Showing posts with label America. Show all posts
Showing posts with label America. Show all posts

Tuesday, August 18, 2015

Coffee helps in colon cancer is quenched, Experts ..

Health Experts

Coffee helps in colon cancer is quenched

Coffee helps in colon cancer is quenched, Experts
بوسٹن: جو مریض بڑی آنت کےکینسر کا علاج کرارہے ہیں اگر وہ روزانہ تین سے چار کپ کافی پیئیں تو اس سے بہت ذیادہ فائدہ ہوتا ہے جب کہ اس بات کا انکشاف ان مریضوں کے مطالعے کے بعد کیا جو بڑی آنت کے سرطان (قولون کینسر) کا علاج کرارہے تھے۔
امریکی شہر بوسٹن کے ڈانا فاربر کینسر انسٹی ٹیوٹ میں کی گئی تحقیق کے دوران ماہرین نے بڑی آنت کے سرطان میں مبتلا ایک ہزار مریضوں کا مطالعہ کیا جو کینسر کے تیسرے اسٹیج پر تھے ۔ ان کا کینسر لمفی نالیوں (لمف نوڈز) میں پھیل چکا تھا لیکن پورے جسم میں نہیں اور وہ سرجری اور کیموتھراپی کراچکے تھے۔ انہیں روزانہ ورزش اور کھانے پینے کی ڈائری رکھنے کو کہا۔
جن مریضوں نے روزانہ تین سے چار کپ کافی پی تھی ان کی 42 فیصد تعداد میں کینسر لوٹ کر نہیں آیا جبکہ کافی پینے والوں کی 33 فیصد تعداد مطالعے کے دوران موت کا شکار نہیں بنی۔ ماہرین کے مطابق روزانہ کافی پینے سے آنتوں کے کینسر میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم کیفین والے تمام مشروبات اس کینسر کو نہیں روکتے صرف کافی پینے سے ہی بہتر فرق دیکھا گیا۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کافی سے ذیابیطس، کینسر اور پارکنسن جیسے امراض کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

Health Experts

Energy drinks in an hour to bring changes in the body, Interesting research

 Interesting research

Energy drinks in an hour to bring changes in the body

Interesting research Energy drinks in an hour to bring changes in the body
انرجی ڈرنکس سے متعلق اشتہارات سے متاثر ہوکر نوجوان اس کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان انرجی ڈرنکس کے نتیجے میں انہیں عارضی طورپر توانائی تو مل جاتی ہے لیکن اسکے سائیڈ ایفکٹس مستقبل میں صحت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں بلکہ ان کو پینے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی ہمارے جسم میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس پینے کے بعد چند گھنٹوں میں کیا کچھ تبدیلیاں ہمارے جسم میں رونما ہوتی ہیں۔
10 منٹ میں: انرجی ڈرنکس پینے کے 10 منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہوکر دل تک پہنچتا ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتا ہے۔ برطانوی ڈایٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیفین کے اثرات خون میں تیزی سے سرایت کر جاتے ہیں۔
15 سے 45 منٹ کے درمیان: 15 سے 45 منٹ کے دوران کیفین مکمل طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ کیفین کا لیول اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ آپ خود کو الرٹ محسوس کریں گے اور خود کو توانا محسوس کرنا شروع کردیں گے۔
5 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس لینے کے 5 یا 6 گھنٹوں میں کیفین کا لیول کم ہونے لگتا ہے اور یہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ برٹس ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 10 گھنٹوں کے اندر کیفین کا اثرختم ہوجاتا ہے یعنی اگر آپ نے دوپہر کو انرجی ڈرنک لیا ہے تو رات تک اس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔
12سے 24 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس ایک ریگولر ڈرنکس آئیٹم ہے جس کے چھوڑتے ہی 12 سے 24 گھنٹوں کے اندر اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں اور ایسا شخص سر درد، چڑا چڑا پن اور قبض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ ڈرنکس صحت کے لیے اچھے ہیں یا برے اس پر برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ اس میں شوگر اور کلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آن فوڈ کا کہنا ہے کہ 5 ملی گرام کیفین ایک کلوگرام وزن بڑھنے میں 300 ملی گرام کے اضافے کا باعثٖ بنتا ہے۔

 Interesting research


Only 10 minutes to detect cerebral stroke up helmets ..

