Showing posts with label Cricket. Show all posts
Showing posts with label Cricket. Show all posts

Sunday, August 16, 2015

Test Ranking, Pakistan pose a threat to the third position ..

Test Ranking

Pakistan pose a threat to the third position

Pakistan pose a threat to the third position ..
دبئی: ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کی تیسری پوزیشن کو لاحق خطرہ ٹل گیا، سری لنکا کے ہاتھوں گال میں ’بے حال‘ ہونے کے بعد بھارت کا تیسرے نمبر پر قبضہ کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا، سری لنکا کے پاس کوہلی الیون کو ساتویں نمبر پر دھکیلنے کا موقع موجود ہے، بیٹنگ رینکنگ میں یونس خان کی ساتویں پوزیشن برقرار ہے۔
بولرز میں یاسر شاہ کا پانچواں نمبر رنگانا ہیراتھ کی نگاہوں میں آگیا، روی چندرن ایشون بھی ٹاپ ٹین میں شامل ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود بھارت اگر سری لنکا کے خلاف رواں سیریز میں کلین سویپ کرلیتا تو اس کے پاس پاکستان سے تیسری پوزیشن چھیننے کا موقع موجود ہوتا لیکن گال میں حیران کن شکست کے بعد اس نے یہ موقع گنوا دیا ہے، اب اسے ایک طرح سے ساتویں پوزیشن پر تنزلی کا بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ سری لنکا اگر باقی دونوں میچز جیت لیتا ہے تو پھر اس کو 8 پوائنٹس ملیں گے، اس طرح وہ خود پانچویں نمبر پر آنے اور بھارت کو ساتویں نمبر پر دھکیلنے میں کامیاب ہوجائے گا،گال ٹیسٹ میں 63 رنز کی شاندار کامیابی سری لنکا کے کرکٹرز کے لیے بھی رینکنگ میں خوشی کا پیغام لے کر آئی ہے۔ اس مقابلے میں دنیش چندیمل اور تھارندو کوشل نے بھی رنگاناہیراتھ کی طرح اہم کردار ادا کیا ہے۔
کپتان انجیلو میتھیوز کی ایک درجے ترقی ہوئی مگر انھیں اس پر شاید زیادہ خوشی نہ ہوئی ہو کیونکہ انھوں نے کیریئر کی الوداعی سیریز کھیلنے والے کمارسنگاکارا کو ایک نمبر نیچے چھٹی پوزیشن پر بھیج دیا ہے، تجربہ کار بیٹسمین اب کولمبو میں کیریئر کا آخری ٹیسٹ کھیلیں گے، ویرات کوہلی پہلی اننگز میں 103 رنز بنانے کی بدولت اپنی دسویں پوزیشن کو مزید مستحکم کرچکے ، وہ ڈیوڈ وارنر سے اب 5 پوائنٹس آگے ہیں۔بیٹنگ رینکنگ میں سب سے بڑی چھلانگ سری لنکا کے وکٹ کیپر بیٹسمین چندیمل نے لگائی، انھوں نے گال ٹیسٹ میں 59 اور 162 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر مین آف دی میچ ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا، اب ایک ساتھ 22 درجے ترقی پاکر وہ کیریئر بیسٹ 23 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ کچھ اچھی خبریں بھارتی پلیئرز کے لیے بھی ہیں، شیکھر دھون 15 درجے سیڑھی چڑھ کر کیریئر کی بہترین پوزیشن 32 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے گال میں کیریئر کی چوتھی ٹیسٹ سنچری اسکور کی تھی۔
اس کے ساتھ وہ سنیل گاوسکر اور راہول ڈریوڈ کے بعد دیار غیرمیں مسلسل دو سنچریاں اسکور کرنے والے تیسرے بھارتی بیٹسمین بن گئے ہیں۔پاکستان کے یونس خان بدستور ساتویںنمبر پر موجود ہیں جبکہ ٹاپ پوزیشن ابراہم ڈی ویلیئرز اور آسٹریلیا کے نئے کپتان اسٹیون اسمتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ آخری اننگز میں 7 وکٹیں لیکر بھارتی بیٹنگ لائن کو تباہ کرنے والے رنگانا ہیراتھ دو درجے بہتری کے ساتھ اب چھٹے نمبر پر پہنچ چکے ہیں اور ان کی نگاہیں اب خود سے ایک نمبر آگے یاسر شاہ کی پانچویں پوزیشن پر مرکوز ہوچکی ہیں، سیریز کے باقی دو میچز میں وہ بہترکارکردگی سے مزید ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔ بھارت کے آف اسپنر ایشون بھی تین درجے بہتری کے بعد نویںنمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
بولرز میں ٹاپ پر جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین اور دوسرے نمبر پر انگلینڈ کے اسٹورٹ براڈ موجود ہیں۔ ایک ایک درجہ خسارے سے ورنون فلینڈر اورمچل جونسن ساتویں اور آٹھویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔سری لنکا کے نوجوان اسپنر تھارندو کوشل نے بھارت سے پہلے ٹیسٹ کی آخری اننگز میں تین وکٹیںلے کر ہیراتھ کا بھرپور ساتھ دیا تھا، اس عمدہ کارکردگی کا صلہ انھیں 21 درجے ترقی کی صورت میں ملا، اب وہ کیریئر کی بہترین 60 پوزیشن پر فائز ہوچکے ہیں۔ بولنگ میں انجیلو میتھیوز کو تین درجے ترقی نے 73 ویں نمبر پر پہنچا دیا ہے۔ آل راؤنڈرز میں ٹاپ پوزیشن بدستور بنگلہ دیش کے شکیب الحسن کے پاس ہے، ایشون ایک درجہ ترقی سے دوسرے نمبر پر پہنچ گئے جس کی وجہ سے فلینڈر کو اب تیسری پوزیشن سنبھالنا پڑی ہے۔ اسٹورٹ براڈ چوتھے اور جونسن پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

The T-20 event, Amir's form and fitness to the test ..

