السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
دوسروں کا احتساب تو ہم بہت کر لیتے ہیں - اخباروں میں کالموں میں ، اداریوں میں - لیکن میری بھی تو ایک شخصیت ہے ، میں بھی تو چاہوں گا کہ میں اپنے آپ سے پوچھوں کہ ایسا کیوں ہے -
اگر ایسا ممکن ہوگیا تو پھر خفیہ طور پر ، اس کا کوئی اعلان نہیں کرنا ہے - یہ بھی الله کی بڑی مہربانی ہے کہ اس نے ایک راستہ رکھا ہوا ہے توبہ کا -
کئی آدمی تو کہتے ہیں نفل پڑھیں ، ورد وظیفہ کریں ، لیکن یہ اس وقت تک نہیں چلے گا جب تک آپ نے اس کیے ہوئے برے کام سے توبہ نہیں کر لی - توبہ ضروری ہے -
جیسے آپ کاغذ لے کے نہیں جاتے" ٹھپہ " لگوانے کے لئے - کوئی ٹھپہ لگا کے دستخط کر دیگا تو آپ کا کام ہو جاتا ہے -
اسی طرح توبہ وہ ٹھپہ ہے جو لگ جاتا ہے اور بڑی آسانی سے لگ جاتا ہے -
اگر آپ تنہائی میں دروازہ بند کر کے بیٹھیں اور الله تعالیٰ سے کہیں کہ :
" الله تعالیٰ پتا نہیں مجھے کیا ہوگیا تھا ، مجھ سے یہ غلطی ، گناہ ہوگیا اور میں اس پر شرمندہ ہوں -
( میں یہ ریزن نہیں دیتا کہ ہیومن بینگ کمزور ہوتا ہے یہ انسانی کمزوری ہے ، یہ بڑی فضول بات ہے ایسی بات کرنی ہی نہیں چاہئے )
بس یہ کہے کہ مجھ سے یہ کوتاہی ہوئی ہے اور میں اے خداوند تعالیٰ آپ سے اس کی معافی چاہتا ہوں ، اور میں یہ کسی کو بتا بھی نہیں سکتا - بس آپ سے معافی مانگتا ہوں -
اس طرح سے پھر زندگی کا نیا کامیاب ، اور شاندار راستہ چل نکلتا ہے -
از اشفاق احمد زاویہ ٢ ماضی کا لبم صفحہ ٤٢
No comments:
Post a Comment