السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
کھانے کے ان اوقات میں جب بڑی آپا اور آفتاب بھائی فلسفے کی پیچیدہ گتھیاں سلجھا رہے ہوتے تو کبھی کبھی اماں بھی اس میں دخل دے دیا کرتی تھیں-
جب بھائی جان بنی نوع انسان کی زبوں حالی اور ہندوستان کے پامال و پریشان مسلمانوں کی بے بسی اور بے آبروی کا نقشہ کھینچتے تو ہم سب کی آنکھوں میں آنسو آجاتے -
اس سلسلے میں جب بے حس امیر مسلمانوں اور بد کردار مسلم رؤسا کا ذکر چلتا تو ہماری آنسوؤں سے لبریز آنکھوں میں خون اتر آتا-
اماں ہلکے سے خوف' ذرا سی ہچکاہٹ کے ساتھ دبی ہوئی آواز میں کہتیں!
"ہمیں اپنے غریب بہن بھائیوں کی حالت زار دیکھ کر اور ان کی بے سروسامانی اور بے آبروی پر ترس کھا کر ان کی مدد نہیں کرنی چاہیے بلکہ الله رسول کے حکم کی وجہ سے ان کی دستگیری کرنی چاہیے. ترس کھانے اور آنسو بہنے کے مقابلے میں الله اور الله کے رسول کا حکم زیادہ زورآور اور زیادہ ڈاڈھا ہے. ہم کو حکم ماننا ہے، ترس نہیں کھانا."
از اشفاق احمد، صبحانے فسانے ،عنوان اماں سردار بیگم ، صفحہ نمبر 12
No comments:
Post a Comment