Monday, June 18, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program....!!

دیکھیں بات یہ ہے کہ آپ کو جتنی تنخواہ ملتی ہے وہ ساری کی ساری آپ کی نہیں -

چونکہ آپ کے غریب رشتےدار یا آپ کے غریب ساتھی یا آپ کے مفلوک الحال ساتھی ہمسائے اتنے لائق نہیں ہیں ، جتنے آپ ہیں ، اس لئے آپ پر ذمیداری عائد ہوتی ہے کہ آپ ذہین آدمی ہیں ، آپ دانشور ہیں ، آپ نامی گرامی ہیں آپ اشفاق صاحب ہیں اور الله کو یہ بھی پتا ہے کہ آپ ان کے مقابلے میں زیادہ لائق اور سمجھدار ہیں -

اس لئے ان کو کم عقل سمجھتے ہوئے ان کے حصے کے پیسے آپ تک پہنچا دیے جاتے ہیں - تو آپ کی تنخواہ کتنی ہے ؟ 
میری اس وقت تنخواہ نو ہزار روپے تھی - تو انھوں نے کہا بلکل ٹھیک ہے

سات ہزار روپے تو آپ کے تو دو ہزار روپے الله تعالیٰ آپ کو مزید دے دیتا ہے 

تو آپ کے وہ عزیز و اقارب جو اتنے لائق نہیں ان کے یہ پیسے دو ہزار روپے آپ کو دے دیے گئے تو مہربانی فرما کر آپ یہ ان کو دے آیا کریں
تو یہ بات بڑی تکلیف دہ تھی میرے لئے

میرا بابا مجھ سے یہ کہ رہا تھا جس کو میں اتنا پراپیگیٹ کر رہا تھا ، اور اتنی عزت افزائی کرتا تھا کہ جو نو ہزار روپیہ مل رہا ہے اس میں سے سات ہزار تو آپ کے ہیں - اور دو ہزار ان بے وقوف لوگوں کے ہیں جو پیسے کو سنبھال کر نہیں رکھ سکتے

بتائیےصاحب ! یہ کوئی عقل کی بات ہے ، تکلیف دہ بات ہے اور تھی
میں نے کہا صاحب السلام اعلیکم ، میں اس جگہ آنے کے لئے تیار نہیں ، آپ تو بد راہ کرتے ہیں

واقعی لوگ ٹھیک کہتے ہیں کہ آپ رہبانیت کی طرف مائل کرتے ہیں لوگوں کو
اکثر یہ کہتے ہیں نا جی ، کہ یہ رہبانیت ہوتی ہے

از اشفاق احمد زاویہ ١ صفحہ ٩٥

No comments:

Post a Comment