Tuesday, April 24, 2012

Takabur aur Barai


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

جنوب افریقیا کے شہر جوھانسبرگ سے لندن آتے ہوئے پرواز کے دوران، اکانومی کلاس میں ایک سفید فام عورت جس کی عمر پچاس یا اس سے کچھ زیادہ تھی کی نشست اتفاقا ایک سیاہ فام آدمی کے ساتھ بن گئی۔

عورت کی بے چینی سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ اس صورتحال سے قطعی خوش نہیں ہے۔ اس نے گھنٹی دیکر ایئر ہوسٹس کو بلایا اور کہا کہ تم اندازہ لگا سکتی ہو کہ میں کس قدر بری صورتحال سے دوچار ہوں۔ تم لو...گوں نے مجھے ایک سیاہ فام کے پہلو میں بٹھا دیا ہے۔ میں اس بات پر قطعی راضی نہیں ہوں کہ ایسے گندے شخص کے ساتھ سفر کروں۔ تم لوگ میرے لئے متبادل سیٹ کا بندوبست کرو۔
ایئر ہوسٹس جو کہ ایک عرب ملک سے تعلق رکھنے والی تھی نے اس عورت سے کہا، محترمہ آپ تسلی رکھیں، ویسے تو جہاز مکمل طور پر بھرا ہوا ہے لیکن میں جلد ہی کوشش کرتی ہوں کہ کہیں کوئی ایک خالی کرسی تلاش کروں۔

ایئرہوسٹس گئی اور کچھ ہی لمحات کے بعد لوٹی تو اس عورت سے کہا، محترمہ، جس طرح کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ جہاز تو مکمل طور پر بھرا ہوا ہے اور اکانومی کلاس میں ایک بھی کرسی خالی نہیں ہے۔ میں نے کیپٹن کو صورتحال سے آگاہ کیا تو اس نے بزنس کلاس کو بھی چیک کیا مگر وہاں پر بھی کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔ اتفاق سے ہمارے پاس فرسٹ کلاس میں ایک سیٹ خالی ہے۔

اس سے پہلے کہ وہ سفید فام عورت کچھ کہتی، ایئرہوسٹس نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے کہا، ہماری کمپنی ویسے تو کسی اکانومی کلاس کے مسافر کو فرسٹ کلاس میں نہیں بٹھاتی، لیکن اس خصوصی صورتحال میں کیپٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی شخص ایسے گندے شخص کے ساتھ بیٹھ کر اپنا سفر ہرگز طے نا کرے۔ لہذا۔۔۔۔

ایئرہوسٹس نے اپنا رخ سیاہ فام کی طرف کرتے ہوئے کہا، جناب محترم، کیا آپ اپنا دستی سامان اُٹھا کر میرے ساتھ تشریف لائیں گے؟ ہم نے آپ کیلئے فرسٹ کلاس میں متبادل سیٹ کا انتظام کیا ہے۔
آس پاس کے مسافر جو اس صورتحال کو بغور دیکھ رہے تھے، ایسے فیصلے کی قطعی توقع نہیں رکھ رہے تھے۔ لوگوں نے کھڑے ہو کر پر جوش انداز سے تالیاں بجا کر اس فعل کو سراہا جو کہ اس سفید فام عورت کے منہ پر ایک قسم کا تھپڑ تھا۔

بنی آدم جس کی پیدائش نطفے سے ہوئی, جس کی اصلیت مٹی ہے, جس کے اعلیٰ ترین لباس ایک کیڑے سے بنتے ہیں, جس کا لذیذ ترین کھانا ایک (شہد کی) مکھی کے لعاب سے بنتا ہے، جس کا ٹھکانا ایک وحشتناک قبر ہے اور ایسا تکبر اور ایسی بڑائی

No comments:

Post a Comment