The T-20 event

Amir's form and fitness to the test

The T-20 event, Amir's form and fitness to the test
لاہور: قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ محمد عامر کی فارم اور فٹنس کا امتحان ہوگا، راولپنڈی ریمز کی جانب سے عمدہ کارکردگی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کیلیے راہ ہموار کردیگی، ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ پیسر رواں سال ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان ٹیم میں جگہ بنالیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کی وجہ سے پابندی کا شکار ہونے والے محمد عامر کو آئی سی سی قوانین میں ترمیم کے بعد ڈومیسٹک مقابلوں میں شرکت کی اجازت مل چکی ہے، پی سی بی کے زیر اہتمام ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا یکم ستمبر سے راولپنڈی میں آغاز کرنے کیلیے پلان تیار ہے جس میں پیسر کو پہلی بارکسی قومی سطح کے اے گریڈ ایونٹ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا، سلیکٹرزاس دوران ان کی فارم اور فٹنس کا بغور مشاہدہ کرینگے، عامر پر 5 سالہ پابندی ستمبر میں ہی ختم ہوجائیگی، راولپنڈی ریمز کی جانب سے کھیلتے ہوئے ان کی عمدہ کارکردگی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کیلیے راہ ہموار کردیگی۔
راولپنڈی ریجن کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم میں پیسرزکی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے، محمد عامر کی شمولیت سے یہ شعبہ مضبوط ہوسکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ پی سی بی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں ان کی کارکردگی پر نظر رکھے گا، پیسر سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں،یقین ہے کہ رواں سال کے اختتام سے قبل ہی وہ قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائینگے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ آئندہ ایونٹس کو پیش نظر رکھتے ہوئے سلیکٹرز محمد عامرکیساتھ دیگر نوجوان اور سینئر کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بھی مانیٹرکرتے ہوئے اپنا پلان تیار کرینگے۔

Shahid Afridi named the 20 players on the list of donors ..

Shahid Afridi named the 20 players

 List of donors

Shahid Afridi named the 20 players on the list of donors
کراچی: پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان اور ممتاز کھلاڑی شاہد آفریدی سال 2015 کے لیے دنیا کے ان 20 کھلاڑیوں اور ایتھلیٹ میں شامل ہیں جو اپنی آمدنی کا بڑا حصہ خیراتی کاموں میں خرچ کررہے ہیں۔
شاہد آفریدی کا نامdosomething.org  نامی ویب سائٹ میں درج کیا گیا ہے  جن میں  مایہ ناز مخیر کھلاڑیوں میں فٹ بال لیجنڈ کرسٹیانو رونالڈو، جان کینا، سرینا ولیمز، یونا کم، لی برون جیمز، ماریہ شراپووا، موئنے ڈیوس، رچرڈ شرمن اور دیگر ایتھلیٹس کے نام شامل ہیں۔
مخیر کھلاڑیوں کی فہرست میں ریئل مڈرڈ اور پرتگال کے فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کا نام شامل ہے جنہوں نے اپنے 10 سالہ مداح کو دماغی سرجری کے لیے 83 ہزار ڈالر کی خطیر رقم دینے کے علاوہ ایک لاکھ 65 ہزار ڈالر کینسر کے اس اسپتال کو دیئے تھے جنہوں نے ان کی والدہ کا علاج کیا تھا۔ نمبر کے لحاظ سے رونالڈو اول، جون سینا دوم اور سرینا ولیمز تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ بھارت کی ایک خاتون ایتھلیٹ سائنہ نیہوال بھی اس فہرست میں شامل ہیں لیکن خیراتی رقم کے لحاظ سے شاہد آفریدی کا 20 واں نمبر ہے۔
واضح رہے کہ شاہد آفریدی نے   مارچ 2014 میں معاشرے کے پسماندہ اور کم وسائل والے طبقے کی مدد کے لیے  شاہد آفریدی فاؤنڈیشن (ایس اے ایف) کی بنیاد رکھی ۔ جو اس وقت کوہاٹ اور اسے ملحقہ 14 دیہاتوں کو بنیادی سہولیات فراہم کررہا ہے۔

Newzeland vs Sri Lanka,, 2 T20 ..

Newzeland vs Sri Lanka

Newzeland vs Sri Lanka, 2 T20
سنچورین: نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقا کو 32 رنز سے شکست دے کر 2 میچز پر مشتمل سیریز 1-1 سے برابر کردی۔
سنچورین کے سپراسپورٹس پارک میں کھیلے گئے میچ میں مہمان نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 177 رنز بنائے جس میں مارٹن گپٹل کے 6 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 35 گیندوں پر 60 رنز نمایاں ہیں۔ کین ولیمسن 25، ٹام لیتھم 3، گرینٹ ایلیٹ 20، جیمس نیشام 28، لیوک رونچی 6 اور کولن مونرو 18 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ہدف کے تعاقب میں میزبان جنوبی افریقا شروع سے ہی شدید مشکلات کا شکار رہی اور مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 145 رنز ہی بنا سکی۔
کیویز بولنگ لائن کے سامنے پروٹیز بیٹنگ لائن دباؤ کا شکار دکھائی دی اور کھلاڑی وقفے وقفے سے گراؤنڈ میں آتے اورپھر چلے جاتے۔ اوپننگ بلے باز مورنے وینک 3 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے، ہاشم آملہ 14، کپتان اے بی ڈویلیئرز 15، ریلے روسو 26، فرحان بہاردین 36، ڈیوڈ ملر29، جب کہ ڈیوڈ ویسے اور ایرون فینگیسو 2،2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کے نیتھن میکولم،مچل میکلینگن اورایش سودھی نے 2،2 جب کہ ایڈم ملنے اور جیمس نیشام نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ بہترین کارکردگی پیش کرنے والے کیویز بلے باز مارٹن گپٹل کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

Imran Khan playing cricket with his sons in Bani Gala ..



Saturday, August 15, 2015

Asian Bradman to bolster the ICC !!

