السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
توبہ کا واقعہ
آپ کی ابتدائے توبہ کا واقعہ بڑا عجیب ہے - عالم شباب میں ایک لونڈی پر آپ فریفتہ ہو گئے - ہر چند منانے کی تدبیریں کیں مگر کوئی تدبیر کار گر نہ ہوئی -
لوگوں نے بتایا کہ نیشا پور میں ایک یہودی رہتا ہے جو سحر و عمل کے ذریعہ اس کام کو آسان کر سکتا ہے ابو حفص اس کے پاس گئے اور اپنا حال بیان کیا -
یہودی نے کہا ، اے ابو حفص ! " تمھیں چالیس دن نماز چھوڑنا ہوگی اور اس اثناء میں نہ تو زبان دل پر خدا کا نام لانا ہوگا اور نہ نیکی کا کوئی کام - "
اگر اس پر راضی ہو تو میں جنتر منتر پڑھتا ہوں تاکہ تمہاری مراد بر آئے -
حضرت ابو حفص نے یہودی کی یہ شرط ماں لی ، اور چالیس دن اس طرح گزار لیے -
یہودی نے اپنا سحر و عمل کیا مگر ان کی مراد بر نہ آئی -
یہودی کہنے لگا ! غالباً تم نے شرط پوری نہیں کی ضرور تم سے کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے اور نیکی کا کوئی کام کیا ہے - ذرا سوچ کر بتاؤ ؟
ابو حفص نے کہا ! میں نے نہ کوئی نیکی کی اور نہ ظاہر اور باطن میں کوئی عمل خیر کیا - البتہ ایک دن میں نے راستے میں پتھر پڑا دیکھا اس خیال سے اسے پاؤں سے ہٹا دیا کہ کسی کو ٹھوکر نہ لگ جائے -
اس پر یہودی کہنے لگا ! " افسوس ہے تم پر کہ تم نے چالیس دن تک اس کے حکم کی نافرمانی کی اور اسے فراموش کیے رکھا - لیکن خدا نے تیرے ایک عمل کو بھی ضائع نہیں جانے دیا -"
یہ سن کر ابو حفص رحمتہ علیہ نے صدق دل سے توبہ کی اور وہ یہودی بھی اسی وقت مسلمان ہوگیا -
از داتا گنج بخش کشف المحجوب صفحہ ٢٣١ ترجمہ الحاج مفتی غلام معین الدین نعیمی
No comments:
Post a Comment