Health Experts

Only 10 minutes to detect cerebral stroke

Health Experts Only 10 minutes to detect cerebral stroke
اسٹاک ہوم: ماہرین نے جان بچانے والا ہیلمٹ تیارکرلیا ہے جو پہننے والے کے دماغ کا مطالعہ کرتے ہوئے اندازہ لگا سکتا ہے کہ دماغ میں خون جما ہے یا خون بہا ہے اور دماغی اسکیننگ سے قبل بہت حد تک فالج یا کسی اورمرض کا درست اندازہ لگاسکتا ہے۔
اس ہیلمٹ کوسوئیڈن کی سلگرینسکا یونیورسٹی اسپتال میں 500 مریضوں پردو مختلف مطالعوں میں آزمایا جارہا ہے جب کہ ہیلمٹ کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این ایچ ایس) میں متعارف کرایا جائے گا تاکہ ایمرجنسی میں لائے جانے والے مریضوں میں فوری طور پر دماغی کیفیت کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔ اسی طرح کسی مریض کو اسپتال لے جانے سے قبل ایمبولینس میں ہی اس کی کے دماغ میں چوٹ، رگ پھٹنے یا پھر خون کا لوتھڑا جم جانے کا پتا لگالیا جائے گا جس سے مریض کو اسپتال میں علاج کے دوران فائدہ ہوگا۔
اس ہیلمٹ میں مائیکروویو ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے جو بتاسکتی ہے کہ دماغ کی رگ پھٹی ہے یا پھراس میں خون کا لوتھڑابنا ہے جب کہ 85 فیصد کیسوں میں خون کا لوتھڑا دماغی رگ میں جم جاتا ہے اورمریض بے ہوش ہوجاتا ہے اوردنیا بھرمیں اس سے بڑی تعداد میں اموات ہوتی ہیں۔ جب مائیکروویودماغ میں جاتی ہی تو وہ اسٹروک کے مقام کا ایک گراف بتاتی ہیں جس سے مرض کا پتا لگایا جاسکتا ہے جس سے مرض کا اندازہ لگاتے ہوئے بروقت اس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

Health Experts



Monday, August 17, 2015

US experts prepared the contaminated water purification ..

US experts prepared the Book

Prepared the contaminated water purification

US experts prepared the contaminated water purification ..
ورجینیا: امریکی ماہرین اور سائنسدانوں نے ایک ایسی ’قابلِ نوش‘ کتاب تیار کی ہے جو نکاسی آب کی ایک رہنما کتاب بھی ہے تو اس کے کاغذوں سےآلودہ  پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے جب کہ  اسے قابلِ نوش (ڈرنک ایبل) کتاب کا نام دیا گیا ہے۔
ٹائپوگرافی، نینوٹیکنالوجی اور خصوصی ڈیزائن شدہ فلٹر کا مجموعہ یہ کتاب صاف پانی کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم واٹر از لائف اور ڈی ڈی بی ڈیزائن نیویارک نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے جس کے پیچھے ورجینیا اور کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہرین کا دماغ شامل ہے، اسے بنانے والی ماہر ڈاکٹر تھریسا ڈینکووچ کہتی ہیں کہ یہ آلودہ پانی سے 99.9 فیصد بیکٹیریا ختم کرسکتا ہے۔ واٹر از لائف ایک جانب تو کتاب کے ذریعے لوگوں کو صاف پانی کی اہمیت اور نکاسیِ آب سے آگاہ کرنا چاہتی تھی تو دوسری جانب وہ صاف پانی بھی فراہم کرناچاہتی تھی اور یوں ڈیزائنر نے دونوں اشیا کو ایک جگہ جمع کرکے اسے خوبصورت کتاب کی شکل دیدی۔
پوری کتاب چار سال تک پانی صاف کرنے  کے لیے کافی ہے اور اس کا ایک ورق دو حصوں میں منقسم ہے جو 60 روز تک پانی صاف کرسکتا ہے۔ ہر صفحے پر صحت اور پانی کے متعلق معلومات انگریزی میں درج ہیں جس کے نیچے مقامی زبان میں بھی معلومات درج کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً کینیا کے لیے انگریزی اور سواہلی زبان میں کتاب تیار کی گئی ہے اور اسے ان 33 ممالک میں بھیجا جائے گا جہاں آلودہ پانی سب سے ذیادہ اموات کی وجہ بن رہا ہے۔ الفاظ چھاپنے کے لیے اس میں بے ضرر ماحول دوست سیاہی استعمال کی گئی ہے جو پینے والے کو نقصان نہیں پہنچاتی ۔ ہر صفحے پر پانی اور آبی صفائی کے بارے میں کوئی نہ کوئی مفید معلومات درج ہے ۔ کاغذی فلٹر ایک خاص ٹرے میں رکھا جاتا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے۔
اسے بنانے والی ٹیم کو مناسب فنڈنگ مل چکی ہے اور اب وہ بہت تیزی سے اس کی تیاری میں مصروف ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں آلودہ پانی خصوصاً بچوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہر 21 سیکنڈ میں اس سے  دنیا بھر میں ایک بچہ ہلاک ہوجاتا ہے۔

