Sunday, February 10, 2013

Deen aur Dunya...

ايک دن عاصم اور اس کے بيوي بچوں نے فيصلہ کيا 

رحلہ پر جانے کا 

اور دنيا کي رنگينياں ديکھنے کا

ان کا سفر شروع ہوا ???

چلتے چلتے 

راستے ميں 

ايک شخص کھڑا ملا 

عاصم نے پوچھا 

تم کون ہو ؟؟

اس نے کہا ميں مال ہوں 

عاصم نے اپنے بيوي بچون سے پوچھا 

کيا خيال ہے ؟


کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں ؟؟

سب نے کہا 

ضرور کيوں کے ہميں اس سفر ميں اس کي ضرورت پڑے گي 
اور اس کي موجودگي ميں 

ہم سب کچھ حاصل کرسکتے ہيں 

عاصم نے مال کو بھي اپنے ساتھ بيٹھا ليا 

اور ا?گے بڑھے

جب تھوڑا ا?گے گيے

تو 

ايک اور شخص کھڑا نظر ايا 

عاصم نے پھر پوچھا 

تم کون ہو ؟؟؟

اس نے جواب ديا ميں 

منصب و مقام ہوں 

عاصم نے اپنے بيوي بچون سے پوچھا 

کيا خيال ہے ؟

کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں ؟؟

سب نے کہا 

ضرور کيوں نہيں ہميں اس سفر ميں اس کي ضرورت پڑے گي 

اور دنيا کي لذتوں کا حصول اس کي موجودگي ميں بہت اسان ہو جايے گا 

عاصم نے اسے بھي اپنے ساتھ بيٹھا ليا 

اور مزيد اگے بڑھا

اس طرح اس سفر ميں بہت سے 

قسم کے لذات و شہوات سے ملاقات ہوئي 

عاصم سب کو ساتھ بيٹھاتا اگے بڑھتا رہا 

اگے بھڑتے بھڑتے ايک اور شخص سے ملاقات ہوئي

عاصم نے پوچھا تو کون ہے ؟؟

اس نے جواب ديا ميں 

دين

ہوں 

عاصم نے اپنےبيوي بچوں سے پوچھا 

کيا اسے بھي ساتھ بيٹھا ليں ؟

سب نے کہا

ابھي نہيں

يہ وقت دين کو ساتھ لے جانے کا نہيں ہے 

ابھي ہم دنيا کي سير کرنے اور انجوئے 

کرنے جارہے ہيں 

اور دين ہم پر بلاوجہ ہزار پابندياں لگادے گا 

پردہ کرو 

حلال حرام ديکھو 

نمازوں کي پابندي کرو

اور بھي بہت سي پابندياں لگا دے گا 

اور ہماري لذتوں ميں رکاوٹ بنے گا 

ہم انجوئے 

نہيں کر سکيں گے 

ليکن ايسا کرتے ہيں کہ رحلہ سے واپسي پر ہم اسے ساتھ بيٹھا ليں گے 

اور اسطرح وہ دين کو پيچھے چھوڑ کر
iگے بڑھ جاتے ہيں 

چلتے چلتے

 
iگے 

چيک پوسٹ اتا ہے 

وہاں لکھا ہوتا ہے 

Stop


وہاں کھڑا شخص عاصم سے کہتا ہے کہ 

وہ گاڑي سے اترے 

عاصم گاڑي سے اترتا ہے 

تو 

وہ شخص اسے کہتا ہے 

تمھارا سفر کا وقت ختم ہو چکا

مجھے تمھارے پاس 

دين کي تفتيش کرني ہے 

عاصم کہتا ہے


دين کو ميں کچھ ہي دوري پر چھوڑ ايا ہوں 

مجھے اجازت دو ميں ابھي جاکر اسے ساتھ لاتا ہو 

وہ شخص کہتا ہے 

اب واپسي ناممکن ہے

تمھارا وقت ختم 

ہو چکا 

اب تمہيں ميرے ساتھ چلنا ہوگا 

عاصم کہتا ہے

مگر ميرے ساتھ مال منصب مقام اور بيوي بچے ہيں

وہ شخص کہتا ہے

اب 

تمہيں تمھارا مال منصب اور اولاد 

کوئي بھي اللہ کي پکڑ سے نہيں بچا سکتا 

دين صرف تمھارے کام آسکتا تھا 

جسے تم پيچھے چھوڑ ا ئے 

عاصم پوچھتا ہے

تم ہو کون ؟؟

وہ کہتا ہے

ميں 

موت

ہوں 

جس سے تم مکمل غافل تھے

اور عمل کو بھولے رہے 


عاصم نے ڈرتي نظروں سے گاڑي کي طرف ديکھا 


اس کے بيوي بچے اس کو اکيلے چھوڑ


کر مال و منصب کو لئے 

اپنے سفرکو مکمل کرنے کے ليے اگے بڑھ گئے

اور کوئي ايک بھي عاصم کي مدد کے ليے اس کے ساتھ نہ اترا

 

آپ کے خالق کا فرمان ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ

وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ 
[المنافقون : 9]

مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو اللہ کي ياد سے غافل نہ کردے اور جو ايسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہيں

 


اور جب کسي کي موت آجاتي ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہيں ديتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے


يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ

جس دن نہ مال ہي کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بيٹے

ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قيامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا ديا جائے گا?

 

تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گيا اور بہشت ميں داخل کيا گيا وہ مراد کو پہنچ گيا اور دنيا کي زندگي تو دھوکے کا سامان ہے

قال تعالى :

کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بيٹے اور بھائي اور عورتيں
اور خاندان کے آدمي اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو 
اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ کي راہ ميں جہاد کرنے سے تمہيں زيادہ عزيز ہوں 
تو ٹھہرے رہو يہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (يعني عذاب) بھيجے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدايت نہيں ديا کرتا


Note: Brothers translations of Some Aayat-e-Mubarkah are  given and their references are missing. In case if its  misquoted then please forgive me!


No comments:

Post a Comment