24جولائی 1947ء کو سیال کوٹ میں آنکھ کھولنے والے اس عظیم کھلاڑی کا مکمل نام سید ظہیر عباس کرمانی ہے۔ ان کا شمار ملک کے چند اہم بلے بازوں میں کیا جاتا ہے۔
دنیائے کرکٹ میں ان کی ایک انفرادیت میدان میں بھی چشمہ پہننا تھا۔ 1982-83ء میں وہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے بلے باز بنے، جس نے متواتر تین سنچریاں بنائیں۔ ظہیر عباس نے یہ کارنامہ ملتان، لاہور اور کراچی میں ہندوستان کے خلاف انجام دیا۔ ان کا یہ ریکارڈ 1993ء میں ہم وطن بلے باز سعید انور نے شارجہ میں برابر کیا اور سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور پھر سری لنکا کے خلاف متواتر تین سنچریاں داغیں۔ پھر طویل عرصے بعد 2002ء میں جنوبی افریقا کے ہرشل گبز نے کینیا، بھارت اور بنگلا دیش کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا۔ اس کے بعد ڈویلئر نے2010ء، کک نے 2013ء جب کہ ٹیلر نے 2014ء میں یہ کارنامہ انجام دیا۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas.jpg
یوں تو 11 مارچ 2015ء تک ان کے اس ریکارڈ میں مزید چھے بلے باز سعید انور (پاکستان)، ہرشل گبز، (جنوبی افریقا)، اے بی ڈی ویلیئر (جنوبی افریقا)، Quinton de Kock (جنوبی افریقا)، Ross Taylor (نیوزی لینڈ) اور کمارا سنگا کارا (سری لنکا) ساجھے دار تھے، لیکن کمارا سنگاکارا نے لگاتار چار سنچریاں بنا کے ایک نیا اعزاز اپنے نام کر کے ان سب پر سبقت حاصل کرلی۔ ظہیر عباس کا ریکارڈ اگرچہ ٹوٹ گیا، لیکن اولین تین سنچریاں بنانے والوں میں ان کا نام ہمیشہ کے لیے رقم ہے۔
حال ہی میں ماضی کے اس مایہ ناز بلے باز نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی صدارت سنبھالی ہے، اسی مناسبت سے ’’تصویر کدہ‘‘ میں ان کی زندگی کے کچھ مناظر قارئین کی نذر ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas1.jpg
ظہیر عباس نے 14 ٹیسٹ میچوں اور 12 ایک روزہ میچوں میں بالنگ کے جوہر بھی دکھائے۔ ٹیسٹ میں تین، جب کہ ایک روز میچوں میں سات وکٹیں اپنے نام کیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas2.jpg
ظہیر عباس کرکٹ سے ریٹائر منٹ کے بعد مختلف عہدوں پر متمکن رہے۔ 1993ء میں میچ ریفری کے فرائض بھی انجام دے چکے۔ زیرنظر تصویر میں وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ آنجہانی باب وولمر اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان کے ساتھ موجود ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas3.jpg
آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے کے موقع پر ظہیر عباس، گریک چپل، حنیف محمد اور سچن ٹنڈولکر کے ساتھ۔ سارو گنگولی بھی نمایاں ہیں۔ وہ آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔ 2003ء سے 2006ء کے دوران احسان مانی بھی یہ ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas4.jpg
ظہیر عباس کا سابق بھارتی کپتان کپیل دیو کے ساتھ ایک یادگار لمحہ۔۔۔ یوں تو مخالف گیند باز ظہیر عباس کو رن بنانے کی مشین قرار دیتے تھے، لیکن سابق بھارتی قائد سنیل گواسکر نے ایک میچ کے رواں تبصرے کے دوران بتایا کہ ظہیر عباس جب رن کا ڈھیر لگانے لگتے، تو بھارتی بالر انہیں کہتے ’ظہیر اب بس‘ کرو!‘
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas5.jpg
1979ء کے ورلڈ کپ میں پاکستانی دستے میں شامل (بائیں سے) اقبال قاسم، جاوید میاں داد، عمران خان، سکندر بخت، ہارون رشید، حسن جمیل، مدثر نذر، وسیم راجا اور صادق محمد (دوسری قطار میں، بائیں سے) وسیم باری، ماجدخان، آصف اقبال، ظہیر عباس اور سرفراز نواز موجود ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas6.jpg
ظہیر عباس نے اپنا پہلا ٹیسٹ 24 اکتوبر 1969ء کو کراچی میں کھیلا، جب کہ پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ 31 اگست 1974ء کو انگلستان میں کھیلا۔ 78 ٹیسٹ میچوں کی 124 اننگز میں 12 سنچریوں اور 20 نصف سنچریوں کی مدد سے 5062 رن بنائے، جب کہ 274 سب سے زیادہ رن رہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں62 میچوں کی 60 اننگز میں سات سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں کی مدد سے 2572 رن بنائے، 123 سب سے زیادہ رن رہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas7.jpg
ظہیر عباس مسقط میں چوہدری افضال اور شکور رانا کے ساتھ خوش گوار ماحول میں محو گفتگو ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/Zaheer-abbas8.jpg
ایشین بریڈ مین کہلانے والے ظہیر عباس کی بلے بازی کا ایک انداز۔ وہ پہلے اور اب تک کے واحد ایشیائی کھلاڑی ہیں، جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری اسکور کی۔ 459 فرسٹ کلاس میچوں میں768 اننگز میں ان کی سنچریوں کی تعداد 108، جب کہ نصف سنچریوں کی تعداد 158 رہی، رنز شمار کریں تو یہ 34 ہزار 843 بنتے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں دنیائے کرکٹ کے 23 بلے باز اب تک سنچریوں کی سنچری بنا چکے ہیں۔ اس فہرست میں ابتدائی 13 کھلاڑی انگلستان کے ہیں اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے ایک ایک کھلاڑی کے سوا باقی تمام 19بلے بازوں کا تعلق انگلستان سے ہے۔

Super League will become the super-flops?

