Wednesday, April 25, 2012

Ashfaq Ahmad in Zavia Program


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

اس وقت مجھے وہ سہ پہر یاد آ رہی ہے جب شہاب کا بازو کھینچ کر اسے اٹھانے کی کوشش کی تھی کہ چلو اصحاب صفہ کے چبوترے پر تم بھی جا کر نفل ادا کرلو - 

میں وہاں بڑی مشکل سے جگہ بنا کر آیا ہوں - اور ایک عرب صوفی کو اپنے پاکستانی صوفی ہونے کا یقین دلا کے آیا ہوں کہ ابھی میں اپنے بڑے بھائی کو لاتا ہوں - 

لیکن شہاب نے یہ کہ کر اپنا بازو چھڑا لیا کہ اتنے بڑے مقام پر اور اتنی اونچی جگہ پر بیٹھ کر میں نفل نہیں ادا کر سکتا -
میں یہیں ٹھیک ہوں بلکہ یہ بھی کسی کے کرم سے رعایت ملی ہوئی ہے کہ میں یہاں بیٹھا ہوں - 

مجھے اس کی بات پر غصہ بھی آیا ور کفران نعمت پر افسوس بھی ہوا - لیکن وہ ایسا ہی تھا - 

صبح بھی جب میں نے اس کو بتایا کہ چلو حضور کے محراب میں لوگ نفل ادا کر رہے ہیں تم بھی میرے ساتھ چلو میں جگہ بنوا دوں گا اور ایک دو دھکے لگا کر محراب خالی کروا دونگا لیکن وہ نہیں مانا اور شرمندہ سا ہو کر کہنے لگا 

" یار حضور کے محراب میں کھڑے ہو کر نفل پڑھنا بڑے دل گردے کا کام ہے وہاں تو حضرت ابو بکر کو بھی تھرتھری آ گئی تھی میرا کیا منہ ہے جو اس جگہ کے قریب بھی جاؤں - 
میری شکل دیکھتے ہو یہ اس محراب میں کھڑے ہونے کے قابل ہے تم جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھو اس مسجد کی بہاریں جتنی بھی لوٹ سکتے ہو لوٹ لو - ایسا موقع بار بار ہاتھ نہیں آتا - 
ہر ہر مصلے سے ، ہرکونے سے ، اور ہر صف سے ، جہاں جہاں موقع ملے اپنا حصہ بٹور لو ، اور جو حسا تمہارا نہیں بھی ہے وہ بھی ہتھیا لو - ایسا چانس روز نہیں ملا کرتا - " 

از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ ٣٢٧

No comments:

Post a Comment