ايک دن عاصم اور اس کے بيوي بچوں نے فيصلہ کيا
رحلہ پر جانے کا
اور دنيا کي رنگينياں ديکھنے کا
ان کا سفر شروع ہوا ???
چلتے چلتے
راستے ميں
ايک شخص کھڑا ملا
عاصم نے پوچھا
تم کون ہو ؟؟
اس نے کہا ميں مال ہوں
عاصم نے اپنے بيوي بچون سے پوچھا
کيا خيال ہے ؟
کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں ؟؟
سب نے کہا
ضرور کيوں کے ہميں اس سفر ميں اس کي ضرورت پڑے گي
اور اس کي موجودگي ميں
ہم سب کچھ حاصل کرسکتے ہيں
عاصم نے مال کو بھي اپنے ساتھ بيٹھا ليا
اور ا?گے بڑھے
جب تھوڑا ا?گے گيے
تو
ايک اور شخص کھڑا نظر ايا
عاصم نے پھر پوچھا
تم کون ہو ؟؟؟
اس نے جواب ديا ميں
منصب و مقام ہوں
عاصم نے اپنے بيوي بچون سے پوچھا
کيا خيال ہے ؟
کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں ؟؟
سب نے کہا
ضرور کيوں نہيں ہميں اس سفر ميں اس کي ضرورت پڑے گي
اور دنيا کي لذتوں کا حصول اس کي موجودگي ميں بہت اسان ہو جايے گا
عاصم نے اسے بھي اپنے ساتھ بيٹھا ليا
اور مزيد اگے بڑھا
اس طرح اس سفر ميں بہت سے
قسم کے لذات و شہوات سے ملاقات ہوئي
عاصم سب کو ساتھ بيٹھاتا اگے بڑھتا رہا
اگے بھڑتے بھڑتے ايک اور شخص سے ملاقات ہوئي
عاصم نے پوچھا تو کون ہے ؟؟
اس نے جواب ديا ميں
دين
ہوں
عاصم نے اپنےبيوي بچوں سے پوچھا
کيا اسے بھي ساتھ بيٹھا ليں ؟
سب نے کہا
ابھي نہيں
يہ وقت دين کو ساتھ لے جانے کا نہيں ہے
ابھي ہم دنيا کي سير کرنے اور انجوئے
کرنے جارہے ہيں
اور دين ہم پر بلاوجہ ہزار پابندياں لگادے گا
پردہ کرو
حلال حرام ديکھو
نمازوں کي پابندي کرو
اور بھي بہت سي پابندياں لگا دے گا
اور ہماري لذتوں ميں رکاوٹ بنے گا
ہم انجوئے
نہيں کر سکيں گے
ليکن ايسا کرتے ہيں کہ رحلہ سے واپسي پر ہم اسے ساتھ بيٹھا ليں گے
اور اسطرح وہ دين کو پيچھے چھوڑ کر iگے بڑھ جاتے ہيں
چلتے چلتے
iگے
چيک پوسٹ اتا ہے
وہاں لکھا ہوتا ہے
Stop
وہاں کھڑا شخص عاصم سے کہتا ہے کہ
وہ گاڑي سے اترے
عاصم گاڑي سے اترتا ہے
تو
وہ شخص اسے کہتا ہے
تمھارا سفر کا وقت ختم ہو چکا
مجھے تمھارے پاس
دين کي تفتيش کرني ہے
عاصم کہتا ہے
دين کو ميں کچھ ہي دوري پر چھوڑ ايا ہوں
مجھے اجازت دو ميں ابھي جاکر اسے ساتھ لاتا ہو
وہ شخص کہتا ہے
اب واپسي ناممکن ہے
تمھارا وقت ختم
ہو چکا
اب تمہيں ميرے ساتھ چلنا ہوگا
عاصم کہتا ہے
مگر ميرے ساتھ مال منصب مقام اور بيوي بچے ہيں
وہ شخص کہتا ہے
اب
تمہيں تمھارا مال منصب اور اولاد
کوئي بھي اللہ کي پکڑ سے نہيں بچا سکتا
دين صرف تمھارے کام آسکتا تھا
جسے تم پيچھے چھوڑ ا ئے
عاصم پوچھتا ہے
تم ہو کون ؟؟
وہ کہتا ہے
ميں
موت
ہوں
جس سے تم مکمل غافل تھے
اور عمل کو بھولے رہے
عاصم نے ڈرتي نظروں سے گاڑي کي طرف ديکھا
اس کے بيوي بچے اس کو اکيلے چھوڑ
کر مال و منصب کو لئے
اپنے سفرکو مکمل کرنے کے ليے اگے بڑھ گئے
اور کوئي ايک بھي عاصم کي مدد کے ليے اس کے ساتھ نہ اترا
آپ کے خالق کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ
وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
[المنافقون : 9]
مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو اللہ کي ياد سے غافل نہ کردے اور جو ايسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہيں
اور جب کسي کي موت آجاتي ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہيں ديتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے
يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ
جس دن نہ مال ہي کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بيٹے
ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قيامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا ديا جائے گا?
تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گيا اور بہشت ميں داخل کيا گيا وہ مراد کو پہنچ گيا اور دنيا کي زندگي تو دھوکے کا سامان ہے
قال تعالى :
کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بيٹے اور بھائي اور عورتيں
اور خاندان کے آدمي اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو
اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ کي راہ ميں جہاد کرنے سے تمہيں زيادہ عزيز ہوں
تو ٹھہرے رہو يہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (يعني عذاب) بھيجے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدايت نہيں ديا کرتا
Note: Brothers translations of Some Aayat-e-Mubarkah are given and their references are missing. In case if its misquoted then please forgive me!
No comments:
Post a Comment