’’ایک بار میں نے اگر کمٹمنٹ کر لی تو اس کے بعد اپنے آپ کی بھی نہیں سنتا‘‘
قارئین آپ نے یہ مشہور فلمی ڈائیلاگ ضرور سنا ہو گا، ان دنوں پی سی بی اس کی عملی تصویر بنا ہوا ہے، اس کا حال ایک ضدی بچے جیسا ہو چکا جسے ہر حال میں جو بات ٹھان لی اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے چاہے راہ میں جتنے بھی کانٹے آئیں یا بعد میں جو بھی ہو، میں دیار غیر میں ہونے والی پاکستان سپر لیگ کی بات کر رہا ہوں جس کے انعقاد کیلیے بورڈ بے تاب ہے، اس وقت ویسے ہی انٹرنیشنل ٹیموں کی ملک میں آمد نہ ہونے سے خزانے میں اضافہ نہیں ہو رہا، آپ زمبابوے کی بات نہ کریں، ان بیچارے غریب کرکٹرز کو تو بھاری معاوضے کا لولی پاپ دے کر بلایا گیا تھا، اب پی سی بی کے پاس جو رقم بچی اس کا بڑا حصہ سپر لیگ پر پھونک دیا جائے گا، آپ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ اے کیٹیگری پلیئرز کو ایک کروڑ، بی کو60 اور سی کو 40 لاکھ روپے دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، یوں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اربوں روپے خرچ ہوں گے، واپس کتنے آئیں گے یہ ایک بڑا سوال ہے، ابھی تو غیرملکی کنسلٹنسی فرم ہی کروڑوں روپے لے چکی ہوگی۔
بورڈ نے ٹورنامنٹ کیلیے سلمان بٹ کو بغیر طریقہ کار اپنائے ڈائریکٹر مقرر کیا، وہ ماضی میں جس بینک سے منسلک تھے اس کی جانب سے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ایونٹس میں پی سی بی کے ساتھ رہ چکے مگر ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ اور ایک انٹرنیشنل ایونٹ میں زمین آسمان کا فرق ہو گا، اگر پاکستان سپر لیگ اپنے نام کی طرح ملک میں ہی ہو تو یقیناً بورڈ کو مالی فائدہ ہو سکتا ہے مگر دیارغیر میں گراؤنڈز کا کرایہ،کھلاڑیوں کے سفری اخراجات اور دیگر چیزوں پر جو رقم خرچ ہو گی اس کا ابھی کوئی سوچے تو فوراً ایونٹ ملتوی کر دیا جائے،صرف چند بورڈ آفیشلز جس طرح ان دنوں دبئی اور قطر کے چکر لگا رہے ہیں کچھ عرصے بعد اس کی رقم ہی ایک کھلاڑی کو دینے والے معاوضے کے برابر ہو جائے گی۔ بورڈ نے سپرلیگ کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، ابتدا سے ہی ایونٹ مسائل کا شکار نظر آ رہا ہے،لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں وصول کرنے والے افسران کی معاملات پر گہری نظر کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ انھیں یہ علم نہیں تھا کہ فروری میں یو اے ای میں سابق کرکٹرز کی ماسٹرز لیگ ہو رہی ہے۔
یہ بھی کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس دوران سوائے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے تمام ٹیمیں مصروف ہوں گی، میں نے جب ان باتوں کی اپنے مضامین میں نشاندہی کی تو ’’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار‘‘ فائل بنا کر حکام کے پاس پہنچ گئے کہ سر یہ دیکھیں سپر لیگ کی مخالفت ہو رہی ہے، اگر آنکھیں بند کر بیٹھ جائیں تو حقیقت رخ نہیں بدل لیتی آپ کو اس کا سامنا کرنا چاہیے، سپر لیگ اربوں روپے کا منصوبہ ہے اس کا انعقاد مکمل سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے، یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کو ایونٹ کیلیے غیرملکی کرکٹرز کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے،کسی صحافی کو ایس ایم ایس کر دینا بہت آسان ہے کہ فلاں فلاں کھلاڑی سے معاہدہ ہونے والا ہے مگر حقیقتاً اب تک کسی کے ایجنٹ نے ’’ہاں‘‘ نہیں کی، ایک نئے ایونٹ کیلیے کون اپنی قومی ٹیم کو چھوڑ کر آئے گا؟باقی ماسٹرز لیگ نے کئی پرانے کھلاڑیوں کو ایڈوانس رقم کے چیک بھی بھیج دیے ہیں، اگر بڑے نام تیار بھی ہو گئے تو ایک اہم مسئلہ درپیش ہے، بیشتر کے انڈین پریمیئر لیگ سے معاہدے ہیں، ان دنوں پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہے ہیں۔
بھارت نے پہلے کبھی پاکستان کا فائدہ نہیں ہونے دیا، اب اگر وہ اپنے زیرمعاہدہ کرکٹرز کو پی ایس ایل میں شرکت سے روک لے پھر کیا ہوگا؟ اسی طرح بنگلہ دیش سے بھی پاکستانی تعلقات خوشگوار نہیں، اس کی لیگ میں ہمارے کھلاڑی نہیں جاتے تھے اب اگر وہ حساب چکانے کا سوچے تو نیا مسئلہ منتظر ہوگا، پھر ٹی وی رائٹس سب سے بڑا ایشو ہے، اگر کسی اپنے کو نوازنے کا فیصلہ ہو چکا تو اور بات ہے بصورت دیگر موجودہ براڈ کاسٹر سے معاہدے کی صورت میں بھارتی بورڈ کو جواز مل جائے گا کہ وہ آئی پی ایل پلیئرز کو روک لے، ٹین اسپورٹس کے باسز کی جانب سے باغی لیگ کرانے کے اعلان نے اسے شور مچانے کا موقع فراہم کر دیا ہے،اپنے کھلاڑیوں کو تو ریلیز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وہ آئی پی ایل میں ہمارے کھلاڑیوں کو تو شامل نہیں کرتا پاکستان کی لیگ میں اپنے کرکٹرز کیسے بھیجے گا؟ ان دنوں ویسے ہی تعلقات انتہائی کشیدہ اور دسمبر میں باہمی سیریز کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ چکا ہے، اس سے روابط میں مزید تناؤ آئے گا۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی بورڈ اور براڈکاسٹر کا تنازع حل ہو چکا مگر حقیقتاً ایسا نہیں لگتا، مسئلہ یہ ہے کہ پی سی بی کو زیادہ رقم اس کے سوا کوئی اور چینل شاید ہی دینے پر آمادہ ہو، یوں معاہدہ کیا تو مصیبت نہ کیا تو بھی مصیبت منتظر ہوگی۔ ایونٹ کیلیے وینیوز کے انتخاب نے بھی پی سی بی آفیشلز کی نیندیں اڑائی ہوئی ہیں، میڈیا ڈپارٹمنٹ والے روزانہ پاکستانی اخبارات میں کرکٹ کی خبروں کے تراشے اعلیٰ حکام کو بھیجتے ہیں مگر وہ صرف انہی کو اہمیت دیتے جس میں ان کے بارے میں کچھ ہو، اسی لیے کئی ماہ قبل جب ماسٹرز لیگ کے انعقاد کا اعلان ہوا تو کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، امارات کرکٹ کوئی پی سی بی کا ماتحت ادارہ نہیں جوگراؤنڈز کرائے پر دیتے ہوئے پیشگی اطلاع دے، جب میرے جیسے عام صحافی یہ بات جانتے تھے کہ فروری میں سابق کرکٹرز کی ایک لیگ امارات میں ہونے والی ہے تو پی سی بی کو کیوں اس کا علم نہ تھا؟ اور اگر حکام یہ بات جانتے تھے تو ایسے میں کیوں فروری میں مقابلوں کا فیصلہ کیا؟
