السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
کہتے ہیں ایک مرتبہ اونٹوں اور انسانوں کا ایک کارواں ایک لق و دق صحرا میں سے گزرا اور خوش قسمتی سے ایک ایسے مقام پر پہنچا جہاں اسے پانی کے حصول کے لئے ایک گہرا سوراخ ملا جو صحرا کے بیچوں بچ دور تک چلا گیا تھا. انہوں نے اس سوراخ میں لمبے لمبے رسوں پر چرس اور ڈول اتار کر دیکھے لیکن نہ ڈول واپس آے نہ رسے. کچھ لوگوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر کہا ہمیں نیچے اتاریے ہم جا کے اس سوراخ کی ٹوہ لگا کے آتے ہیں. آپ کے لئے پانی لاتے ہیں اور نہیں تو اپنی جان آپ پر قربان کرتے ہیں.
جب پہلا آدمی اس زمینی درز کے اندر اترا تو دیر تک اس کا اتہ پتہ معلوم نہ ہوا. اوپر والوں نے رسہ ہلایا.آوازیں دیں مگر کوئی جواب نہ ملا. رسہ اوپر کھینچا تو آخری سرا کھلا تھا اور سورما اس حلقے میں نہیں تھا. پھر حوصلہ کر کے دوسرا آدمی اترا. اس کے ساتھ بھی یہی ہوا.پھر تیسرا،چوتھا اور پانچواں اور جب چھٹا آدمی اس زمین دوز بھٹ میں اترنے لگا تو قافلے کے ایک سیانے نے اس کا راستہ روک کر کہا " ٹھہرو اب مجھے نیچے جانے دو اور اندر کی خبر لانے دو.اس طرح تو ہمارے آدمی ایک ایک کر کے ضائع ہوتے رہیں گے."
قافلے والوں نے بادل نخواستہ بابے کی کمر سے رسہ باندھا اور اسے مور کے اندر سرکنا شروع کر دیا. کوئی دو فرلانگ کی عمودی مسافت طے کرنے کے بعد جب سیانا سطح آپ پر اترا تو اس کے کنارے ایک عظیم البحثہ عفریت کھڑا تھا. اس نے بابے کو دیکھ کر خوشی کا نعرہ لگایا اور کہا آخر تم بھی آگئے. اچھا کیا. میری آرزو پوری ہوئی."
سیانا چپ چاپ دست بستہ کھڑا رہا.
عفریت نے کہا." میں تمہیں اسی صورت میں واپس جانے دوں گا اگر تم میرے سوال کا جواب دو گے.اور میری تسلی کرو گے."
سیانے نے اثبات میں سر ہلایا اور اسی طرح کھڑا رہا.
عفریت بولا " اس کائنات میں سب سے افضل اور اعلی مقام کون سا ہے جہاں زندگی بھرپور انداز میں بسر کی جا سکے."
سیانے نے سوچا اگر میں کسی خوبصورت دلفریب شہر کا نام لیتا ہوں جہاں دنیا بھر کے ٹورسٹ کشاں کشاں جاتے ہیں تو یہ اپنے مسکن کے حوالے سے ناراض ہو جائے گا.
اگر میں عرش بریں اور جنت اور بہشت کا ذکر کرتا ہوں تو ایک عفریت کا ادھر گزر ہی ممکن نہیں رہا.
سینے نے سر جھکا کر کہا." صاحب سوراخ! اس کائنات کا اعلی ترین مقام وہ ہے جہاں آپ خوش رہیں،سکھی رہیں اور باش رہیں چاہے وہ اس کرہ عرض کے اندر ایک بل ہی کیوں نہ ہو."
عفریت نے کہ." دنیا میں تم سے بڑھ کر اور کوئی سیانا نہیں جو بات کی کہنہ کو پہنچ گیا ہے. میں تم سے بہت خوش ہوں.تم کو بھی آزاد کرتا ہوں اور تہمارے ساتھیوں کی بھی خلاصی کرتا ہوں جن کو میں نے ابھی ابھی قید کیا ہے.جتنے چرس بو کے ڈول تم نے اندر اتارے میں سب پانی سے بھر کر تمہارے ساتھ کرتا ہوں اور ان کو اوپر پہنچانے کا بندو بست کرتا ہوں. "
No comments:
Post a Comment