Tuesday, February 26, 2013

Shok-e-Shahadat...

جنگ بدر کی روانگی کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لشکر ترتیب دے رہے تھے اور نوجوان عمیررضی اللہ عنہ بن ابی وقاص ادھر ادھر چھپتے پھر رہے تھے۔ ان کے بڑے بھائی سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص نے اس کی وجہ پوچھی تو چھوٹے بھائی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عمر کے لڑکوں کو لشکر سے نکال دیا ہے۔ ڈرتا ہوں کہ اگر دیکھ لیا تو مجھ کو بھی منع فرما دیں گے۔ مجھے یہ گوارا نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو دشمن کے مقابلے پر میدان میں جائیں اور میں گھر میں آرام کرتا رہوں۔ میری آرزو ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دوش بدوش کفار سے لڑوں اور ان کی حفاظت کرتا ہوا شہادت کی دولت سے مالا مال ہو جاں۔ پھر حضرت عمیررضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ کر ایڑیاں اوپر اٹھالیں تا کہ قد لمبا نظر آئے، لیکن حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کم عمری کی وجہ سے کہا کہ عمیررضی اللہ عنہ تم واپس جا، اتنا سننا تھا کہ حضرت عمیررضی اللہ عنہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور عرض کیا" یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا مجھے آپ پر جان قربان کرنے کا موقع نہیں ملے گا؟ میری تمنا ہے کہ آپ کی حفاظت کرتا ہوا جام شہادت نوش کروں" ۔ 
حضرت عمیررضی اللہ عنہ کے اس جوش اور شوق شہادت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر گہرا اثر کیا۔ آپ نے فرمایا۔ "اچھا ٹھیک ہے تم ہمارے ساتھ چلو،لا
میں تمہیں تلوار باندھ دیتا ہوں"اتنا سننا تھا کہ حضرت عمیررضی اللہ عنہ خوشی سے اچھلنے لگے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ "اس وقت عمیر رضی اللہ عنہ کا قد اتنا چھوٹا تھا کہ جب تلوار باندھی گئی تو زمین پر لٹکنے لگی۔ میں نے تلوار کے تسمے میں گرہ لگاکر اسے اونچا کیا" میدان کارزار میں پہنچے تو عمیر رضی اللہ عنہ نے بڑی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ مشرکین کے بڑے بڑے بہادروں سے مقابلہ کرنے سے نہیں کترائے۔ ایک مرتبہ عمرو بن عبدود سامنے آیا تو عمیررضی اللہ عنہ تلوار لے کر اس کی طرف لپکے۔ لیکن کافر نے ایسا کاری ضرب لگائی کہ عمیررضی اللہ عنہ کی رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں جان دینے کی خواہش پوری ہو گئی۔
 

No comments:

Post a Comment