قطرکے بارے میں پہلے ہی نشاندہی کر چکا کہ وہاں سہولتوں کی کمی ہے، گراؤنڈ دوحا شہر سے باہر انڈسٹریل ایریا میں واقع ہے، میڈیا سینٹر سمیت وہاں امپائرز و ریفریز روم موجود نہیں، ڈریسنگ روم بھی عالمی معیار کے نہیں، گذشتہ برس تو سابق ڈائریکٹر مارکیٹنگ بدر رفاعی نے مستقبل میں سپرلیگ اور انٹرنیشنل کرکٹ ایونٹ کرانے کے سبز باغ دکھاکر ایک مقامی بزنسمین کوگراؤنڈ کی تزئین و آرائش پر آمادہ کر لیا تھا، اب ایسا نہیں ہوسکتا، قطری حکومت نے زبانی وعدہ کیا مگر تاحال تحریری یقین دہانی نہیں کرائی، اب اگر پی سی بی چند دنوں کے ایونٹ کیلیے اپنے طور پر رقم خرچ کرے تو اسے کیا فائدہ ہوگا؟ اسی لیے دوبارہ یو اے ای کی منت سماجت ہو رہی ہے کہ اچھا ایک گراؤنڈ ہی دے دو، شاید بات بن جائے بصورت دیگر دوحا میں امارات جتنا کراؤڈ آنے کی توقع رکھنا فضول ہوگا۔
موجودہ حالات میں اگر پی سی بی نے ہر حال میں سپر لیگ کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے تو انعقاد اپنے ملک میں ہی کرنا چاہیے،دنیا تعریف پر مجبور ہے کہ جاری آپریشن کی وجہ سے ملکی حالات میں بہتری آ چکی، ہمارا بورڈ ہی نہیں مان رہا، چیئرمین شہریار خان کہہ رہے ہیں کہ ایونٹ پاکستان میں ہوا تو بڑے کرکٹرز نہیں آئیں گے، اگر ڈی ویلیئرز، سنگاکارا، اسٹیون اسمتھ، مائیکل کلارک، کرس گیل اور برینڈن میک کولم جیسے کھلاڑی کھیلنے کو تیار ہیں تو یقیناً انعقاد امارات یا دوحا میں ہونا چاہیے، بصورت دیگر بڑے نام شامل نہیں تو چھوٹے کرکٹرز کو تو زمبابوے کی طرح ڈالرز دکھا کر پاکستان بھی بلایا جا سکتا ہے،اس سے اخراجات میں بے انتہا کمی آئے گی، سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کا کام ہے جیسے اس نے زمبابوے سے ہوم سیریز میں بخوبی انجام دیا، اب بھی اعتماد کر کے دیکھیں، ملک میں شائقین معیاری کرکٹ کو ترسے ہوئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ زمبابوے جیسی ٹیم کے میچز دیکھنے کیلیے قذافی اسٹیڈیم میں ہزاروں لوگ موجود ہوتے، اگر بین الاقوامی معیار کا ٹورنامنٹ پاکستان میں کرایا جائے تو کراؤڈ کے آنے سے بھاری گیٹ منی بھی حاصل ہو سکتی ہے، کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ساتھ فیصل آباد و دیگر ایسے شہروں میں میچز کرائیں جہاں کراؤڈ کے آنے کی توقع ہو، اس سے بورڈ کو ہر لحاظ سے فائدہ ہو گا، سپر لیگ دیار غیر میں کرانے کے اعلان سے ہم نے زمبابوین سیریز کے کامیاب انعقاد کا ایڈوانٹیج گنوا دیا، اب بیرون ملک لوگ دوبارہ شک میں پڑ چکے کہ یہ اپنا ایونٹ پاکستان میں نہیں کرانا چاہتے دال میں کچھ کالا ضرور ہے، ہمیں یہ تاثر دور کرنا ہوگا۔
سپر لیگ کیلیے اچھی قیمت پر ٹیمیں فروخت کرنا بھی پی سی بی کیلیے چیلنج ہے، مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں تیزی سے ترقی کی سیڑھیاں چڑھنے والی بعض شخصیات کو سخت دشواری کا سامنا ہو گا، سبز باغ دکھا کر چند اداروں کو ٹیمیں بیچ بھی دیں اور اگر پہلے ایونٹ کا شایان شان انداز سے انعقاد نہ ہو سکا تو وہ بھی فیصلے پر نظرثانی پر مجبور ہو جائیں گے، اس صورت میں دیگر کمپنیز کو بھی اسپانسر شپ کیلیے قائل کرنا دشوار ہوگا، مجھے یقین ہے کہ جہاندیدہ شہریارخان اس صورتحال کو بھانپ چکے ہیں، وہ سابق سفارتکار رہ چکے، پہلے بھی پی سی بی کی سربراہی کا اعزاز پایا جبکہ ٹیم منیجر بھی رہے، انھیں کھیل کی اچھی طرح سمجھ بوجھ ہے، اسی لیے انھوں نے سپرلیگ کی کھلے عام مخالفت کر دی تھی، مگر پھر جب ساتھیوں نے ناراضی ظاہر کی تو اب اظہار خیال میں محتاط ہیں، نجم سیٹھی کو کرکٹ معاملات کا اتنا اندازہ نہیں، وہ سیاسی فیلڈ کے کھلاڑی ہیں،ان کی چڑیا کو بھی کرکٹ میدانوں میں اڑنا زیادہ پسند نہیں، وہ ٹویٹر کی دنیا کے بادشاہ ہیں۔
انھیں اندازہ نہیں کہ کھیل میں معاملات بالکل الگ ہیں،کاغذ پر بڑے بڑے منصوبے بن جاتے مگر عملی جامہ 10فیصد کو بھی نہیں پہنایا جا سکتا، اس کیلیے برسوں منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے، بھارت نے آئی پی ایل سوچتے ہی نہیں کرا دی، اس نے بھرپور منصوبہ بندی سے دنیائے کرکٹ کو اپنے بس میں کیا، پہلے بیرون ملک کرکٹ کے دوران اپنے اسپانسرز کو بھیجا جنھوں نے بھاری رقوم دے کر بورڈز کو متاثر کیا، پھر آئی سی سی ایونٹس میں بھارتی اسپانسرز چھا گئے، اس سے ساکھ اور بڑھی، اب آئی پی ایل کی باری آئی جس کا اعلان ہوتے ہی دنیا بھر کے بڑے کرکٹرز کھنچے چلے آئے اور بورڈز نے بھی کوئی اعتراض نہ کیا،اب سب ڈالرز میں کھیل رہے ہیں مگر کرکٹ کا ستیاناس ہو چکا،آسٹریلیا کے سابق کرکٹرز ایشز سیریز میں بدترین کارکردگی کا سبب انڈین لیگ کو ہی قرار دے رہے ہیں، میچ فکسنگ کا ناسور پھر سر اٹھا چکا، چند چھوٹے مہرے پکڑے گئے پھر انھیں بھی کلین چٹ مل گئی، سری نواسن کے داماد اور ٹیم پر پابندی لگ گئی وہ بدستور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکمران ہیں۔
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کرکٹ میں اب کن لوگوں کا راج ہے، سری لنکا نے لیگ کرائی تو ٹیمیں بھاری رقم دے کر بعض افراد نے خریدیں بعد میں علم ہوا وہ تو بھارتی بکیز تھے، پورے پورے میچز فکسڈ ہوئے، بنگلہ دیش میں بھی ایسا ہی ہوا، اس کے کئی معروف کھلاڑی سٹے بازوں کے چنگل میں پھنسے، ایسی لیگز پیسہ لائیں تو ساتھ کرپشن کی راہ بھی کھلتی گئی، پی سی بی کو اس جانب بھی توجہ دینا چاہیے، ٹیمیں فروخت کرتے ہوئے اچھی طرح جانچ پڑتال کرنا پڑے گی، اسی طرح جلد بازی کا مظاہرہ سپر لیگ کو سپرفلاپ بنا سکتا ہے، پہلا تاثر آخری ثابت ہوتا ہے بورڈ حکام کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے، ابھی ویسے ہی ڈومیسٹک کرکٹ کے معاملے میں تنازعات جاری ہیں پہلے انھیں حل کریں، ٹیم کو بہتری کی جانب لے کر جائیں، پیسہ تو آتا رہے گا پہلا مقصد قومی کرکٹ ٹیم کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرنا ہونا چاہیے،مگر افسوس کہ اس وقت تو خوب دولت کمانا ہی حکام کی اولین ترجیح دکھائی دیتی ہے۔