Sunday, August 16, 2015

Three-D printer in the US made the first drug approved ..

Three-D printer Drugs

US made the first drug approved ..

Three-D printer Drugs US made the first drug approved
میساچیوسیٹس: امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے تھری ڈی (تھری ڈائمنشنل) پرنٹر سے تیار ہونے والی دنیا کی پہلی دوا کو باضابطہ طور پر منظور کرلیا ہے۔
اس دوا کانام اسپریٹم ہے جو پانی میں گھل جانے والی ایک گولی ہے جسے مرگی کے مریضوں کے دورے روکنے میں استمال کیا جاتا ہے، اسے بنانے والی کمپنی نے زپ ڈوز ٹیکنالوجی استعمال کی ہے جو حقیقتاً میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے وضع کی تھی۔ اس میں تھری ڈی پرنٹر دوا کو تہوں میں جمع کرکے تیار کرتا ہے اور اگر دوا میں تھوڑا سا بھی پانی ملادیا جائے تو فوراً گھل جاتی ہے جس سے دوا کھانے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے دوا کی خاص مقدار والی گولیاں تیار کی جاسکتی ہیں خواہ وہ 10 ملی گرام کی ہوں یا 1000 ملی گرام یعنی مریض کی ضرورت کے تحت گولیاں تیار کی جاسکتی ہیں اور مشین دوا کی مقدار کا خاص خیال رکھتی ہے۔
اسے اپریشیا کمپنی نے تیار کیا ہے جس کے مطابق دماغی امراض کی دواؤں کی تیاری میں ایک انقلاب آجائے گا اور تھری ڈی مشینوں کی فراہمی اگلے سال سے شروع ہوجائے گی، اس سے قبل ایک بچے میں سانس کی متاثرہ نالی کو تھری ڈی پرنٹر سے تیار کرکے لگایا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق تھری ڈی پرنٹنگ مشینوں سے صنعت، تجارت اور طب میں انقلاب آسکتا ہے کیونکہ لوگ اس سے اپنی ضروری اشیا گھر بیٹھے تیار کرسکیں گے۔

Saturday, August 15, 2015

US to drug trafficking, smuggling pigeons' caught ..

