السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
ہمارے گھر میں میری بڑی آپا کے مضمون "تہذیب نسواں" اور "عصمت " میں شایع ہونے لگے تھے اور اماں گرمیوں کی لمبی دوپہریں صرف کر کے ان مضامین کو بڑی مشکل سے اٹھاتی تھیں-
آپا نے کئی مرتبہ کہا کہ اماں یہ آپ کے پڑھنے کی چیزیں نہیں ہیں کہ ان میں عورتوں کے مشکل مسائل کی نشان دہی کی گئی ہے لیکن وہ آپا کی بات کا جواب دئے بغیر بڑی کاوش سے ان پرچوں کو ڈھونڈ تیں اور اپنی بیٹی کے مضامین کا مطالعہ کر کے خوش ہوتیں -
آپا کو ہندوستان کے دور دراز شہروں سے تعریفی خط آنے شروع ہو گئے تھے اور ہم سب بڑے فخر کے ساتھ ان خطوں کو باجماعت پڑھا کرتے تھے.اماں بھی گھومتے پھرتے، کام کاج کرتے، بہانے بہانے ہمارے پاس رک کر خطوں کی عبارت سنا کرتیں اور دل ہی دل میں اترایا کرتیں -
ایک روز جب بڑی آپا نے ابا جی کی موجودگی میں اعلان کیا کہ اس وقت ہندوستان کے سبھی پڑھے لکھے لوگ میری تعریف کرتے ہیں اور میرا مان بڑھاتے ہیں -
تو اماں نے واشگاف الفاظ میں کہا !
" جب سبھی لوگ کسی شخص کی تعریف کرنے لگ جائیں تو اس شخص کو آپ ہی شرم آنی چاہیے کہ یہ کیا ہو رہا ہے. جب سب لوگ تمہاری تعریف و توصیف اور قدر افزائی پر یکجا ہو جائیں تو تمہیں چوکنے ہو جانا چاہیے. یہ بہت ہی بری بات ہے."
از اشفاق احمد ، صبحانے فسانے ،عنوان اماں سردار بیگم ، صفحہ نمبر ١٤
Read More Here
No comments:
Post a Comment