Pakistan vs India,, Series schedule..

Rangana Herath seven wickets ..

Sri Lanka vs India,, 1 Test Match ..

Pakistan Cricketers Salaries 2015 (PCB Central Contracts) ..

NZ vs SA,, 1 T20 Match ..

New Zealand in South Africa T20I Series - 1st T20I


South Africa won by 6 wickets (with 13 balls remaining)

'Mature' Warner ready for added responsibility ..


David Warner will speak with the Cricket Australia chief executive James Sutherland and hopes he can win over "the boss" as he has done the selectors and the board to become Steven Smith's vice-captain.
In the lead-up to the appointments of Smith and Warner, Sutherland had struck a notably lukewarm note about the vice-captain's leadership credentials. "I don't think that's necessarily an obvious next step," Sutherland had said in response to questions about whether Warner was an obvious candidate to be Smith's vice-captain.
It was Sutherland who spoke out most staunchly to decry Warner's behaviour on the previous Ashes tour, describing the punch he swung at Joe Root as "a despicable thing" and offering stern warnings about the opening batsman's future if he did not improve. Warner said he would speak with Sutherland at the next available opportunity and said he respected the chief executive's opinion.
"He's our boss and I have to respect what he says," Warner said. "But the board obviously approved me being vice-captain and I thank them for their support, trust and faith in myself to be under Steve and help Steve as much as I can with my knowledge of the game. We've still got a whole squad here and we see them all as leaders in their own right. James hasn't been in touch. I'm sure I'll get to speak to him at some stage.
"It's definitely a massive honour and a boyhood dream just to first to get your baggy green but to be recognised as a leader within the group and being named vice captain is obviously a massive thrill for myself and I know my family as well. Obviously it's a tag that I'm going to have to live with day by day now. It's an added responsibility and I'll be doing everything I can to help Steve on the field and off the field.
"I think the past 12-18 months I've shown how much I've matured. I've got a young family, I recently got married, I'm enjoying my off-field and I'm thoroughly enjoying my on-field performances as well. So for me it's about me trying to help Steve as much as we can driving this team forward for the next five to 10 years."
Warner's persona has been an evolving one, both on the field and away from the game. He has been working to find a middle ground between the aggressor and agent provocateur he has been in the past and the leader he must now become. He also spoke for how hard the team had worked and would continue to work under the new leadership duo.
"I'll still give the banter [within the squad]. Obviously in our team we sometimes we are serious, sometimes we do joke around a lot," he said. "Each team needs a few characters and I see myself as being that character sometimes, and I will probably try and continue to be that funny person.
"I think the way that I've been . . . a lot of my energy has gone on the field, and a lot of hard work has been going on in the nets as well. I don't just speak for myself, I speak for the whole team. What people don't see and don't understand is how much preparation that goes into these tours. We have had a long tour. We've been on the road for a while. We went to the West Indies and we won there, we've come here and we've been disappointing.
"But we're giving 100% every time we walk out there. Every time we go to training our preparation is outstanding. You can't fault anyone for their preparation ... we've been beaten by a better team at the moment. We've got one Test to go and we're going out there trying to prove what we're actually capable of."
One thing Warner will not be able to do quite so often is get into verbal battles in the middle, and he said he would now be devoting far more of his energy to working alongside Smith in finding tactical solutions. "Now, with a bit more responsibility, I'll be trying to help Steve as much as I can," he said.
"You're going to see a lot more work put in on the field. It's not about sledging. It's about encouraging your bowlers and getting into the mind of the batters. We just have to be smart when we're out there and to concentrate on what's ahead, and that's the game. That's the most important thing.
"I know what comes with being a captain, we've seen it in the past under our previous leaders - how much time it does take out of your day. So for me it's about helping Steve to lead this team from the front and take some of those responsibilities off him. I think a lot of that will probably be done at training and off the field, so he can control what's going on on the field."