واشنگٹن: آپ نے اکثرو بیشتراسمگلنگ کے جرم میں انسانوں کی گرفتاری کا سنا ہوگا لیکن امریکا میں پولیس نے ایک ایسے کبوترکو پکڑ لیا ہے جو منشیات کی اسمگلنگ کرتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے سان رافیل ڈی الاہیولہ شہرمیں واقع ایک جیل کی چھت سے ایک ایسے کبوترکو حراست میں لے لیا ہے جس کے ذریعے منشیات اسمگل کی جاتی تھی، پولیس نے اس کبوترکی تصاویرآن لائن پوسٹ کرتے ہوئے اسے ’’ڈرگ ڈوو‘‘ یا ’’منشیات کبوتر‘‘ قراردیا ہے۔ کبوتر کے سینے پر زپ والی ایک چھوٹی تھیلی لگی تھی جس میں کچھ منشیات موجود تھی جس میں 14 گرام کوکین اور اتنی ہی مقدارحشیش کی تھی۔ کوسٹاریکا وزارتِ انصاف نے اس کی تصاویر کے ساتھ تفصیلات فراہم کی ہیں جس کے مطابق منشیات کی قیمت 280 ڈالریا 28 ہزارپاکستانی روپے ہیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ جیل میں موجود کسی قیدی نے منشیات کے لیے اس کبوترکو خصوصی تربیت فراہم کی ہے جو کسی ڈاکیے کی طرح 2 مقامات پرآتا جاتا رہتا ہے اورمنشیات منتقل کرتا ہے۔ پولیس چیف نے بتایا کہ اس سے قبل کتوں اور بلیوں کو بھی منشیات کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اب لگتا ہے کہ وہ باہرسے نشہ آوراشیا بھیجنے کے لیے کبوتروں کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ اس سے قبل کولمبیا میں 2011 اورارجنٹینا میں 2013 میں کبوتروں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس نے کبوتر کو پکڑنے کے بعد اسے ایک چڑیا گھر کے پنجرے میں رکھ دیا ہے جہاں جانوروں  کے ماہرین نے اس کا معائنہ کرکے بتایا کہ کبوتر کو چھوٹا وزن کئی میل تک لے جانے کی تربیت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جنگ عظیم دوم میں قریباً ڈھائی لاکھ کبوتروں کو پیغام رسانی کے لیے استعمال کیا گیا تھا جو میدانِ جنگ میں خفیہ پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جاتے رہے تھے۔

Alien to bring peace on earth have come several times, US scientists claim ..

نیویارک: خلائی مخلوق کے بارے میں سائنس دانوں کے متضاد نظریات سامنے آتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان بھی اب زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر خلائی مخلوق کی موجودگی پر یقین کرنے لگے ہیں بلکہ اب چاند پر قدم رکھنے والے چھٹے خلاباز نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان ایٹمی جنگ روکنے کے  لیے ایلین کئی بار زمین پر قدم رکھ چکے ہیں۔
چاند پر قدم رکھنے والے امریکی سائنس دان ایڈگر مچل نے دعویٰ کیا ہے کہ جب وہ چاند پر گئے تو اس وقت بھی ان کا سامنا ایلین سے ہوا تھا جب کہ ایلین انسان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے زمین کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکی فوج نے کئی بار امریکی میزائل بیسز اور میکیسکو کی سفید ریت پر پراسرار طیاروں کو اڑتے دیکھا ہے، میکسیکو کی سفید ریت وہی جگہ ہے جہاں پہلی بار 1945 میں ایٹمی بم کا تجربہ کیا گیا تھا۔ ایڈگر نے کہا کہ ایلین انسانوں کی ملٹری صلاحیتوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور کوشش کرتے رہتے ہیں کہ کسی طرح انسانوں کو جنگ سے دور رکھا جائے۔
ایڈگر کے مطابق وہ کئی امریکی ایئر فورس کے افسروں سے ملے ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے روس اور امریکا میں سرد جنگ کے دوران کئی بار یو ایف اوز کو زمین پر اترتے دیکھا ہے اور جب بھی وہ زمین پر آئے تو انہوں نے فوج کے میزائل سسٹم کو عارضی طور پر ناکارہ کردیا۔ پیسیفک کوسٹ پر تعینات امریکی فوجیوں کا کہنا تھا کہ سرد جنگ کے دوران کئی بار ان کی جانب سے کیے گئے میزائل ایلین کے یو ایف او نے ٹارگٹ سے قبل ہی نیچے گرا دیئے۔
ایڈگر کے ان دعووں کے برعکس امریکی محکمہ دفاع کے سابق یو ایف او محقق نک پوپ کا کہنا ہے کہ کائنات 14 ارب سال پرانی ہے لہٰذا یہ بات حقیقت سے دور ہے کہ چند سوسال پرانی تہذیب کس طرح انسانون سے ڈیلنگ کر سکتی ہے اس لیے ایلین کے امریکی ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کی کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں۔

Friday, August 14, 2015

Experts test the batteries fully charged in only 6 minutes complete it ..

