترین خوراک کی جگہ دو روز کے سفر کے فاصلے پر ہوتی ہے۔ نر پینگوئن کو چار مہینوں تک بغیر کچھ کھائے رہنا پڑتا ہے جس سے اس کا آدھا وزن کم ہو جاتا ہے۔ مگر یہ انڈے کو چھوڑ کر نہیں جاتا۔ اسے شکار کے بغیر کئی مہینے گزارنے پڑتے ہیں مگر یہ شکار کے لئے پھر بھی نہیں جاتا اور بھوک کا مقابلہ کرتا ہے۔
چار ماہ گزر جانے کے بعد جب انڈے ٹوٹ کر بچے نکلنے کا وقت آ جاتا ہے تو مادہ پینگوئن اچانک نمودار ہو جاتی ہے۔ اس سارے عرصے میں اس نے وقت ضائع نہیں کیا ہوتا بلکہ اپنے بچے کے لئے کام کرتی رہی ہے اور اس کے لئے اس نے خوراک زخیرہ کر لی ہوتی ہے۔ سینکڑوں پینگوئن ہوں تب بھی ان کے درمیان ماں اپنے نر ساتھی اور بچے کو تلاش کر لیتی ہے۔ ماں طونکہ اس عرصے میں مسلسل شکار کرتی رہی تھی اس لئے اس کا معدہ بھرا ہوتا ہے یہ اپنا معدہ خالی کر دیتی ہے اور اپنے بچے کی نگہداشت کا کام خود سنبھال لیتی ہے۔
موسمِ بہار میں گلیشیر پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں، برف میں دراڑیں اور سوراخ پڑ جاتے ہیں جن کے نیچے سے سمندر نظر آنے لگتا ہے۔ پینگوئن والدین جلد ہی ان سوراخوں میں مچھلی کا شکار کرنے لگتے ہیں تا کہ اپنے بچے کو خوراک مہیا کر سکیں۔
بچے کو خوراک مہیا کرنا ایک مشکل کام ہے، بعض اوقات والدین خود کافی عرصے تک کچھ نہیں کھاتے تا کہ اپنے بچے کو خوراک مہیا کر سکیں۔ جب ہر شے برف سے ڈھک گئی ہو اس وقت گھونسلا بنانے کا کوئی طریقہ نظر نہیں آتا۔ اپنے بچے کو سردی سے بچانے کے لئے والدین کے پاس ایک ہی طریقہ رہ جاتا ہے کہ وہ بچے کو اپنے پاؤں کے اوپر رکھ کر اپنے پیٹ سے گرمی پہنچائیں۔

خدائے بزرگ و برتر اپنی مخلوق کی ہر ایک ضرورت کو جانتا ہے اور وہی وسیلہ پیدا کرنے والا ہے۔

اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتؤں کو جھٹلاؤ گے (القرآن)

No comments:

Post a Comment