Women Ashes Series ..

Pakistan vs Zimbabwe Series ..


Ajinkya Indian fielder catches hold mortgagor 8 into a new world record ..

گال: سری لنکا کیخلاف جاری سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں بھارتی کرکٹر اجنکیا راہنے نے ریگولر وکٹ کیپر نہ ہونے باوجود کسی ایک میچ میں 8 کیچز تھام کر ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا۔
مڈل آرڈر بیٹسمین جاری میچ میں اب تک آٹھ پلیئرز کو میدان بدر کرنے میں بولرز کی معاونت کرچکے ہیں، رنگانا ہیراتھ میچ میں ان کا آٹھواں شکار بنے، جنھیں انھوں نے بھارتی اسپنر امیت مشرا کی گیند پر جکڑا، ان سے قبل کسی ایک میچ میں گریگ چیپل، ہشان تلکارتنے، اسٹیفن فلیمنگ اور میتھیوہیڈن 7،7 کیچز تھام کر نمایاں ہیں لیکن اب راہنے ان سے آگے نکل گئے ہیں، بھارت کیلیے 1976-77 میں انگلینڈ کیخلاف یوجویندر سنگھ نے بھی 7 کیچز تھامے تھے۔

Ground entering the monkey was interesting ..

گال: گال ٹیسٹ کے تیسرے دن گراؤنڈ مین بن بلائے مہمان کی آمد سے کھیل میں وقفہ پڑگیا۔
واقعے کے مطابق سری لنکا کی دوسری اننگز کے دوران بندر میدان میں گھس گیا، جسے نکالنے کے لیے سیکیورٹی حکام کی دوڑیں لگ گئیں، اس صورتحال پر کمنٹیٹر نے بھی دلچسپ تبصرے کیے۔

'You did what Pakistan' ..