لندن: امریکی اور چائنز سائنس دانوں نے عام  بیٹریوں کے مقابلے میں ایسی تجرباتی موبائل بیٹریاں تیار کی ہیں جو انتہائی کم وقت میں نہ صرف مکمل چارج ہوں گے بلکہ عام بیٹریوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ چارج ہوگی۔
تیزرفتاراسمارٹ فون اورٹیبلٹس میں جہاں جلدی ختم ہوجانے والی بیٹریاں ایک بڑا مسئلہ ہیں تو دوسری جانب ان کو چارج کرنے کا دورانیہ بھی کسی مسئلے سے کم نہیں، کئی مرتبہ ہمیں کہیں جانے کی جلدی ہوتی ہے لیکن بجلی سے لگا چیونٹی کی رفتارسے چارج کرنے والا چارجر ہمارے مسائل میں مزید اضافہ کردیتا ہے تاہم امریکی اورچائنزسائنس دانوں نے اس مسئلے کا توڑ نکالتے ہوئے المونیم کے چھوٹے چھوٹے کیپسول پر مشتمل ایک بیٹری تیار کی ہے جس سے اسمارٹ فون کو نہ صرف 6 منٹ میں چارج کیا جاسکتا ہے بلکہ اس میں موجودہ لیتھیئم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں چارج 5 گنا زائد ہوگا ۔
میساچیوسیٹس انسی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) اور چین کی سنگوا یونیورسٹی  کے سائنسدانوں نے ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ سے بنے ایک خول (شیل) میں المونیم کی گولی بناکر رکھی تاکہ المونیم کو پھیلنے اور سکڑنے کی جگہ مل سکے جس کے بعد المونیم گولی کو ایک برق پاشے (الیکٹرولائٹ) محلول کےساتھ رکھا گیا۔
سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر صرف 50 نینومیٹر لمبا المونیم خول تیار کیا ہے جب کہ ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کا خول صرف 4 نینومیٹر موٹا ہے جب اسے ایک لیتھیئم آئن بیٹری پر آزمایا گیا تو ان میں 1.2 ایمپیئرگھنٹے فی گرام کی گنجائش دیکھی گئی جب کہ گریفائٹ میں چارج کی گنجائش صرف 0.35 ایمپیئر گھنٹے فی گرام ہوتی ہے لیکن گنجائش کے علاوہ اس طرح کی بیٹریاں صرف 6 منٹ میں چارج ہوسکیں گی۔

The universe is gradually moving towards its end, The Scientists Revealed ..

لندن: آسمان پر جگمگاتے چاند ستارے اور کہکشائیں رات کی تاریکی میں اپنی چمک سے ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں جو آنکھوں کو سکون اور راحت دیتا ہے لیکن اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ کائنات کی چمک دمک رفتہ رفتہ ماند پڑ رہی ہے اور اپنی اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
دنیا بھر کے 100 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سانس دانوں اور ماہرین فلکیات کی جانب سے کئی سالوں سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری کائنات میں چمکتے دمکے اور روشن نظر آنے والے ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی رفتہ رفتہ مدھم ہوتے ہوئے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے ان کا ماننا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہوتی جارہی ہے لیکن گزشتہ سالوں میں کی جانے والی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہونے کا عمل ان کی سوچ سے کہیں تیز ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق کیلیے دنیا کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ سے ستاروں کے بارے میں ڈیٹا جمع کیا اور اس دوران 2 لاکھ سے زائد کہکشاؤں کا مطالعہ کیا گیا اور تحقیق کے دوران تجزیاتی مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج سے 2 ارب سال قبل ان ستاروں سے نکلنے والی تابکاری کم کم ہوتے آج نصف رہ گئی ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم نے تابکاری کے اس عمل کو روشنی کی موجوں کے اسپیکٹرم اور الیکٹرو مقناطیسی تابکاری کو چیک کیا اور بتایا کہ یہ ویو لینتھ الٹرا وائلیٹ سے انفرا ریڈ تک مسلسل مدھم پڑ رہی ہیں۔
سائنس دان سائمن ڈرائیور کا کہنا ہے کہ زمین اپنے سورج کے غروب کے دور سے گزر رہی ہے یعنی کائنات تاریکی کی طرف بڑھ رہی ہے تاہم کائنات کی موت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ کائنات کہیں چلی جائے گی بلکہ یہ اپنی جگہ رہے گی تاہم ستاروں سمیت روشنی خارج کرنے والے عناصر کی روشنی ختم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ستارے مدھم، تاریک اور سنسان جگہ میں تبدیل ہوتے جائیں گے تاہم انہیں مکمل تاریک ہونے میں اربوں سال لگ جائیں گے۔

