السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة
خاموشی کی جاذبیت
کچھ لوگ بہت کم بولتے ہیں اور محفلوں یا بیٹھکوں میں انکی آواز خال خال ہی سنائی دیتی ہے۔ اگر ان لوگوں کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو محض ان کے سر ہلتے ہوئے نظر آئیں گے یا پھر انہماک اور توجہ سے بھرپور آنکھیں یا پھر چہرے پر آئی ہوئی مسکراہٹ اور بدلتے ہوئے تأثرات۔۔۔ بات چیت کریں گے تو کبھی کبھار اور وہ بھی مختصر۔ ان سب باتوں کے باوجود بھی ان لوگوں کو پسند بھی کیا جاتا ہے اور یہ لوگ محفل ...کی جان بھی سمجھے جاتے ہیں۔
معاشرے میں نمایاں اثر رکھنے والے اور کامیاب ترین لوگ ہمیشہ اچھے سامع اور دوسروں کی باتوں کو غور سے سننے والے لوگ رہے ہیں۔ زیادہ باتیں کرنا کبھی بھی کامیاب شخصیت کی علامت نہیں رہا اور نا ہی زیادہ باتیں کرنے والے لوگ با اثر ہوتے ہیں۔ بلکہ زیادہ بولنے والے کی گفتگو کے اختتام پر اُسکی کی ہوئی باتوں پر دلیلیں اور پھر وضاحتیں دینے کا کام شروع ہو جایا کرتا ہے۔
ماہرین سماجی نفسیات کہتے ہیں کہ لوگوں کو محبت اور غور سے سننے والے اصل میں لوگوں کے دلوں پر حکومت کرنے کا راز جاننے والے لوگ ہوا کرتے ہیں اور لوگوں سے اُنکے تعلقات ہمیشہ ثمر آور ہوا کرتے ہیں۔
ایک اچھا سامع ہونا بھی مہارت کا کام ہے۔ کچھ لوگ تو یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بولنے کیلئے تو ایک زبان مگر سننے کیلئے دو کان بنائے ہیں تاکہ سُنا زیادہ اور بولا کم جائے۔ اگر آپ سننے کی عادت ڈالنے کا ارادہ کر ہی لیں تو یہ بات ضرور یاد رکھیں کہ چاہے بولنے والے کی بات پر آ پکو اعتراض ہی کیوں نا ہوا کرے اُسے بات پوری کرنے کا موقع دیا کریں۔
No comments:
Post a Comment