’’میں ضرور اپنی یادیں بتاؤںگا مگر پہلے میری طرف سے موجودہ کرکٹرز سے ایک سوال کرو کہ پاکستان نے ان کیلیے بہت کچھ کیا مگر جواب میں انھوں نے ملک کوکیا دیا‘‘؟
جشن آزادی کے موقع پر جب میں ایک سابق کرکٹر سے تاثرات لینے پہنچا تو انھوں نے مجھ سے الٹا یہ سوال داغ دیا، ان کی بات غلط نہ تھی پھر وہ دل کا غبار نکالنے لگے، انھوں نے مجھے بتایا کہ ’’ ہمارے زمانے میں ہمیں جتنا معاوضہ ملتا تھا اس کی ہم بچوں کیلیے ٹافیاں ہی خرید سکتے تھے مگر اس کی کبھی کسی سے شکایت نہ کی، ہمارے لیے سب سے اہم بات گرین کیپ تھی، دیار غیر میں جب سبز ہلالی پرچم لہراتا دیکھتے تو اس خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا تھا، اب تو تم لوگ 14 اگست کو ہی پرچم الماریوں سے نکالتے ہو، گھر یا کار پر لگاتے ہو یا شرٹ پر 20روپے کا بیج لگا کر سمجھتے ہو کہ پاکستانی ہونے کا حق اداکر دیا، ایسا نہیں ہے‘‘۔
وہ لمبا لیکچر دینے لگے ایسے میں جب میں نے سامنے رکھا چائے کا کپ اٹھایا تو میری بیزاری بھانپ گئے اور کہنے لگے’’ لگتا ہے بور ہو رہے ہو، چلو میں پھر کرکٹ کی طرف آ جاتا ہوں تو ہم طویل سفر کر کے دور دراز کے ممالک جاتے مگر ماتھے پر شکن تک نہ ہوتی، اب تو بزنس کلاس کا سفر کر کے بھی کرکٹرز شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں، ہمارے دور میں جب میچ ہوتا تو ہمیں یہ فکر نہیں ہوتی تھی کہ اچھا پرفارم کیا تو بورڈ سے بونس ملے گا، یا سینٹرل کنٹریکٹ میں رقم بڑھانے کیلیے دباؤ ڈال سکیں گے، ہم تو یہ سوچتے تھے کہ ٹیم جیتی تو پاکستان کا نام روشن ہوگا، پہلے تو انٹرویوز میں کھلاڑی رسماً کہہ دیتے تھے کہ ملک و قوم کیلیے کھیلتے ہیں مگر اب تو ایسا بھی نہیں ہوتا‘‘
میں نے جواب دیا سر کوئی مفت میں کیسے کھیل سکتا ہے تو ایکدم وہ غصے میں آ کر کہنے لگے ’’ ایسا کون کہہ رہا ہے پیسے ضرور لو مگر ترجیح پاکستان کو دو،اس وقت ایک اوسط قومی کرکٹر بھی سالانہ 40،50لاکھ روپے کما لیتا ہو گا، اسٹارز کی آمدنی تو کروڑوں میں ہے، اس کے باوجود وہ کبھی معاوضوں کیلیے لڑتے ہیں تو کبھی کچھ اور شکایت ہوتی ہے، کوئی خوش نہیں لگتا، بعض لوگ یہ پوائنٹ دیتے ہیں کہ ہمارا انٹرنیشنل کیریئر کتنا طویل ہے لہذا جتنا کما سکتے ہیں کمائیں گے، یہی سوچ انھیں کرپشن کی جانب مائل کرتی ہے، اب مجھے یہ بات بتاؤ کہ اس وقت کوئی ایسا نوجوان یا سینئر کرکٹر ہے جو کسی ادارے میں ملازم نہ ہو،ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اس کی جاب جاری رہتی ہے، ایسے میں روزی روٹی کا مسئلہ نہیں، اصل بات لالچ ہے، ملک کیلیے کھیلنا چھوڑ دیا اسی لیے ٹیم کا آج یہ حال ہے، ہاں میں سمجھ گیا کہ تم کیا کہنے والے ہو کہ ابھی سری لنکا کو تو ہرایا ہے،ایک سیریز کی فتح پر اتنا خوش نہ ہو آگے بہت چیلنجز آنے ہیں‘‘۔
میں نے واپس جانے کا ارادہ کیا تو وہ مزید کہنے لگے کہ ’’بعض سابق کرکٹرز بھی کم نہیں، جاوید میانداد بڑا پاکستان کی باتیں کرتا ہے مگر بورڈ میں کئی سال ڈائریکٹر جنرل رہ کر کروڑوں روپے تنخواہ بغیر کچھ کام کیے لیے، وہ کیا تھا؟ وسیم اکرم بھارت بھاگا بھاگا جاتا ہے مگر پی سی بی بلائے تو 10دن چند گھنٹے کوچنگ کے بھی لاکھوں روپے طلب کرتا ہے، میڈیا میں ان سب سے باتیں کرا لو مگر حقیقت کچھ اور ہے، بعض کھلاڑی شکوے شکایت کرتے پھرتے ہیں تو مجھے بڑا غصہ آتا ہے،اگر پاکستان انھیں کرکٹ میں مواقع نہ دیتا تو اپنے گاؤں دیہات میں کھیتی باڑی کر رہے ہوتے، وہ جو ـــــ بڑا ہیرو بنا پھرتا ہے اس کی اوقات 2ہزار روپے ماہانہ کی نہ تھی، اسی ملک نے اسے ارب پتی بنا دیا، کوئی برطانوی تو کوئی آسٹریلوی لڑکی سے شادی کر کے وہاں کا شہری بنا ہوا ہے، مگرملک کا احسان نہیں مانتا، برا بھلا کہتا رہتا ہے کہ یہاں ایسا ہے ویسا ہے، پاکستان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اتنا نہیں کما سکتے جتنا کرکٹرز چند روز میں کما لیتے ہیں، انھیں یہ سوچنا چاہیے۔ اور چند بورڈ حکام کے بارے میں بھی سنو، وہ کہتے تھے یا ہیں کہ ہم تو ملک کیلیے اعزازی کام کر رہے ہیں اب تو ایسی بات پر ہنسی بھی نہیں آتی، قریبی عزیزوں کو نوازنا، اہل خانہ کے ساتھ مفت ہوائی سفر، لاکھوں روپے الاؤنس اگر یہی ملک کی خدمت ہے تو سب سے ایسی خدمت لینی چاہیے، فلاں چیئرمین جب کراچی آتے تو اہل خانہ اور دوستوںکی فائیو اسٹار ہوٹل میں دعوت کا بل کون بھرتا تھا؟‘‘۔
میں اب گھڑی دیکھنے لگا تو کہنے لگے کہ ’’ جاتے جاتے ایک سوال کا جواب دے دو، کیا تم بھارتی فلمیں نہیں دیکھتے؟ اگر کوئی تم سے کہے کہ آؤ سلمان خان یا کترینہ کیف سے ملوانے لے جاتا ہو تو کیا انکار کر دو گے؟‘‘ نہیں ناں، تو بھائی اپنے کالمز میں بھارت کے ساتھ کرکٹ روابط کی مخالفت کرنا چھوڑدو، میں نے گذشتہ دنوں پڑھا تھا جو تم نے لکھا‘‘ میں وضاحت دینے لگا تو وہ کہنے لگے کہ ’’اس کی کوئی ضرورت نہیں، بس اگلی بار جب لکھو تو یہ ضرور لکھنا کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، اس ملک نے ہی ہمیں اپنے اپنے شعبے میں کامیابیاں دیں، اگر ہم کچھ نہیں کر پا رہے تو اس میں اپنی ہی کوتاہی ہو گی، ملک کو برا بھلا نہ کہیں،14اگست اور 23مارچ کے علاوہ بھی حب الوطنی کا مظاہرہ کیا کریں، اگر ہم خود کو ٹھیک کر لیں تو ہمارے ملک میں جو مسائل ہیں وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگیں گے‘‘۔
اسی کے ساتھ ہم نے ہاتھ ملائے اور میں واپس روانہ ہو گیا، راستے بھرمیں یہی سوچتے رہا کہ انھوں نے باتیں تو سچی کیں البتہ تلخ تھیں، بہت سے لوگوں کو شاید پسند نہ آئیں ،لیکن اگر ہمیں کوئی تبدیلی لانی ہے تو آغاز اپنے آپ سے کرنا ہوگا، صرف ’دل دل پاکستان‘ گانے سے کوئی پاکستانی نہیں بن جاتا ہمیں دل سے پاکستانی بننا چاہیے۔

India vs Sri Lanka,, 1 Test Match ..

گال: گال ٹیسٹ میں سری لنکا نے مہمان بھارت کو 63 رنز سے عبرتناک شکست دے کر 3 میچز پر مشتمل سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کو 1997 کے بعد دوسری بار200 سے بھی کم ہدف کے تعاقب میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گال ٹیسٹ کے چوتھے روز بھارت کو میچ جیتنے کے لئے 9 وکٹوں پر154 رنز درکارتھے تاہم مہمان ٹیم محض 112 رنز پر ڈھیرہوگئی۔ بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے اجنکایا ریہانے 36، شیکردھاون 28 اورایشانت شرما 10 رنزکے ساتھ قابل ذکررہے جب کہ 6 بلے بازڈبل فیگر میں بھی شامل نہ ہوسکے۔ سری لنکا کی جانب سے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرنے والے رنگانا ہیرات نے 7 اور تھرندو کوشال نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
واضح رہے کہ سری لنکا نے گال ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 183 اور دوسری میں 367 رنز بنائے جب کہ مہمان بھارت اپنی پہلی اننگز میں 375 اور دوسری میں صرٖف 112 رنزبنا سکی۔ بھارت کو ویسٹ انڈیز نے 1997 میں جیت کے لئے 200 سے کم رنز کا ہدف دیا جسے وہ حاصل نہ کرسکی۔