خلفاء میں سے ایک خلیفہ نے ایک نو جوان کو قید کر لیا - اس نوجوان کی ماں خلیفہ کے پاس آ کر آہ و زاری کرنے لگی - اور خلیفہ سے درخواست کرنے لگی کہ میرے بیٹے کو چھوڑ دو -
وہ بے قصور ہے -
خلیفہ نے کہا ، میں نے حکم دیا ہے کہ تیرا بیٹا اس وقت تک برابر قید میں رہے جب تک کہ میری آل اولاد میں سے ایک بھی فرد باقی ہے -
پھر اس نے خوفناک آواز میں کہا
" کان کھول کر سن لو بڑھیا جب تک اس علاقے میں میرے خاندان کی حکومت ہے ، تیرا بیٹا قید خانے سے باہر کی ہوا میں سانس نہیں لے سکے گا "
بوڑھی عورت نے جب یہ بات سنی تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے - اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف اٹھا کر کہا
" خلیفہ نے تو اپنا حکم سنا دیا ، اب تو کیا حکم دیتا ہے تیرے حکم کی منتظر ہوں - "
خلیفہ نے یہ بات سنی تو اس کا دل پگھل گیا - اس نے بڑھیا کے بیٹے کو رہا کرنے کا حکم صادر فرمایا -
اور ساتھ ہی یہ فرمان بھی جاری کیا کہ ایک قیمتی گھوڑا بڑھیا کے بیٹے کو مع خلعت کے دیا جائے -
اور اس نوجوان کو گھوڑے پر سوار کر کے سارے بغداد میں پھرایا جائے اور اس کے آگے آگے یہ اعلان کیا جائے کہ یہ نوجوان الله کے خلیفہ کی مرضی کے خلاف خود الله کی مرضی سے آزا کیا گیا ہے -
اور یہ خلیفہ کی مرضی کی خلاف الله کی بخشش ہے -
از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ ٣٠٧
No comments:
Post a Comment