Thursday, August 13, 2015

Amir Khan to fight the Filipino boxer mini treatment agreed ..

لندن: امریکی باکسر فلائڈ مے ویدر کی جانب سے چیلنج قبول نہ کئے جانے کے بعد پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامر خان نے فلپائنی باکسر مینی پاکیو سے فائٹ لڑنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی مررکے مطابق عامر خان کا کہنا ہے کہ مے ویدر کی جانب سے ان کے چیلنج کو قبول نہ کئے جانے کے بعد انہیں فلپائنی باکسر مینی پاکیو کے ساتھ فائٹ کر کے خوشی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فائٹ کی انعامی رقم پر اتفاق ہو جائے تو فلپائنی باکسر سے فائٹ ہو سکتی ہے۔
عامرخان کا کہنا تھا کہ میں اورمینی پاکیو ایک ساتھ ٹریننگ کر چکے ہیں اور ہمارا ٹرینر بھی ایک ہی تھا اس لئے ہم دونوں ایک دوسرے کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ مینی پاکیو سے مقابلہ تاریخ کے بہترین مقابلوں میں سے ایک ہوگا۔

School in House ..

Wednesday, August 12, 2015

It is possible to reduce epileptic seizures listen to music, Study

اوہایو: امریکی ماہرین کے مطابق مرگی کے مریض اگر موسیقی سنیں تو اس سے مرض کے دوروں کی شدت اور تعداد دونوں میں کمی کی جاسکتی ہے۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق صحت مند افراد کے مقابلے میں مرگی کے مریضوں کا دماغ موسیقی پر مختلف انداز میں ردِ عمل دکھاتا ہے، مریضوں نے جان کولٹرن اور موزارٹ کی موسیقی پر مرگی کے دوروں کی کم شدت کا مظاہرہ کیا۔ ماہرین نے پہلے 10 منٹ تک  مریضوں کو خاموش رکھا اوران کی دماغ کی لہریں نوٹ کیں اور پھر 10 منٹ موسیقی سناکر ان لہروں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
مطالعے کے مرکزی کردار ڈاکٹر کرسچیئن کیریٹن کے مطابق مرگی کے مریضوں کی اکثریت کے ایک مخصوص دماغی حصے ’’ ٹیمپرل لوب‘‘ میں سرگرمی ہوتی ہے جو احساس کو بامعنی انداز دیتا ہے اور 80 فیصد مریضوں کے دورے میں دماغ کا یہی حصہ شامل ہوتا ہے لیکن آواز اور موسیقی کا احساس دلانے کا کام بھی یہی حصہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مرگی کے دورے میں دماغ کا یہ حصہ خود کو ہی پروسیس کرتا ہے اور مریض بے حس ہوکر گرجاتا ہے لیکن جب مریضوں کو مخصوص میوزک سنایا گیا تو ’’ٹیمپرل لوب‘‘ موسیقی کو پروسیس کرنے لگا اور انہیں کوئی دورہ نہیں پڑا۔
تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ مرگی کے دورے میں موسیقی سننے کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ مرگی کے دوروں سے بچ سکتے ہیںجب کہ  دوسری جانب ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موسیقی کا اثر کسی درد کو دور کرنے والی دوا کی طرح ہوتا ہے جو تکلیف کے احساس کو کم کردیتا ہے۔

Saturday, August 8, 2015

Earth & Moon ..

              

Green leafy vegetables ..

Facebook is more harmful for women, Research ..

