ایک نرس نے مجھے بتایا کہ میری ساری زندگی میں ایک ہی مریضہ ایسی آئی جو کہ موت سے بےحد خوفزدہ تھی ۔
اس نے اپنی بہن کے ساتھ کچھ ایسی زیادتی کی تھی کہ اب اس کا مداوا کچھ مشکل تھا ۔
جو لوگ عمرہ کے سفر پر جانے سے پہلے معافیاں مانگ لیتے ہیں ، تو وہ خوش خوش روانہ ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح آخرت کے سفر پر جانے سے پہلے جنہوں نے روانگی کے کاغذات پر معافی کا ویزا لگوا لیا ہوتا ہے ان کی آنکھوں میں ایک عجب طرح کی لچک ہوتی ہے اور وہ عجیب خوشگوار اور خوبصورتی سے سفر پر روانہ ہو جاتے ہیں ۔
ہمارے بابے کہتے ہیں کہ بندے کا گناہ اللہ کے گناہ کے مقابلے میں بہت بڑا اور بہت سخت ہوتا ہے ۔ اگر آپ کسی انسان کو تکلیف پہنچاتے ہیں ، اور اس کی نا خوشی کا موجب بنتے ہیں پھر جب کبھی آپ کو ہوش آتا ہے اور آپ معافی مانگنے کے موڈ میں ہوتے ہیں تو اس آدمی کا کوئی سراغ ہی نہیں ملتا کہ کدہر سے آیا تھا اور کدہر گیا ۔
لیکن اگر آپ خدا کا کوئی قصور کرتے ہیں ، کوئی اللہ کا گناہ آپ سے سرزد ہو تا ہے تو اللہ سے بڑی آسانی سے معافی مانگ لیتے ہیں کہ وہ ہر وقت موجو د ہے اور ہر جگہ موجود ہے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 399
No comments:
Post a Comment