Wednesday, June 27, 2012

دُنیا کا سب سے چھوٹا اور تیز ترین گیگاپکسل کیمرا

امریکی انجینیئروں نے دُنیا کا سب سے چھوٹا اور تیز ترین گیگاپکسل کیمرا بنا لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ہوائی اڈوں کی سکیورٹی اور عسکری نگرانی کے ساتھ آن لائن اسپورٹس کوریج کو بہتر کرنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ اس نئے گیگا پکسل کیمرے کا سائز بیڈسائیڈ کیبینیٹ کے برابر بتایا گیا ہے، جو قبل ازیں دستیاب کیمروں کے مقابلے میں لی گئی تصویر کو ایک ہزار گنا زیادہ تفصیل سے دکھا سکتا ہے۔ایک پِکسل دراصل کسی ڈیجیٹل تصویر میں ایک چھوٹا لائٹ پوائنٹ ہے اور پکسلز کے کثیر مجموعے سے ہی ایک تصویر تشکیل پاتی ہے۔دورِ حاضر کے کیمروں سے لی گئی تصاویر کا پیمانہ میگا پکسلز (دس لاکھ پکسلز) ہیں اور عام کیمرا آٹھ سے چالیس میگاپکسلز تک ہوتا ہے۔ ایک گیگاپکسل ایک ہزار میگا پکسلز سے بنتا ہے اور اس میں ایک ارب پکسلز ہوتے ہیں۔اِن دنوں زیادہ تر گیگاپکسل امیجز متعدد میگاپکسل تصاویر کو کمپیوٹر کے ذریعے باہم ملا کر بنائے جاتے ہیں۔نئے گیگاپکسل کیمرے کے بارے میں سائنسی تحقیق کے جریدے 'نیچر' میں تفصیل جاری کی گئی ہے۔ یہ کیمرا بنانے والی ٹیم کے رکن اور شمالی کیرولینا میں ڈیوک یونیورسٹی سے وابستہ ڈیوڈ بریڈی نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا: ''ہمارا کیمرا ایک سیکنڈ کے دسویں حصے سے بھی کم وقت میں ایک گیگاپکسل تصویر ریکارڈ کرتا ہے۔گیگاپکسل امیج میں وہ تفصیل بھی دکھائی دیتی ہے جو انسانی آنکھ سے اوجھل ہو اور بعدازاں 'زُوم اِن' کے ذریعے واضح طور پر اس کا مشاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔ اس کا آپٹیکل سسٹم چھ سینٹی میٹر اورگیند کی شکل کے لینس پر مشتمل ہے جس کے گرد اٹھانوے مائیکرو کیمرے لگے ہیں اور ہر کیمرا چودہ میگاپِکسل سینسر کے ساتھ ہے۔بریڈی کا کہنا ہے کہ اس کیمرے کے آپٹیکل سسٹم کا وزن دس کلوگرام ہے جبکہ کیمرا مجموعی طور پر پینتالیس کلوگرام وزنی ہے۔بریڈی کہتے ہیں کہ اجرامِ فلکی کے مشاہدے کے لیے انتہائی خاص نوعیت کی گیگاپکسل دُور بینیں اور فضائی نگرانی کے آلات پہلے سے ہی استعمال میں ہیں، تاہم نئے کیمرے کے مقابلے میں ان کا سائز زیادہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے کیمرے کی قیمت ہائی ریزولوشن مووی کیمرے کے برابر ہو گی، یعنی ایک لاکھ ڈالر سے ڈھائی لاکھ ڈالر تک۔بتایا جاتا ہے کہ پانچ سال میں قیمتیں نیچے آ سکتی ہیں، جس کے بعد دستی گیگاپکسل کیمرے بھی متعارف کروائے جا سکتے ہیں۔بریڈی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کھیلوں کے مقابلے اسٹریمنگ کے ذریعے انٹرنیٹ پر دکھانے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے جس کی مدد سے ناظرین کھیل کو کسی بھی پہلو سے زُوم اِن کر  کے دیکھ سکیں گے۔

No comments:

Post a Comment