نارتھ کیرولینا: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر خواتین کا زیادہ وقت صرف ہوتا ہے اور عموماً وہ اپنی روز مرہ کے معمولات بھی فیس بک پر اپ ڈیٹ کردیتی ہیں لیکن اب ایک نئے مطالعے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ فیس بک پر گھنٹوں دوستوں کی تصاویر دیکھنے والی خواتین نہ صرف ڈپریشن کا شکار ہوسکتی ہیں بلکہ وہ وزن کم کرنے کے غلط طریقوں اور پرخطرناک ڈائٹنگ کی راہ بھی اختیار کرسکتی ہیں۔
امریکا میں نوجوان لڑکیوں پر کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بہت زذیادہ وقت صرف کرنے والی خواتین وزن کم کرنے کے وہ طریقے اختیار کرسکتی ہیں جوان کی صحت کو برباد کرسکتے ہیں اوران عادات میں الٹا سیدھا کھانا اور وزن کم کرنے کی دوائیں استعمال کرنا ہے کیونکہ وہ اپنا موازنہ فیس بک پر موجود ہر دوست کی تصویر سے کرتی ہیں جب کہ فیس بک پر کبھی کبھار آنے والی خواتین دوسروں کے مقابلے میں اپنے وزن سے لاپرواہ ہوتی ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے غیرمناسب طریقوں کا سہارا نہیں لیتیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق اگر خواتین فیس بک کو دوسرے سے موازنے کے لیے استعمال کررہی ہیں تو یہ بہت خوفناک عمل ہے فیس بک کو تنہائی دور کرنے اور روابط بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے جب کہ بعض افراد فیس بک پر دوستوں کو اچھی حالت اور پرکشش جسمانی کیفیت  دیکھ کر خوش ہوتے ہیں یا خاموش رہتے ہیں اور اس طرح مختلف واقعات کو دیکھ کر ان کے اندر رقابت، اداسی اور حسد  پروان چڑھتے ہیں۔

Developed a microchip to identify asthma and TB ..

پینسلوانیہ: امریکی سائنسدانوں نے ٹی بی اور دمے کی شناخت کرنے کے لیے ایک کم خرچ مائیکروچپ تیار کی ہے جو ممکنہ مریض کے تھوک اور بلغم کے ذریعے مرض کا پتا لگا سکتی ہے۔
اس چپ کو امریکی یونیورسٹی نے قلب، پھیپھڑوں اور خون کے انسٹی ٹیوٹ (این ایچ ایل بی آئی) کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کیا ہے اس میں تھوک کو چند مائعات کے ساتھ ملا کر اس پر الٹراساؤنڈ ڈالی جاتی ہے اس سے قبل دمے اور ٹی بی کے مریضوں کے تھوک اور بلغم کو کئی مشینوں اور ہاتھوں سے گزارا جاتا ہے جس سے اس میں موجود جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا تھااس چپ کے لیے تھوک اور بلغم کی بہت تھوڑی مقدار درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے کسی خاص تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی یہاں تک کہ خود مریض بھی اس چپ کو استعمال کرسکتا ہے لیکن اب کم خرچ چپ کے ذریعے انسانی مائعات کی تفتیش سے جراثیم پھیلنے کے خطرات بھی کم ہوجائیں گے اور کام پورا ہونے کے بعد اسے فوری ٹھکانے لگانا ممکن ہوگا۔
چپ کے موجدین میں سے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دمے کے مختلف مریضوں پر مختلف دوائیں آزمائی جاتی تھیں لیکن اس ایجاد سے کسی مریض کا خاص مرض دیکھتے ہوئے اس کے لیے مخصوص دوا تیار کی جاسکے گی جب کہ اس پر  ایک ڈالر (101 پاکستانی روپے ) سے بھی کم لاگت آتی ہے۔

On the whole, 40 fruit trees do not grow to a 2 ..

