Sunday, February 24, 2013

اشفاق احمد زاویہ 2 تسلیم و رضا کے بندے صفحہ 268

اپنے دکھ اور کوتاہیاں دور کرنے کے لیے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم تسلیم کرنے والوں میں ماننے والوں میں شامل ہو جائیں ۔ اور جس طرح خدا وند تعالیٰ کہتا ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ ۔ میرا بڑا بیٹا کہتا ہے کہ ابو دین میں پورے کے پورے کیسے داخل ہو جائیں  تو میں اس کو کہتا ہوں کہ جس طرح بورڈنگ کارڈ لے کر ایئرپورٹ میں داخل ہو جاتے ہیں اور پھر جہاز میں بیٹھ کر ہم بے فکر ہو جاتے ہیں کہ یہ درست سمت میں ہی جائے گا ۔ اور ہمیں اس بات کی فکر لاحق نہیں ہوتی کہ  جہاز کس طرف کو اڑ رہا ہے ۔ کون اڑا رہا ہے بلکہ آپ آرام سے سیٹ پر بیٹھ جاتے ہیں آپ کو کوئی فکر فاقہ نہیں ہوتا  ہے ۔  آپ کا اپنے دین کا بورڈنگ کارڈ اپنے یقین کا بورڈنگ کارڈ اپنے پاس ہونا چاہیے تو پھر ہی خوشیوں میں اور آسانیوں میں رہیں گے وگرنہ ہم دکھوں اور کشمکش کے اندر رہیں گے ۔ اور تسلیم نہ کرنے والا شخص نہ تو روحانیت میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ ہی سائنس میں داخل ہو سکتا ہے ۔ 

جو چاند کی سطح پر اترے تھے  جب انہوں نے زمین کے حکم کے مطابق ورما چلایا تو اس نے کہا ورما ایک حد سے نیچے نہیں جا رہا  ، جگہ پتھریلی ہے ۔ لیکن  نیچے سے حکم اوپر گیا کہ نہیں تمہیں ورما اسی جگہ چلانا ہے ۔ وہ ماننے والوں میں سے تھا اور اس نے بات کو تسلیم کرتے ہوئے اسی جگہ ورما چلایا ۔ اور بالآخر وہ گوہرِ مقصود ہاتھ آگیا  جس کی انہیں تلاش تھی ۔
 خواتین و حضرات !  ماننے والا شخص زمین سے اٹھ کر افلاک تک پہنچ جاتا ہے اور وہ براق پر سوار ہو کر جوتوں سمیت اوپر پہنچ جاتا ہے ۔ اور جو نہ ماننے والا ہوتا ہے وہ بے چارہ ہمارے ساتھ یہیں گھومتا پھرتا رہ جاتا ہے ۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ جب ہم یہ مان لیتے ہیں کہ زمین میں کششِ ثقل ہے تو پھر ہم آگے چلتے ہیں اور ہمارا اگلا سفر شروع ہوتا ہے جب کہ نہ ماننے سے مشکل پڑتی ہے ۔ 

اللہ تعالیٰ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے  آمین ۔ 

 

اشفاق احمد زاویہ 2  تسلیم و رضا کے بندے صفحہ 268

No comments:

Post a Comment