نیویارک: آپ نے ایک درخت پر 2 یا 3 پھلوں کے پیدا ہونے کا تو سنا ہوگا لیکن آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ امریکا میں ایک ایسا درخت بھی موجود ہے جس پر بہ یک وقت 40 اقسام کے پھل اگتے ہیں۔
امریکی آرٹسٹ اور سائنس دان وین ایکن نے اپنی شبانہ روز محنت اور تجربات سے بالآخر ایک ایسا درخت تیار کرلیا جو ایک ہی وقت میں 40 پھل اگا سکتا ہے جس میں آڑو، آلو بخارہ، خوبانی چیری اور دیگر اسٹون فروٹ شامل ہیں اور جب یہ تمام پھل ایک ساتھ درخت پر اگتے ہیں تو ایک دلفریب نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ سائنسدان وین ایکن کا کہنا ہے کہ وہ اس درخت کو ایک آرٹ ورک، ریسرچ پراجیکٹ اور ایک قسم کا پھلوں کو محفوظ کرنے کے طور پر لے رہے ہیں۔
ایکن کے مطابق انہوں نے اس کام کے لیے  مختلف پھلوں کے پودوں کے قلم لے کر جن میں سے بعض درختوں کے پھلوں کے پھول والی ٹہنیاں اور کچھ کی جڑیں لے کر  پیوندکاری کی اور اس کے بعد ان شاخوں پر جہاں پھل نہیں اگتے تھے وہاں بھی پھل اگنے لگے اور یوں ایک ہی درخت پر کئی اقسام کے پھل نکل آئے لیکن پھل سے قبل اس درخت پر اگنے والے مختلف رنگوں والے پھولوں سے درخت کا حسن دیدنی ہوتا ہے۔
ایکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک امریکا کی 7 ریاستوں میں اس طرح کے  16 درخت اگائے ہیں جن میں ہر درخت منفرد ہے اور اسے میوزیم، یونیورسٹی کیمپسز اور کچھ دیگر جگہوں پر اگایا گیا ہے۔ انہوں نے اب تک اس مقصد کے لیے 250 پھلوں کے اقسام کا استعمال کیا ہے جب کہ ہرمختلف پھلوں کا ملاپ اپنی الگ وراثت اور نسلی خوبیاں رکھتا ہے جس سے ان پھلوں کی نسل کو محفوظ بھی رکھا جا سکتا ہے۔ ایکن نے اس 40 پھلوں والے درخت کو پہلی بار 2011 میں اگایا جو 3 سال میں پھل دینے کے لیے تیار ہوا۔

Thursday, August 6, 2015

Lambi Chhution ny kiya kiya dekhaya,, By Kishwer Naheed ..

Obama was 54 years ..


US to lift the country visiting the robot disappeared ..


بوسٹن: لفٹ لے کر پورا ملک گھومنے والا ایک روبوٹ ابھی تک اپنی اصل مقام پر لوٹ کر نہیں آیا۔ یہ روبوٹ گزشتہ ہفتے ماربل ہیڈ، میساچیوسیٹس سے روانہ ہوا تھا اور اسے سان فرانسسکو جانا تھا لیکن وہ ابھی تک میساچیوسیٹس سے باہر نہیں نکلا۔
اس روبوٹ کو تجرباتی طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کا روبوٹ سے رویہ اور برتاؤ نوٹ کیا جاسکے۔ ہچ بوٹ اگرچہ انسان نما روبوٹ ہے لیکن یہ چل نہیں سکتا اور لوگوں سے لفٹ لے کر آگے بڑھتا رہتا ہے اور اپنے سفر کی تفصیلات ازخود سوشل میڈیا پر شامل کرتا رہتا ہے۔ اس سفر کے دوران تھوڑی دیر کے لیے اس روبوٹ کو کوئی سمندر تک لے گیا اور یہ انسان نما روبوٹ ریڈ سوکس گیم میں بھی دیکھا گیا۔
اس سے قبل اسی طرح کے ایک تجربے میں ایک اور ہچ بوٹ 26 دن کا سفر کرکے کینیڈا پہنچا تھا اس دوران اس روبوٹ نے 19 افراد سے لفٹ لے 10 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا تھا۔  لیکن اب ہچ بوٹ دوم کی ٹیم پرامید ہے کہ وہ پورا سفر کرکے گھر واپس آجائے گا۔ اسے بنانے والی ٹیم کے مطابق ریاست کے افراد اس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